| 1 |
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے گاؤں ملک چلی کا پرچم سانچہ یاقول چلی کا ایک رہائشی علاقہ جو میں واقع ہے۔. |
| 2 |
اٹلانٹس ایٹلس کا جزیرہ ایک اساطیری جزیرہ ہے جس کا ذکر سب سے پہلے قبل مسیح افلاطون کی تحریروں میں ملتا ہے. |
| 3 |
قدیم یونانی یونانی زبان کی قدیم ترین شکل تھی اور یہ قدیم یونان میں بولی جاتی تھی۔ اس کو سنسکرت کی ساتھی زبان مانا جاسکتا ہے یہ ہند یورپی لسانی خاندان کی یونانی شاخوں میں آتی ہے اس کو ایک کلاسیکی زبان مانا جاتا ہے. |
| 4 |
البرکہ، باسیلان انگریزی فلپائن کا ایک فلپائن کی بلدیات جو باسیلان میں واقع ہے ۔. |
| 5 |
ارض آسٹریلیس لاطینی: جنوبی زمین ایک فرضی براعظم تھا، جو پندرہویں صدی اور اٹھویں صدی کے نقشوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔. |
| 6 |
موندولکیری صوبہ لاطینی کمبوڈیا کا ایک کمبوڈیا کے صوبے جو کمبوڈیا میں واقع ہے۔ |
| 7 |
موندولکیری صوبہ کا رقبہ مربع کیلومیٹر ہے، اور اس کی مجموعی آبادی افراد پر مشتمل ہے۔. |
| 8 |
ساحل انگریزی یا خط ساحل انگریزی ایک ایسا خطہ ہے جہاں زمین بحیرہ یا بحر سے ملتی ہے۔ |
Комментарии
پروٹون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82 اور 114 ہیں جبکہ
نیوٹرون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82, 126 اور 184 ہیں۔ یہ سارے نمبر جفت (even) ہیں اور ان میں کوئی بھی طاق (odd) نمبر نہیں ہے-
Low-lying energy levels in a single-particle shell model with an oscillator potential (with a small negative l2 term) without spin-orbit (left) and with spin-orbit (right) interaction. The number to the right of a level indicates its degeneracy, (2j+1). The boxed integers indicate the magic numbers.
ایسے ایٹمی مرکزے جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں کی تعداد ان نمبروں میں سے کوئی ہو وہ اور بھی زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ڈبل میجک نمبر والے کہلاتے ہیں۔ مثال کے طور پر
ہیلیئم4 (دو نیوٹرون اور دو پروٹون)
آکسیجن16 (آٹھ نیوٹرون اور آٹھ پروٹون)
کیلشیئم40 (بیس نیوٹرون اور بیس پروٹون)۔ اس سے بڑے اور پائیدار ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون اور پروٹون برابر تعداد میں نہیں ہو سکتے۔
کیلشیئم48 (28 نیوٹرون اور 20 پروٹون)
نکل48 (20 نیوٹرون اور 28 پروٹون)۔ یہ ایٹم 1999 میں ایجاد ہوا۔
نکل78 (50 نیوٹرون اور 28 پروٹون)
سیسہ208 (126 نیوٹرون اور 82 پروٹون)
کائنات میں صرف ہائیڈروجن1 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون نہیں ہوتا۔
صرف دو ایسے پائیدار (stable) ایٹمی مرکزے وجود رکھتے ہیں جن میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد سے کم ہوتی ہے۔ وہ ہیلیئم3 اور نکل48 ہیں۔ باقی سارے ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون کی تعداد یا تو پروٹون کی تعداد کے برابر ہوتی ہے یا پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔
ہلکے ایٹموں میں کیلشیئم48 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔
نکل48 ایسا ایٹم ہے جس میں پروٹون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ عام طور پر (بہت ہلکے ایٹموں کے علاوہ) ہر ایٹم میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔
قلعی یعنی Tin کے ایٹمی مرکزے میں 50 پروٹون ہوتے ہیں اور ٹِن کے دس پائیدار ہم جا (isotopes) پائے جاتے ہیں۔ اینٹیمنی میں 51 پروٹون ہوتے ہیں اور اینٹیمنی کے صرف دو ہم جا پائیدار ہوتے ہیں۔
نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد پائیدار آئسوٹوپ کی تعداد[1]
جفت (even) جفت (even) 168
جفت (even) طاق (odd) 50
طاق (odd) جفت (even) 52
طاق (odd) طاق (odd) 4
Graph of isotope stability.
وہ چار پائیدار ایٹم جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں ہی طاق تعداد میں ہوتے ہیں یہ ہیں۔
ڈیوٹیریئم جس میں ایک پروٹون اور ایک نیوٹرون ہوتا ہے۔
لیتھیئم6 جس میں تین پروٹون اور تین نیوٹرون ہوتے ہیں۔
بورون10 جس میں پانچ پروٹون اور پانچ نیوٹرون ہوتے ہیں۔
نائٹروجن14 جس میں سات پروٹون اور سات نیوٹرون ہوتے ہیں۔[2]
ڈبل میجک نمبروں سے ملنے والی پائیداری کی وجہ سے ہیلیئم4 کائنات میں اتنی فراواں ہے جبکہ ہیلیئم3 یا لیتھیئم بہت نایاب ہے۔ اسی طرح بھاری ایٹموں میں سیسہ208 بھاری ترین پائیدار مرکزہ رکھتا ہے۔
مٹی ہمارے ماحول کا اہم جز ہے، محقق اس بارے چھ اہم نکات بتاتے ہیں جو یہ ہیں:
یہ نباتات کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔
مٹی بہتے ہوئے پانی کی رفتار کا تعین کرتی ہے۔
مٹی مردہ نباتات اور حیوانات کو ٹھکانے لگانے کا کام کرتی ہے۔
مٹی کرہ ارض کے ارد گرد کے ماحول میں ہوا کو خلا سے جدا کرنے کا کام کرتی ہے۔
مٹی جانوروں، حشرات الارض، کیڑوں اور جرثوموں کی رہائش کا ذریعہ ہے۔
مٹی اس دنیا میں سب سے قدیم تعمیراتی جز ہے، جس کا استعمال انسان سمیت ہر جانور نے کیا ہے۔[1]
فن روزنامچہ نگاری
یہ حیرت انگیز ام رہے روزنامچہ لکھنے والے مرد ہوتے ہیں۔ پھر بھی دنیا میں جو مشہور روزنامچے ہو ئے ہیں، ان میں ایک ڈوروتھی ورڈسورتھ اور ورجینیا وولف بہت مشہور ہوئے ہیں۔ تیسری سب سے بڑی لکھاری این فرینک مانی جاتی ہیں۔ اس یہودی جوان لڑکی کو نیدرلینڈ پر نازی قبضے کے درمیان دو سال تک چھپے رہنا پڑا۔ اس کے بعد اس کے خاندان کو جرمن خفیہ پولیس گیسٹاپو نے پکڑ لیا اور ان کو پولینڈ میں موجود کانسنٹریشن کیمپ میں بھیج دیا۔ وہاں این کی ماں مر گئی۔ بعد میں اس کی بہن اور این دونوں ٹائیفائڈ سے مر گئیں۔ جب جرمن ہٹے اور روسیوں نے اس علاقے کو قبضے میں لیا، تب این کی ڈائری ملی۔ اس کتاب کو دی ڈائری آف اے ینگ گرل کے عنوان سے چھاپا گیا اور اس کا پچاسوں زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے ۔۔ اس روزنامچے کوسب سے زیادہ مقبول ڈائریوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مسلح بغاوت (فرانسیسی: Coup d'État) (فرانسیسی سے براہ راست ترجمہ ریاست کی تباہی بنتا ہے) جسے عرفِ عام میں حکومت کا تختہ الٹنا بھی کہتے ہیں، غیر قانونی طور پر ریاست پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔[1][2][3] عموماً یہ قبضہ اس وقت کی حکومت سے نالاں افراد اس نیت سے کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جا سکے۔ اگر یہ بغاوت اپنا تسلط قائم کر لے تو اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے اور اگر ناکام رہے تو خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
مسلح بغاوت عموماً سابقہ حکومت کے اختیارات کی مدد سے ملک کا سیاسی انتظام سنبھال لیتی ہے۔ فوجی مؤرخ ایڈورڈ لُٹ وِک نے اپنی کتاب Coup d'État: A Practical Handbook میں بتایا ہے کہ "اس بغاوت میں باغی عموماً حکومت کے کسی چھوٹے لیکن اہم ترین حصے میں گھس کر حکومت کو الگ کر دیتے ہیں"۔ مسلح افواج، چاہے وہ فوجی ہوں یا نیم فوجی، بغاوت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اقسام
سیاسی امور کے ماہر سائنس دان سیموئل پی ہنٹنگٹن نے بغاوت کی تین اقسام بیان کی ہیں، ان کے مطابق فوج تین مختلف کردار ادا کرتی ہے۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو فوج کا کردار بھی بدلتا ہے، جب طاقت کا سرچشمہ چند افراد ہوتے ہیں تو سپاہی خود کو اس نظام کا محافظ سمجھنے لگتا ہے۔
پیش رفتی بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں فوجی عموماً مصلح کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:
برازیل 1889
تھائی لینڈ 1932
مصر 1952
شام 1949
عراق 1958
پاکستان 1958
برما 1958
بولیویا 1936
گوئٹے مالا 1944
ایل سلواڈور 1948
چلی 1924
ترکی 1980
مطلق العنان بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں ملک میں عوام سیاسی طور پر پوری طرح متحرک نہیں ہوتے۔ معاشرہ مندرجہ بالا قسم کی بغاوت پر عمل کرتا ہے اور اکثر عوامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں فوجی مداخلت ہوتی ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رکھا جا سکے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:
پیرو 1962
ہیٹی 1946
وینزویلا 1958
بولیویا 1964
برما 1962
انکاری بغاوت
اس قسم کی بغاوت میں عوام کی سیاسی عمل میں وسیع پیمانے پر شمولیت اور عوامی حکومت بنانے کی کوششوں کو فوج روک دیتی ہے۔ اس قسم کی بغاوت میں فوج اور عوام کا آمنا سامنا ہوتا ہے اور فوج عوام کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں: ارجنٹائن 1930 چلی 1973 پیرو 1962 گوئٹے مالا 1963 ایکواڈور 1963 ہونڈراس 1963 ترکی 1960 انڈونیشیا 1965 برازیل 1965
دیگر اقسام
بعض جدید مصنفین جیسا کہ جسٹن ایمز وغیرہ نے مندرجہ بالا تین بغاوتوں کے ساتھ مختلف اسباب منسلک کیے ہیں جیسا کہ پیش رفتی بغاوت میں عموماً نچلے درجے کے افسران شامل ہوتے ہیں۔ تاہم بعض ایسی بغاوتوں میں جنرل بھی شامل رہے ہیں۔
پر امن بغاوت میں کسی قسم کی خون ریزی کے بغیر حکومت پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ 1889ء میں برازیل ایسی ہی بغاوت کے نتیجے میں جمہوریہ بنا، 1999ء میں پرویز مشرف نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور 2006ء میں اسی طرح تھائی لینڈ کی حکومت پر قبضہ ہوا۔
خود بغاوت
اس بغاوت میں پہلے سے موجود حکومت فوج کی مدد و حمایت سے غیر آئینی اختیارات حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی ایک مثال صدر اور پھر شہنشاہ بننے والے نپولن بوناپارٹ کی ہے۔ جدید مثالوں میں البرٹو فیوجیموری پیرو میں صدر منتخب ہونے کے بعد حکومت کو ختم کر کے 1992ء میں مطلق العنان حکمران بن گئے۔ اسی طرح نیپال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے شاہ جائیندرا نے تمام تر اختیارات سنبھال لیے۔ اس کی ایک اور مثال ایسی حکومت بھی ہے جو انتخابات تو ہار جائے لیکن حکومت کی منتقلی سے انکار کر دے۔
حوالہ جات
International Academy of Comparative Law؛ American Association for the Comparative Study of Law (1970). Legal thought in the United States of America under contemporary pressures: Reports from the United States of America on topics of major concern as established for the VIII Congress of the International Academy of Comparative Law. Émile Bruylant. صفحہ 509. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "But even if the most laudatory of motivations be assumed, the fact remains that the coup d'état is a deliberately illegal act of the gravest kind and strikes at the highest level of law and order in society ..."
Luttwak, Edward (1 January 1979). Coup D'etat: A Practical Handbook. Harvard University Press. صفحہ 172. ISBN 978-0-674-17547-1. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "Clearly the coup is by definition illegal"
"A Glossary of Political Economy Terms" Coup d'etat". Auburn University. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2014. "A quick and decisive extra-legal seizure of governmental power by a relatively small but highly organized group of political or military leaders ..."
ہائیڈروجن یا اولصر (protium) کے جوہر (atom) میں صرف ایک اولیہ (proton) ہوتا ہے اور کوئی تعدیلہ (neutron) نہیں ہوتا۔
دومصر (deuterium) میں ایک اولیہ کے ساتھ ایک تعدیلہ بھی ہوتا ہے جبکہ
ٹرائیٹیئم میں ایک اولیے کے ساتھ دو تعدیلے ہوتے ہیں۔
ہائیڈروجن کے ہمجاء
[[فائل:GTLS.JPG|تصغیر|بائیں|6 انچ لمبی اور 0.2 انچ چوڑی شیشے کی نلکی جس کے اندر سومصر فارغہ بھری ہوئی ہے اور نلکی کے اندر ٹیوب لائٹ کی طرح فاسفور کی کوٹننگ کی ہوئی ہے۔ تابکاری کی وجہ سے اس نلکی سے بغیر کسی برقیچہ (battery) یا بجلی کے خودبخود روشنی نکلتی رہتی ہے۔ کئی سال بعد اس کی روشنی آدھی رہ جاتی ہے۔
نام
انگریزی (ٹرائیٹیئم)
ٹرائیٹ = تیسرا (یونانی زبان)
یئم = عنصر
اردو (سومصر)
سوم = تیسرا (فارسی زبان)
صر = عنصر
نایابی
سومصر انتہائی کم مقدار میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے۔ قدرتی طور پر ملنے والی سومصر دراصل کائناتی شعاعوں کے نطرساز (nitrogen) اور دومصر سے ٹکرانے کی وجہ سے بنتی رہتی ہے۔
14
7N + n → 12
6C + 3
1T
2
1D + 2
1D → 3
1T + p
نصف زندگی
یہ پائیدار عنصر نہیں ہے اور اس کی نصف زندگی (half life) صرف 12.32 سال ہوتی ہے۔ یہ بیٹا تنزل (beta decay) کے ذریعے شمصر-3 میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس عمل میں اس میں سے ایک برقیہ (electron) اور ایک برقیہ ضد تعدیلچہ (anti-neutrino) خارج ہوتا ہے۔
3
1T → 3
2He1+ + e− + ν
e
سومصر سے بننے والی یہ شمصر-3 تھرمل تعدیلہ (یعنی سست رفتار تعدیلہ) کے لیے کافی بڑا cross section رکھتی ہے (یعنی ان کے درمیان تعامل ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے)۔ یہ تعدیلہ شمصر-3 میں داخل ہو کر ایک اولیہ کے اخراج کا سبب بنتا ہے جس سے سومصر دوبارہ بن جاتی ہے۔ ایسا نویاتی معمل کے اندر ہوتا ہے جہاں تعدیلوں کی بہتات ہوتی ہے۔
3
2He + n → 1
1H + 3
1H
پیداوار
سومصر نویاتی معمل میں سنگصر-6 کی تعدیلہ ایکٹیویشن سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ عمل کسی بھی توانائی کے تعدیلہ سے ممکن ہے اور اس میں 4.8 MeV کی توانائی خارج ہوتی ہے۔
6
3Li + n → 4
2He ( 2.05 MeV ) + 3
1T ( 2.75 MeV )
سنگصر-7 بھی تیز رفتار تعدیلے سے عمل کر کے سومصر بناتا ہے مگر اس عمل میں 2.466 MeV کی توانائی جذب ہوتی ہے۔ یہ عمل 1954 میں دریافت ہوا تھا جب کاسل براوو میں ہونے والے ہائیڈروجن قنبلہ کے تجربے میں توقع سے زیادہ بڑا دھماکا ہو گیا تھا۔[1]
7
3Li + n → 4
2He + 3
1T + n
تابکاری
سومصر کی تابکاری 9650 کیوری فی گرام ہوتی ہے۔
تابکاری کے نتیجے میں سومصر سے خارج ہونے والے برقیے کی زیادہ سے زیادہ توانائی 18.6 keV ہوتی ہے جبکہ اوسط توانائی 5.7 keV ہوتی ہے۔ اتنی کم توانائی کا برقیہ ہوا میں صرف 6 ملیمیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے اور انسانی کھال کی بیرونی ترین مردہ سطح سے گذر کر جسم کے اندر نہیں جا سکتا۔ اس لیے سومصر کی تابکاری زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔ البتہ اگر یہ فارغہ سونگھ لی جائے تو اس کی تابکاری ضرر رساں ہو سکتی ہے۔
گیگر گنتکار (Geiger counter) ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جو تابکاری کی موجودگی بتاتا ہے۔ لیکن سومصر کی beta تابکاری اتنی کم ہوتی ہے کہ گیگر گنتکار اسے پکڑ نہیں پاتا۔[2]
اندھیرے میں چمکتی ہوئی گھڑی میں سومصر کے مرکبات ہوتے ہیں۔
پستول کی پشت پر دو سومصر بلب اندھیرے میں نشانہ لگانے میں مدد دیتے ہیں۔
Exit sign
حال ہی میں ہنگامی خروج کے دروازوں پر لگی Exit sign میں سومصر کا استعمال بڑھ گیا ہے کیونکہ آگ، زلزلہ یا دھماکے کی صورت میں اکثر بجلی بند ہو جاتی ہے اور اندھیرے میں خروج کا دروازہ نظر نہیں آتا۔ سومصر والی Exit sign بغیر بجلی یا برقیچے کے کئی سال خودبخود روشن رہتی ہے۔
ماضی میں ایسی Exit sign اور اندھیرے میں چمکنے والی گھڑیوں کے اندر ریڈئیم-226 یا پرومیتھصر-147 کا استعمال کیا جاتا تھا۔ ریڈیئم-226 سے بیشتر الفا اور کچھ گاما شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت لمبی یعنی 1600 سال ہوتی ہے۔ اس کے برعکس پرومیتھصر سے beta شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت مختصر یعنی صرف 2.6 سال ہوتی ہے۔ الفا اور بیٹا شعاعیں جب جست گندھکداد (zinc sulfide) سے ٹکراتی ہیں تو نظر آنے والی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ گھڑیوں میں ریڈیئم کا استعمال اب ترک کر دیا گیا ہے۔
ایپ ابتدائی طور پر انسٹاگرام سے ملحق کام کرتی ہے: دراصل صارفین کو سائن اپ کرنے کے لیے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی ہینڈل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایلون مسک کے ٹویٹر کے حصول کے بعد، میٹا ملازمین نے ابتدائی طور پر انسٹاگرام نوٹس کے رول آؤٹ کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، جو کہ انسٹاگرام پر ٹیکسٹ پر مبنی فیچر ہے۔ ملازمین نے ایک علیحدہ اور آزاد ٹیکسٹ فوکسڈ ایپ بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس نے تھریڈز کو جنم دیا۔ تھریڈز پر ڈیولپمنٹ کا کام جنوری 2023 میں شروع ہوا، جو اندرونی طور پر "پروجیکٹ 92" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تھریڈز کے بارے میں معلومات مارچ میں جاری کی گئی تھیں، اور دی ورج نے جون میں کمپنی کی اندرونی میٹنگ کی تفصیلات شائع کیں۔ تھریڈز کے بارے میں تفصیلات جولائی میں سامنے آئیں، اور میٹا پلیٹ فارمز نے ایپل ایپ اسٹور پر ایپل ایپ اسٹور پر 3 جولائی کو شائع کی جس کی ریلیز کی تاریخ 6 جولائی ہے۔ یورپی یونین کے علاوہ نیوزی لینڈ، کینیڈا اور جاپان۔ ایپ آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پر دستیاب ہے۔
ظاہری شکل اور خصوصیات
ایپ کو ریئل ٹائم بات چیت اور اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا، تھریڈز کا مقصد صارفین کو ٹویٹر سے ملتا جلتا تجربہ فراہم کرنا ہے، جس میں عوامی، ٹیکسٹ پر مبنی پوسٹس اور بات چیت (جسے مائیکروبلاگنگ بھی کہا جاتا ہے) پر زور دیا جاتا ہے، اور ساتھی سوشل نیٹ ورکنگ سروس انسٹاگرام سے قریب سے جڑا ہوا اور اس پر مبنی ہے۔
{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|}{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|}
جہاں {\displaystyle A\cap B}{\displaystyle A\cap B} سے مراد مجموعہ جات A اور B کا تقاطع ہے۔ یعنی دونوں مجموعہ جات کے تمام ارکان کو شامل کرنا ہے مگر اگر کوئی رکن دو دفعہ آ رہا ہو تو اسے ایک بار شامل کرنا ہے اور دوسری بار استثنا کرنا ہے۔
اسی طرح تین مجموعہ جات A, B, C, کے لیے،
{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|}{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|}
اگر کائناتی مجموعہ کو U کی علامت دیں اور مجموعہ A کے متمم کو {\displaystyle A^{\prime }{\displaystyle A^{\prime }، تو یہ قاعدہ یوں بھی لکھا جا سکتا ہے :
{\displaystyle |A^{\prime }\cap B^{\prime }|=|U|-|A|-|B|+|A\cap B|}{\displaystyle |A^{\prime }\cap B^{\prime }|=|U|-|A|-|B|+|A\cap B|}