نویاتی طبیعیات (nuclear physics) میں جادوئی نمبر (magic number) سے مراد ایسا ایٹمی مرکزہ (nucleus) ہوتا ہے جس میں نیوکلیون (یعنی نیوٹرون یا پروٹون) کی تعداد اتنی ہوتی ہے کہ مرکزے کے اندر کے شیل (shell) پوری طرح بھر جاتے ہیں اور ایسا مرکزہ زیادہ بائنڈنگ انرجی ہونے کی وجہ سے نسبتاً زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔
پروٹون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82 اور 114 ہیں جبکہ نیوٹرون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82, 126 اور 184 ہیں۔ یہ سارے نمبر جفت (even) ہیں اور ان میں کوئی بھی طاق (odd) نمبر نہیں ہے-
Low-lying energy levels in a single-particle shell model with an oscillator potential (with a small negative l2 term) without spin-orbit (left) and with spin-orbit (right) interaction. The number to the right of a level indicates its degeneracy, (2j+1). The boxed integers indicate the magic numbers. ایسے ایٹمی مرکزے جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں کی تعداد ان نمبروں میں سے کوئی ہو وہ اور بھی زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ڈبل میجک نمبر والے کہلاتے ہیں۔ مثال کے طور پر
ہیلیئم4 (دو نیوٹرون اور دو پروٹون) آکسیجن16 (آٹھ نیوٹرون اور آٹھ پروٹون) کیلشیئم40 (بیس نیوٹرون اور بیس پروٹون)۔ اس سے بڑے اور پائیدار ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون اور پروٹون برابر تعداد میں نہیں ہو سکتے۔ کیلشیئم48 (28 نیوٹرون اور 20 پروٹون) نکل48 (20 نیوٹرون اور 28 پروٹون)۔ یہ ایٹم 1999 میں ایجاد ہوا۔ نکل78 (50 نیوٹرون اور 28 پروٹون) سیسہ208 (126 نیوٹرون اور 82 پروٹون) کائنات میں صرف ہائیڈروجن1 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون نہیں ہوتا۔
صرف دو ایسے پائیدار (stable) ایٹمی مرکزے وجود رکھتے ہیں جن میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد سے کم ہوتی ہے۔ وہ ہیلیئم3 اور نکل48 ہیں۔ باقی سارے ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون کی تعداد یا تو پروٹون کی تعداد کے برابر ہوتی ہے یا پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔
ہلکے ایٹموں میں کیلشیئم48 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ نکل48 ایسا ایٹم ہے جس میں پروٹون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ عام طور پر (بہت ہلکے ایٹموں کے علاوہ) ہر ایٹم میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔ قلعی یعنی Tin کے ایٹمی مرکزے میں 50 پروٹون ہوتے ہیں اور ٹِن کے دس پائیدار ہم جا (isotopes) پائے جاتے ہیں۔ اینٹیمنی میں 51 پروٹون ہوتے ہیں اور اینٹیمنی کے صرف دو ہم جا پائیدار ہوتے ہیں۔
نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد پائیدار آئسوٹوپ کی تعداد[1] جفت (even) جفت (even) 168 جفت (even) طاق (odd) 50 طاق (odd) جفت (even) 52 طاق (odd) طاق (odd) 4
Graph of isotope stability. وہ چار پائیدار ایٹم جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں ہی طاق تعداد میں ہوتے ہیں یہ ہیں۔
ڈیوٹیریئم جس میں ایک پروٹون اور ایک نیوٹرون ہوتا ہے۔ لیتھیئم6 جس میں تین پروٹون اور تین نیوٹرون ہوتے ہیں۔ بورون10 جس میں پانچ پروٹون اور پانچ نیوٹرون ہوتے ہیں۔ نائٹروجن14 جس میں سات پروٹون اور سات نیوٹرون ہوتے ہیں۔[2] ڈبل میجک نمبروں سے ملنے والی پائیداری کی وجہ سے ہیلیئم4 کائنات میں اتنی فراواں ہے جبکہ ہیلیئم3 یا لیتھیئم بہت نایاب ہے۔ اسی طرح بھاری ایٹموں میں سیسہ208 بھاری ترین پائیدار مرکزہ رکھتا ہے۔
فلکی طبیعیات (انگریزی: astrophysics) فلکیات کی ایک شاخ ہے جس میں کائنات میں موجود اجرام فلکی اجسام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اجرام فلکی سے مراد وہ اجسام ہیں جن کی موجودگی یا ان کے وجود کو اب تک کی سائنس کی مدد سے فضاء میں ثابت کیا جاچکا ہو جیسے ستارے، سیارے اور کہکشاں وغیرہ۔
مٹی یا خاک معدنیات اور چٹانوں کے حصوں کا مرکب ہے جو ماحولیاتی اجزاء جیسے ہوا، بارش، روشنی، برف اور زندہ ماحولیاتی اجزاء جیسے پانی اور ہوا میں موجود اجسام سے مل کر بنتی ہے۔ مٹی عام طور پر چٹانی اجزاء اور ماحول میں موجود بھربھری معدنیات کی مدد سے تشکیل پاتی ہے جبکہ دوسرے ماحولیاتی اجزاء اس کی تکمیل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مٹی کی کئی اقسام دریافت ہو چکی ہیں جو چٹانوں اور بھربھری معدنیات کے تناسب سے درجہ بند کی جاتی ہیں۔ مٹی میں شامل چٹانی دانے بہت چھوٹے اور ہموار بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ کیچڑ میں ہوتے ہیں اور یہی دانے بڑے اور سخت بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ بجری یا باریک ریت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ مٹی ہمارے ماحول کا اہم جز ہے، محقق اس بارے چھ اہم نکات بتاتے ہیں جو یہ ہیں:
یہ نباتات کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔ مٹی بہتے ہوئے پانی کی رفتار کا تعین کرتی ہے۔ مٹی مردہ نباتات اور حیوانات کو ٹھکانے لگانے کا کام کرتی ہے۔ مٹی کرہ ارض کے ارد گرد کے ماحول میں ہوا کو خلا سے جدا کرنے کا کام کرتی ہے۔ مٹی جانوروں، حشرات الارض، کیڑوں اور جرثوموں کی رہائش کا ذریعہ ہے۔ مٹی اس دنیا میں سب سے قدیم تعمیراتی جز ہے، جس کا استعمال انسان سمیت ہر جانور نے کیا ہے۔[1]
روزنامچہ یا ڈائری عمومًا تفکر، افکار اور معاملات کے تاریخ وار لکھنے کے لیے ہی استعمال میں آتی رہی ہے۔ لیکن دوسری شکل بندیوں میں بھی خصوصًا افسانوری یا واقعاتی نگارشات کے لکھنے میں آسانی سے ڈھل جاتی رہی ہے۔ اگر ڈائری میں لگاتار تسلسل نہیں ہوتا تو اس طرح واقعات میں پانی کی طرح گھل جانا ممکن نہیں ہوتا۔ اس طرح ہم دیکھا گیا ہے کہ باضابطگی سے ڈائری کا پختہ تعلق بنتا ہے۔ جیسے کسی واردات کا تعلق ایک گواہ ہی زندہ روپ میں پیش کر سکتا ہے، اس کا تفصیلی بیورا دے سکتا ہے، اسی طرح ڈائری کئی بار ہمیں زندہ بیورے سے روبرو کر دیتی ہے۔ درحقیقت جب بھی اس طرح کے واقعات کا تذکرہ ڈائری میں ہوتا ہیں، تو ڈائری کا لکھاری اور ڈائری دونوں گواہ بن جاتے ہیں۔ فن روزنامچہ نگاری یہ حیرت انگیز ام رہے روزنامچہ لکھنے والے مرد ہوتے ہیں۔ پھر بھی دنیا میں جو مشہور روزنامچے ہو ئے ہیں، ان میں ایک ڈوروتھی ورڈسورتھ اور ورجینیا وولف بہت مشہور ہوئے ہیں۔ تیسری سب سے بڑی لکھاری این فرینک مانی جاتی ہیں۔ اس یہودی جوان لڑکی کو نیدرلینڈ پر نازی قبضے کے درمیان دو سال تک چھپے رہنا پڑا۔ اس کے بعد اس کے خاندان کو جرمن خفیہ پولیس گیسٹاپو نے پکڑ لیا اور ان کو پولینڈ میں موجود کانسنٹریشن کیمپ میں بھیج دیا۔ وہاں این کی ماں مر گئی۔ بعد میں اس کی بہن اور این دونوں ٹائیفائڈ سے مر گئیں۔ جب جرمن ہٹے اور روسیوں نے اس علاقے کو قبضے میں لیا، تب این کی ڈائری ملی۔ اس کتاب کو دی ڈائری آف اے ینگ گرل کے عنوان سے چھاپا گیا اور اس کا پچاسوں زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے ۔۔ اس روزنامچے کوسب سے زیادہ مقبول ڈائریوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ٹریپسٹ زمین سے نوری سال کے فاصلے پر واقع ایک بونا ستارہ ہے۔ اب تک دریافت ہونے والے ستاروں میں یہ واحد ہے جس کے گرد زمین کی طرح کے سیارے گردش کر رہے ہیں۔ ان سیاروں میں سے میں سمندر ہے اور یہاں زندگی کے موجود ہونے کے امکانات بھی ہیں ۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب ہمارے سورج کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو نظام شمسی ختم ہو جائے گا مگر اس وقت ابھی ٹریپسٹ کے بچپن کے دن ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنا ایندھن بہت کفایت شعاری سے خرچ کر رہا ہے۔ ٹریپسٹ اتنا ٹھنڈا ہے کہ اس کے قریب ترین سیارے پر بھی پانی موجود ہو سکتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ٹریپسٹ 1 اگلے ٹریلین سالوں تک زندہ رہے گا جو کائنات کی عمر کے مقابلے میں گنا زیادہ ہے۔ اس لیے آج نہیں تو آنے والے دنوں میں یہاں زندگی کے بھرپور امکان موجود ہیں۔.
مسلح بغاوت (فرانسیسی: Coup d'État) (فرانسیسی سے براہ راست ترجمہ ریاست کی تباہی بنتا ہے) جسے عرفِ عام میں حکومت کا تختہ الٹنا بھی کہتے ہیں، غیر قانونی طور پر ریاست پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔[1][2][3] عموماً یہ قبضہ اس وقت کی حکومت سے نالاں افراد اس نیت سے کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جا سکے۔ اگر یہ بغاوت اپنا تسلط قائم کر لے تو اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے اور اگر ناکام رہے تو خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
مسلح بغاوت عموماً سابقہ حکومت کے اختیارات کی مدد سے ملک کا سیاسی انتظام سنبھال لیتی ہے۔ فوجی مؤرخ ایڈورڈ لُٹ وِک نے اپنی کتاب Coup d'État: A Practical Handbook میں بتایا ہے کہ "اس بغاوت میں باغی عموماً حکومت کے کسی چھوٹے لیکن اہم ترین حصے میں گھس کر حکومت کو الگ کر دیتے ہیں"۔ مسلح افواج، چاہے وہ فوجی ہوں یا نیم فوجی، بغاوت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اقسام
سیاسی امور کے ماہر سائنس دان سیموئل پی ہنٹنگٹن نے بغاوت کی تین اقسام بیان کی ہیں، ان کے مطابق فوج تین مختلف کردار ادا کرتی ہے۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو فوج کا کردار بھی بدلتا ہے، جب طاقت کا سرچشمہ چند افراد ہوتے ہیں تو سپاہی خود کو اس نظام کا محافظ سمجھنے لگتا ہے۔ پیش رفتی بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں فوجی عموماً مصلح کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:
برازیل 1889 تھائی لینڈ 1932 مصر 1952 شام 1949 عراق 1958 پاکستان 1958 برما 1958 بولیویا 1936 گوئٹے مالا 1944 ایل سلواڈور 1948 چلی 1924 ترکی 1980
مطلق العنان بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں ملک میں عوام سیاسی طور پر پوری طرح متحرک نہیں ہوتے۔ معاشرہ مندرجہ بالا قسم کی بغاوت پر عمل کرتا ہے اور اکثر عوامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں فوجی مداخلت ہوتی ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رکھا جا سکے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:
اس قسم کی بغاوت میں عوام کی سیاسی عمل میں وسیع پیمانے پر شمولیت اور عوامی حکومت بنانے کی کوششوں کو فوج روک دیتی ہے۔ اس قسم کی بغاوت میں فوج اور عوام کا آمنا سامنا ہوتا ہے اور فوج عوام کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں: ارجنٹائن 1930 چلی 1973 پیرو 1962 گوئٹے مالا 1963 ایکواڈور 1963 ہونڈراس 1963 ترکی 1960 انڈونیشیا 1965 برازیل 1965 دیگر اقسام
بعض جدید مصنفین جیسا کہ جسٹن ایمز وغیرہ نے مندرجہ بالا تین بغاوتوں کے ساتھ مختلف اسباب منسلک کیے ہیں جیسا کہ پیش رفتی بغاوت میں عموماً نچلے درجے کے افسران شامل ہوتے ہیں۔ تاہم بعض ایسی بغاوتوں میں جنرل بھی شامل رہے ہیں۔
پر امن بغاوت میں کسی قسم کی خون ریزی کے بغیر حکومت پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ 1889ء میں برازیل ایسی ہی بغاوت کے نتیجے میں جمہوریہ بنا، 1999ء میں پرویز مشرف نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور 2006ء میں اسی طرح تھائی لینڈ کی حکومت پر قبضہ ہوا۔ خود بغاوت
اس بغاوت میں پہلے سے موجود حکومت فوج کی مدد و حمایت سے غیر آئینی اختیارات حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی ایک مثال صدر اور پھر شہنشاہ بننے والے نپولن بوناپارٹ کی ہے۔ جدید مثالوں میں البرٹو فیوجیموری پیرو میں صدر منتخب ہونے کے بعد حکومت کو ختم کر کے 1992ء میں مطلق العنان حکمران بن گئے۔ اسی طرح نیپال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے شاہ جائیندرا نے تمام تر اختیارات سنبھال لیے۔ اس کی ایک اور مثال ایسی حکومت بھی ہے جو انتخابات تو ہار جائے لیکن حکومت کی منتقلی سے انکار کر دے۔ حوالہ جات
International Academy of Comparative Law؛ American Association for the Comparative Study of Law (1970). Legal thought in the United States of America under contemporary pressures: Reports from the United States of America on topics of major concern as established for the VIII Congress of the International Academy of Comparative Law. Émile Bruylant. صفحہ 509. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "But even if the most laudatory of motivations be assumed, the fact remains that the coup d'état is a deliberately illegal act of the gravest kind and strikes at the highest level of law and order in society ..." Luttwak, Edward (1 January 1979). Coup D'etat: A Practical Handbook. Harvard University Press. صفحہ 172. ISBN 978-0-674-17547-1. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "Clearly the coup is by definition illegal" "A Glossary of Political Economy Terms" Coup d'etat". Auburn University. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2014. "A quick and decisive extra-legal seizure of governmental power by a relatively small but highly organized group of political or military leaders ..."
ٹرائیٹیئم یا سومصر ایک فارغہ (gas) ہے جو ہائیڈروجن (hydrogen) کا ہم جا (isotope) ہوتی ہے۔ اسے T یا 3H یا ہائیڈروجن-3 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
ہائیڈروجن یا اولصر (protium) کے جوہر (atom) میں صرف ایک اولیہ (proton) ہوتا ہے اور کوئی تعدیلہ (neutron) نہیں ہوتا۔ دومصر (deuterium) میں ایک اولیہ کے ساتھ ایک تعدیلہ بھی ہوتا ہے جبکہ ٹرائیٹیئم میں ایک اولیے کے ساتھ دو تعدیلے ہوتے ہیں۔
ہائیڈروجن کے ہمجاء [[فائل:GTLS.JPG|تصغیر|بائیں|6 انچ لمبی اور 0.2 انچ چوڑی شیشے کی نلکی جس کے اندر سومصر فارغہ بھری ہوئی ہے اور نلکی کے اندر ٹیوب لائٹ کی طرح فاسفور کی کوٹننگ کی ہوئی ہے۔ تابکاری کی وجہ سے اس نلکی سے بغیر کسی برقیچہ (battery) یا بجلی کے خودبخود روشنی نکلتی رہتی ہے۔ کئی سال بعد اس کی روشنی آدھی رہ جاتی ہے۔
نام انگریزی (ٹرائیٹیئم) ٹرائیٹ = تیسرا (یونانی زبان) یئم = عنصر اردو (سومصر) سوم = تیسرا (فارسی زبان) صر = عنصر نایابی سومصر انتہائی کم مقدار میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے۔ قدرتی طور پر ملنے والی سومصر دراصل کائناتی شعاعوں کے نطرساز (nitrogen) اور دومصر سے ٹکرانے کی وجہ سے بنتی رہتی ہے۔
14 7N + n → 12 6C + 3 1T 2 1D + 2 1D → 3 1T + p نصف زندگی یہ پائیدار عنصر نہیں ہے اور اس کی نصف زندگی (half life) صرف 12.32 سال ہوتی ہے۔ یہ بیٹا تنزل (beta decay) کے ذریعے شمصر-3 میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس عمل میں اس میں سے ایک برقیہ (electron) اور ایک برقیہ ضد تعدیلچہ (anti-neutrino) خارج ہوتا ہے۔
3 1T → 3 2He1+ + e− + ν e سومصر سے بننے والی یہ شمصر-3 تھرمل تعدیلہ (یعنی سست رفتار تعدیلہ) کے لیے کافی بڑا cross section رکھتی ہے (یعنی ان کے درمیان تعامل ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے)۔ یہ تعدیلہ شمصر-3 میں داخل ہو کر ایک اولیہ کے اخراج کا سبب بنتا ہے جس سے سومصر دوبارہ بن جاتی ہے۔ ایسا نویاتی معمل کے اندر ہوتا ہے جہاں تعدیلوں کی بہتات ہوتی ہے۔
3 2He + n → 1 1H + 3 1H پیداوار سومصر نویاتی معمل میں سنگصر-6 کی تعدیلہ ایکٹیویشن سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ عمل کسی بھی توانائی کے تعدیلہ سے ممکن ہے اور اس میں 4.8 MeV کی توانائی خارج ہوتی ہے۔
6 3Li + n → 4 2He ( 2.05 MeV ) + 3 1T ( 2.75 MeV ) سنگصر-7 بھی تیز رفتار تعدیلے سے عمل کر کے سومصر بناتا ہے مگر اس عمل میں 2.466 MeV کی توانائی جذب ہوتی ہے۔ یہ عمل 1954 میں دریافت ہوا تھا جب کاسل براوو میں ہونے والے ہائیڈروجن قنبلہ کے تجربے میں توقع سے زیادہ بڑا دھماکا ہو گیا تھا۔[1]
7 3Li + n → 4 2He + 3 1T + n تابکاری سومصر کی تابکاری 9650 کیوری فی گرام ہوتی ہے۔ تابکاری کے نتیجے میں سومصر سے خارج ہونے والے برقیے کی زیادہ سے زیادہ توانائی 18.6 keV ہوتی ہے جبکہ اوسط توانائی 5.7 keV ہوتی ہے۔ اتنی کم توانائی کا برقیہ ہوا میں صرف 6 ملیمیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے اور انسانی کھال کی بیرونی ترین مردہ سطح سے گذر کر جسم کے اندر نہیں جا سکتا۔ اس لیے سومصر کی تابکاری زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔ البتہ اگر یہ فارغہ سونگھ لی جائے تو اس کی تابکاری ضرر رساں ہو سکتی ہے۔ گیگر گنتکار (Geiger counter) ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جو تابکاری کی موجودگی بتاتا ہے۔ لیکن سومصر کی beta تابکاری اتنی کم ہوتی ہے کہ گیگر گنتکار اسے پکڑ نہیں پاتا۔[2]
اندھیرے میں چمکتی ہوئی گھڑی میں سومصر کے مرکبات ہوتے ہیں۔
پستول کی پشت پر دو سومصر بلب اندھیرے میں نشانہ لگانے میں مدد دیتے ہیں۔ Exit sign حال ہی میں ہنگامی خروج کے دروازوں پر لگی Exit sign میں سومصر کا استعمال بڑھ گیا ہے کیونکہ آگ، زلزلہ یا دھماکے کی صورت میں اکثر بجلی بند ہو جاتی ہے اور اندھیرے میں خروج کا دروازہ نظر نہیں آتا۔ سومصر والی Exit sign بغیر بجلی یا برقیچے کے کئی سال خودبخود روشن رہتی ہے۔ ماضی میں ایسی Exit sign اور اندھیرے میں چمکنے والی گھڑیوں کے اندر ریڈئیم-226 یا پرومیتھصر-147 کا استعمال کیا جاتا تھا۔ ریڈیئم-226 سے بیشتر الفا اور کچھ گاما شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت لمبی یعنی 1600 سال ہوتی ہے۔ اس کے برعکس پرومیتھصر سے beta شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت مختصر یعنی صرف 2.6 سال ہوتی ہے۔ الفا اور بیٹا شعاعیں جب جست گندھکداد (zinc sulfide) سے ٹکراتی ہیں تو نظر آنے والی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ گھڑیوں میں ریڈیئم کا استعمال اب ترک کر دیا گیا ہے۔
قدیم قرطاج فونیقی ایک سامی تہذیب تھی۔ شمالی افریقہ میں خلیج تونس پر ایک فونیقی شہر ریاست تھی جو موجودہ تونس کے تونس شہر کے قریب واقع تھی۔ اس کا قیام قبل مسیح میں عمل میں آیا، یہ اصل میں فونیقی ریاست صور کے تابع تھی قرطاج نے قبل مسیح کے ارد گرد آزادی حاصل کی اور بحیرہ روم، شمالی افریقہ اور موجودہ ہسپانیہ میں فونیقی بستیوں میں ایک قیادت قائم کی۔
تھریڈز ایک آن لائن سوشل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ سروس ہے جس کی ملکیت امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا پلیٹفارم کے پاس ہے۔ اپنے آغاز کے پہلے سات گھنٹوں میں، سوشل نیٹ ورک 10 ملین رجسٹرڈ صارفین تک پہنچ گیا۔ تھریڈز ایپ بڑے پیمانے پر ٹویٹر کے براہ راست مدمقابل کے طور پر سمجھی جاتی ہے، تھریڈز صارفین کو متن اور تصاویر پوسٹ کرنے، دوسروں کی پوسٹس کا جواب دینے، یا پوسٹس کو پسند کرنے کی خصوصیات پیش کرتی ہے۔
ایپ ابتدائی طور پر انسٹاگرام سے ملحق کام کرتی ہے: دراصل صارفین کو سائن اپ کرنے کے لیے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی ہینڈل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایلون مسک کے ٹویٹر کے حصول کے بعد، میٹا ملازمین نے ابتدائی طور پر انسٹاگرام نوٹس کے رول آؤٹ کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، جو کہ انسٹاگرام پر ٹیکسٹ پر مبنی فیچر ہے۔ ملازمین نے ایک علیحدہ اور آزاد ٹیکسٹ فوکسڈ ایپ بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس نے تھریڈز کو جنم دیا۔ تھریڈز پر ڈیولپمنٹ کا کام جنوری 2023 میں شروع ہوا، جو اندرونی طور پر "پروجیکٹ 92" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تھریڈز کے بارے میں معلومات مارچ میں جاری کی گئی تھیں، اور دی ورج نے جون میں کمپنی کی اندرونی میٹنگ کی تفصیلات شائع کیں۔ تھریڈز کے بارے میں تفصیلات جولائی میں سامنے آئیں، اور میٹا پلیٹ فارمز نے ایپل ایپ اسٹور پر ایپل ایپ اسٹور پر 3 جولائی کو شائع کی جس کی ریلیز کی تاریخ 6 جولائی ہے۔ یورپی یونین کے علاوہ نیوزی لینڈ، کینیڈا اور جاپان۔ ایپ آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پر دستیاب ہے۔
ظاہری شکل اور خصوصیات ایپ کو ریئل ٹائم بات چیت اور اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا، تھریڈز کا مقصد صارفین کو ٹویٹر سے ملتا جلتا تجربہ فراہم کرنا ہے، جس میں عوامی، ٹیکسٹ پر مبنی پوسٹس اور بات چیت (جسے مائیکروبلاگنگ بھی کہا جاتا ہے) پر زور دیا جاتا ہے، اور ساتھی سوشل نیٹ ورکنگ سروس انسٹاگرام سے قریب سے جڑا ہوا اور اس پر مبنی ہے۔
مجموعہ A میں ارکان کی تعداد کو {\displaystyle |A|}{\displaystyle |A|} لکھتے ہوئے، مجموعہ جات A اور B کے اتحاد {\displaystyle A\cup B}{\displaystyle A\cup B} میں ارکان کی تعداد ہو گی
{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|}{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|} جہاں {\displaystyle A\cap B}{\displaystyle A\cap B} سے مراد مجموعہ جات A اور B کا تقاطع ہے۔ یعنی دونوں مجموعہ جات کے تمام ارکان کو شامل کرنا ہے مگر اگر کوئی رکن دو دفعہ آ رہا ہو تو اسے ایک بار شامل کرنا ہے اور دوسری بار استثنا کرنا ہے۔
اسی طرح تین مجموعہ جات A, B, C, کے لیے،
{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|}{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|} اگر کائناتی مجموعہ کو U کی علامت دیں اور مجموعہ A کے متمم کو {\displaystyle A^{\prime }{\displaystyle A^{\prime }، تو یہ قاعدہ یوں بھی لکھا جا سکتا ہے :
جنازہ یا تجہیز و تکفین سے مراد وہ تمام رسم و رواج اور مراحل ہیں جو کسی انسان کے وفات پانے کے بعد اس کے عزیز و اقارب کی جانب سے متوفی کے جسم کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ مختلف مذہبوں میں، عختلف عقائد کے لوگوں میں یہ مراحل مختلف ہوتے ہیں۔
اسلام میں اسلام میں کسی کے وفات پانے کے بعد اسے غسل دے کر چادروں پر مشتمل لباس جسے کفن کہا جاتا ہے، پہنایا جاتا ہے۔ پھر اُس کے لیے ایک نماز، جسے نماز جنازہ کہا جاتا ہے پڑھی جاتی ہے۔ مرنے والے کے سب جاننے والے اس میں شرکت کر کے مرحوم کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اس کے بعد مرحوم کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے۔ بعض مخصوص حالات ایسے ہیں جن میں متوفی کو غسل دینا اور کفن پہنانے کی بجائے اسے اُ س کے پہنے ہوئے کپڑوں میں، بغیر غسل دیے دفن کیا جا سکتا ہے۔ اس کی اجازت صرف جہاد میں شہید ہونے والی میت کے لیے ہیں۔ جنگ احد کے شہدا کو بھی بغیر کفن کے دفن کیا گیا تھا۔
یہودیت میں Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لیے یہودیت میں تجہیز و تکفین ملاحظہ کریں۔ ہندو مت میں
ہندو جنازہ ہندو مت میں مردے کو دفنایا نہیں جاتا بلکہ جلا دیا جاتا ہے۔
درجہ ملک / علاقہ پیداوار جو (ٹن) 1 Flag of Russia.svg روس 23,148,450 2 Flag of Ukraine.svg یوکرین 12,611,500 3 Flag of France.svg فرانس 12,171,300 4 Flag of Germany.svg جرمنی 11,967,100 5 Flag of Canada (Pantone).svg کینیڈا 11,781,400 6 Flag of Spain.svg ہسپانیہ 11,261,100 7 Flag of Australia.svg آسٹریلیا 6,820,000 8 Flag of the United Kingdom (3-5).svg مملکت متحدہ 6,144,000 9 Flag of Turkey.svg ترکیہ 5,923,000 10 Flag of the United States.svg ریاستہائے متحدہ 5,214,394 11 Flag of Poland.svg پولینڈ 3,619,460 12 Flag of the People's Republic of China.svg چین 3,550,000 13 Flag of Denmark.svg ڈنمارک 3,396,000 14 Flag of Iran.svg ایران 3,000,000 15 Flag of the Czech Republic.svg چیک جمہوریہ 2,243,865 16 Flag of Belarus.svg بیلاروس 2,212,480 17 Flag of Finland.svg فن لینڈ 2,128,600 18 Flag of Kazakhstan.svg قازقستان 2,058,550 19 Flag of Sweden.svg سویڈن 1,801,000 20 Flag of Argentina.svg ارجنٹائن 1,690,085 21 Flag of Hungary.svg مجارستان 1,478,200 22 Flag of Morocco.svg مراکش 1,353,240 23 Flag of Ethiopia.svg ایتھوپیا 1,352,148 24 Flag of Ireland.svg جمہوریہ آئرلینڈ 1,249,700 25 Flag of Italy.svg اطالیہ 1,236,697 26 Flag of Romania.svg رومانیہ 1,209,410 27 Flag of Algeria.svg الجزائر 1,200,000 28 Flag of India.svg بھارت 1,196,100
ڈگلس اینجلبارٹ (1925ء-2013ء) کمپیوٹر ماؤس کے موجد تھے۔ ڈگلس نے 1960ء کی دہائی میں لکڑی کے خول اور دھات کے دو پہیوں کی مدد سے ماؤس ایجاد کیا تھا۔ ڈگلس اینجلبارٹ پورٹ لینڈ اوریگن میں پیدا ہوئے تھے۔
فرن گولی: دی لاسٹ رین فورسٹ (انگریزی: FernGully: The Last Rainforest) ایک 1992ء کی ایک انیمیٹڈ میوزیکل فنٹیسی فلم ہے۔ اس کی ہدایت کاری بل کروئر نے اور اسکرپٹ کو جم کاکس نے تیار کیا۔
کہانی پرینز فرن گولی نامی جنگل میں ایک پرامن جگہ پر رہتے ہیں، جسے کئی سالوں سے مضبوط طاقتوں والی عقلمند پری، میگی لون نے محفوظ کیا ہے۔ اس کی پوتی کرسٹا ایک دلکش، خوبصورت پری ہے جو فرن گولی سے باہر کی دنیا کے بارے میں بہت دلچسپ ہے۔ وہ، جنگل میں دیگر پریوں کے ساتھ، یقین نہیں کرتی ہے کہ انسان موجود ہے اور صرف کہانیوں میں ہی ہے، یہاں تک کہ بٹی کوڈا کے نام سے ایک پاگل بیٹ آتا ہے اور ان سب کو یہ سنا دیتا ہے کہ انسانوں نے اسے کیسے پکڑا تھا۔ اور پر تجربہ کیا۔ شروع میں، کرسٹا کے علاوہ کوئی بھی اس پر یقین نہیں کرتا ہے اور وہ یہ جاننے کے لیے پرعزم ہے کہ آیا انسان حقیقی ہیں یا نہیں۔ وہ ماؤنٹ انتباہ نامی اس جگہ پر گئی جہاں تباہی کا شیطان، شی ہیکسس پھنس گیا اور اسے زک نامی ایک انسان مل گیا۔ جب وہ تقریباً کسی درخت سے کچل جاتا ہے تو، کرسٹا اتفاقی طور پر اسے پری سائز میں گھٹا دیتا ہے اور وہ اس درخت پر گر پڑتا ہے جسے "دی لیولر" کے ذریعہ کھا جانے والا ہے۔ "دی لیولر" لکڑی کاٹنے والی مشین ہے جو انسان ہر درخت کو کاٹ رہی ہے جس سے انسان ریڈ ایکس لگا رہا ہے۔ کرسٹا نے زک کو "دی لیولر" سے بچایا، جسے وہ صرف ایک عفریت سمجھتی ہے، لیکن وہ اسے مناسب طریقے سے سکڑ نہیں سکتی۔ اس کے پاگل ہونے سے بچنے کے زک، زک نے اسے بتایا کہ سرخ رنگ کے افراد اس کی بجائے اس کے کہ وہ واقعی وہاں موجود ہیں اس کی بجائے دانو کو پیچھے رکھ دیں، جس کے ذریعہ درختوں کو کاٹنا ہے۔ انہوں نے زک کو ماگی لن پر لے جانے کا فیصلہ کیا، تاکہ وہ اسے سکڑ نہ سکے۔ راستے میں، زیک پہلی بار جنگل کو اپنی ساری خوبصورتی اور زندگی کے ساتھ دیکھتا ہے۔ ماؤنٹ انتباہ کی طرف، انسانوں نے غلطی سے ہیکسکسس کو رہا کر دیا، جو فرنگلی کو تباہ کرنے پر تیار ہے، وہ "دی لیولر" کا استعمال کرتے ہوئے فرن گولی کے تمام درختوں کو کاٹتا ہے۔ جب کرسٹا، زیک اور بٹی کوڈا نے اسے فرن گولی میں واپس کر دیا تو، پریوں کو یقین نہیں آتا کہ زیک واقعی ایک انسان ہے اور وہ سب اس کو دیکھ کر اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ صرف ایک ہی جو واقعی میں پریشان ہے وہ ہے ماگی لون۔ وہ فرن گولی جانے والے راستے کی جانچ کرنے گئی اور دیکھتی ہے کہ یہ تباہ ہونے لگی ہے اور ہیکسکس اسی طرح آرہا ہے۔ وہ کرسٹا کو سرخ ایکس ایس دکھاتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ درخت نہیں بچائے جاسکتے ہیں۔ ہینیکسس فرن گولی کے قریب اور قریب آنے کے ساتھ، میگی لون نے تمام پریوں کو خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے اپنے پاس آنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اپنے جادو کا آخری استعمال فرن گولی کی کوشش اور حفاظت کے لیے کرتی
طیارہ بردار بحری جہاز (انگریزی:aircraft carrier) یہ دنیا کے سب سے بڑے جنگی جہازوں میں شامل ہے۔ اس کی لمبائی قریب 330 میٹر ہے اور اس پر 85 لڑاکے طیارے کی اڑان اتار اور کھڑے کرنے کی سہولیات دستیاب ہوتی ہیں۔
دوسری جنگ عظیم تاریخ کا مہلک ترین فوجی تصادم تھا ۔ ایک اندازے کے مطابق کل 70-85 ملین افراد ہلاک ، جو 1940 کی عالمی آبادی کا تقریبا 3 فیصد تھا (جس کی اوسط 2.3 ارب ہے) [1] جنگ کے نتیجے میں ہونے والی اموات (جن میں فوجی اور عام شہریوں کی ہلاکتیں شامل ہیں) کا تخمینہ 50-56 ملین لگایا جاتا ہے ، ایک اضافی تخمینہ 19 سے 28 ملین کے ساتھ جنگ سے وابستہ بیماری اور قحط سے اموات۔ شہری اموات کی مجموعی تعداد 50 سے 55 ملین ہے ۔ تمام وجوہ سے فوجی اموات کل 21-25 ملین ہوئیں تقریبا 5 ملین جنگی قیدیوں کی قید میں موت سمیت ، ۔ جمہوریہ چین اور سوویت یونین کی ہلاکتوں کی تعداد مجموعی تعداد کے نصف سے زیادہ افراد ہیں۔ ذیل میں دیئے گئے جدولات ملک بہ ملک انسانی نقصانات کی تفصیلی گنتی دیتے ہیں۔ جب بھی دستیاب فوجی فوجیوں کی تعداد کے اعدادوشمار شامل کیے جاتے ہیں۔
حالیہ تاریخی اسکالرشپ نے دوسری جنگ عظیم میں ہونے والے ہلاکتوں کے عنوان پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ روس میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں سوویت دوسری جنگ عظیم کی ہلاکتوں کے اندازوں پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ روسی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ، جنگ کے بعد کی سرحدوں میں یو ایس ایس آر کے نقصانات اب 26.6 ملین پر ہیں ، [2] [3] سمیت 8 سے 9 قحط اور بیماری کی وجہ سے ملین [4] اگست 2009 میں پولینڈ کے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل ریممرنس (آئی پی این) کے محققین نے پولینڈ کے ہلاک ہونے والوں کا تخمینہ 5.6 سے 5.8 ملین کے درمیان کیا۔ ملٹری ہسٹری ریسرچ آفس (جرمنی) کے مورخین ریڈیجر اوورمینس نے 2000 میں ایک مطالعہ شائع کیا تھا جس میں جرمنی کی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کا تخمینہ 5.3 ملین لگایا گیا تھا ، ان میں آسٹریا اور مشرقی وسطی یورپ میں جرمنی کی 1937 کی حدود سے باہر 900000 افراد شامل تھے ۔ [5] [6] عوامی جمہوریہ چین کو جنگ کی وجہ سے 2 ملین افراد کی ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جاپان کی حکومت جنگ کی وجہ سے اپنی ہلاکتوں کی تعداد 3.1 ملین بتاتی ہے۔ [7]
ہلاکتوں کی درجہ بندی
کٹین قتل عام میں سوویت این کے وی ڈی کے ذریعہ پولینڈ کے فوجی افسران کو قتل کیا گیا۔1943 میں پولینڈ کے ریڈ کراس کے وفد کے ذریعہ لی گئی تصویر جنگوں اور دیگر پُرتشدد تنازعات کے دوران ہونے والی اموات اور زخمیوں کی تعداد کو مرتب کرنا یا اس کا اندازہ لگانا ایک متنازعہ مضمون ہے ۔ مورخین دوسری جنگ عظیم کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والے تعداد کے بارے میں اکثر مختلف اندازے پیش کرتے ہیں۔ [8] آکسفورڈ کمپینین ٹو ورلڈ وار کے مصنفین کا موقف ہے کہ "ہلاکتوں کے اعدادوشمار بدنام غیر معتبر ہیں۔" نیچے دیئے گئے جدول میں ہر ملک کے لئے ہلاک اور فوجی زخمیوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ آبادی کی معلومات کے ساتھ ساتھ نقصانات کے نسبتا اثر کو ظاہر کرنے کے لئے اعداد و شمار دیئے گئے ہیں۔ جب علمی ذرائع کسی ملک میں اموات کی تعداد کے بارے میں مختلف ہوتے ہیں تو ، قارئین کو یہ بتانے کے لئے کہ ہلاکتوں کی تعداد متنازعہ ہے ، جنگ کے نقصانات کی ایک حد دی جاتی ہے۔ چونکہ حادثے کے اعدادوشمار بعض اوقات اس مضمون کے نقش و نگار کو متنازعہ قرار دیتے ہیں سرکاری سرکاری ذرائع کے ساتھ ساتھ مورخین کے ذریعہ مختلف تخمینے پیش کرتے ہیں۔ فوجی اعدادوشمار میں جنگ کی اموات (کے آئی اے) اور ایکشن میں گمشدہ اہلکار (ایم آئی اے) نیز حادثات ، بیماری اور اسیران میں قید جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی وجہ سے ہلاکتیں شامل ہیں۔ شہری ہلاکتوں میں اسٹریٹجک بمباری کی وجہ سے ہونے والی اموات ، ہولوکاسٹ کے متاثرین ، جرمن جنگی جرائم ، جاپانی جنگی جرائم ، سوویت یونین میں آبادی کی منتقلی ، اتحادی جنگی جرائم ، اور جنگ سے متعلق قحط اور بیماری سے ہونے والی اموات شامل ہیں۔
فرد اقوام کی ہلاکتوں کے ذرائع وہی طریقے استعمال نہیں کرتے ہیں ، اور بھوک اور بیماری کی وجہ سے شہری ہلاکتیں چین اور سوویت یونین میں شہری ہلاکتوں کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں۔ یہاں درج نقصانات اصل اموات ہیں۔ پیدائشوں میں کمی کی وجہ سے فرضی نقصانات مرنے والوں میں شامل نہیں ہیں۔ فوجی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کے مابین فرق براہ راست جنگ و جدل اور خودکش نقصان کے سبب پیدا ہوتا ہے۔ سوویت یونین ، چین ، پولینڈ ، جرمنی اور یوگوسلاویہ جیسے بڑے نقصانات کا شکار ممالک کے لئے ، ذرائع جنگ سے ہونے والی مجموعی تخمینی آبادی کے نقصانات اور فوجی سرگرمیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کے ٹوٹنے کا ایک قطعی تخمینہ دے سکتے ہیں ، ان کے خلاف جرائم انسانیت اور جنگ سے متعلق قحط یہاں دیئے گئے ہلاکتوں میں 19 سے 25 ملین شامل ہیں سوویت یونین ، چین ، انڈونیشیا ، ویتنام ، فلپائنی ، اور ہندوستان میں جنگ سے متعلق لاکھوں قحط سے ہونے والی اموات جن کو اکثر دوسری جنگ عظیم کی ہلاکتوں کی دیگر تالیفوں سے خارج کیا جاتا ہے۔
فوٹ نوٹ میں ہلاکتوں اور ان کے ذرائع کے بارے میں تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا ہے ، جس میں زخمیوں کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار شامل ہیں جہاں قابل اعتماد ذرائع دستیاب ہیں۔
بلحاظ ملک انسانی نقصانات ملک کے لحاظ سے کل اموات ملک کل آبادی 1/1/1939 فوجی اموات تمام وجوہات سے فوجی کاروائیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم سے شہری اموات جنگ کی وجہ سے قحط اور وبا سے شہری اموات کل اموات 1939 کی آبادی کا فیصد ملٹری زخمی البانیا کا پرچم البانیاA 1,073,000[9] 30,000[10] 30,000 2.80 na Flag of Australia.svg آسٹریلیاB 6,968,000[9] 39,700[11] 700[12] 40,400 0.58 39,803[13] سانچہ:Country data nazi Germany آسٹریا (جرمنی کے ساتھ اتحاد)C 6,653,000[9] جرمنی کے ساتھ شامل جرمنی کے ساتھ شامل (جدول نیچے دیکھیں)S2 جرمنی کے ساتھ شامل Flag of Belgium (civil).svg بلجئیمD 8,387,000[9] 12,000[14] 76,000[14] 88,000 1.05 55,513[13] برازیل کا پرچم برازیلE 40,289,000[9] 1,000[15] 1,000[16] 2,000 0.00 4,222[13] Flag of Bulgaria.svg مملکت بلغاریہF 6,458,000[9] 18,500[15] 3,000[17] 21,500 0.33 21,878[13] برما (برطانوی نوآبادی)G 16,119,000[9] 2,600[18] 250,000[18] 252,600 1.57 na Flag of Canada (1921–1957).svg کینیڈاH 11,267,000[9] 42,000[19] 1,600[20] 43,600 0.38 53,174[13] Flag of the Republic of China.svg جمہوریہ چین (1912ء–1949ء) I (1937–1945) 517,568,000[9] 3,000,000[21] to 3,750,000+[22] 7,357,000[23] to 8,191,000[24] 5,000,000 to 10,000,000 15,000,000[25] to 20,000,000[25] 2.90 to 3.86 1,761,335[13] سانچہ:Country data Cuba (1902–1959)J 4,235,000[9] 100[26] 100 0.00 na Flag of the Czech Republic.svg چیکوسلوواکیہ (بعد جنگ 1945–1992 سرحدیں)K 14,612,000[27] 35,000[28] to 46,000[29] 294,000[29] to 320,000[28] 340,000 to 355,000 2.33 to 2.43 8,017[13] Flag of Denmark.svg ڈنمارکL 3,795,000[9] 6,000[30] 6,000 0.16 2,000[13] Flag of the Netherlands.svg ولندیزی شرق الہندM 69,435,000[9] 11,500[31][32] 300,000[33] 2,400,000[34] to 4,000,000[35] 3,000,000 to 4,000,000 4.3 to 5.76 na مصر کا پرچم مملکت مصرMA 16,492,000[9] 1,100[36] 1,100 0.00 na Flag of Estonia.svg استونیا (1939 کی سرحدوں میں)N 1,134,000[9] 34,000 (سوویت اور جرمن دونوں مسلح افواج میں)[37] 49,000[38] 83,000 7.3 na ایتھوپیا کا پرچم سلطنت ایتھوپیاO 17,700,000[9] 15,000[39] 85,000 100,000[39] 0.56 na Flag of Finland.svg فن لینڈP 3,700,000[9] 83,000[40] to 95,000[41] 2,000[42] 85,000 to 95,000 2.30 to 2.57 50,000[13] فرانسQ (فرانسیسی استعماری سلطنت) 41,680,000[42] 210,000[42] 390,000[42] 600,000 1.44 390,000[13] Flag of France.svg فرانسیسی ہند چینR 24,664,000[9] 1,000,000 to 2,000,000[43] 1,000,000 to 2,200,000 4.05 to 8.11 na سانچہ:Country data nazi GermanyS 69,300,000[44] 4,440,000[45] to 5,318,000[46][47] 1,500,000 to 3,000,000S1 6,900,000 to 7,400,000 (جدول نیچے دیکھیں)S2 7,300,000[13] Flag of Greece (1822-1978).svg مملکت یونانT 7,222,000[9] 35,100[48] 171,800[48] 300,000[49] to 600,000[48] 507,000 to 807,000 7.02 to 11.17 47,290[13] ریاستہائے متحدہ کا پرچم گوامTA 22,800[50] 1,000[51] to 2,000[52] 1,000 to 2,000 4.39 to 8.77 na HungaryU (1938 بارڈر کے اعداد و شمار جن میں 1938–41 میں شامل علاقے شامل نہیں) 9,129,000[50] 200,000[53] 264,000[54] 464,000 5.08 89,313[13] آئس لینڈ کا پرچم مملکت آئس لینڈV 118,900[55] 200[56] 200 0.17 na بھارتW 377,800,000[55] 87,000[57] 2,100,000[58] to 3,000,000[59] 2,200,000 to 3,087,000 0.58 64,354[13] State flag of Iran (1933–1964).svg پہلوی سلطنتX 14,340,000[60] 200[61] 200 0.00 na عراقY 3,698,000[55] 500[61] 200[62] 700 0.01 na Flag of Ireland.svg جمہوریہ آئرلینڈZ 2,960,000[63] برطانیہ کی مسلح افواج کے ساتھ 5000 آئرش رضاکار اموات بھی شامل ہیں[64] 100[65] 100 0.00 na اطالیہ (بعد جنگ 1947 کی سرحدیں)AA 44,394,000[66] 319,200[67]341،000 اطالوی شہریوں اور اٹلی کے ذریعہ تقریبا 20،000 افریقی باشندے[68][69] 153,200[70] 492,400 to 514,000 1.11 to 1.16 225,000[13]-320,000[71] (incomplete data) جاپانAB 71,380,000[72] 2,100,000[73] to 2,300,000[74] 550,000[75] to 800,000[76] 2,500,000[77] to 3,100,000[78] 3.50 to 4.34 326,000[13] سلطنت جاپان کا پرچم کوریا جاپانی تسلط میں (جاپانی کالونی)AC 24,326,000[50] جاپانی فوج کے ساتھ شامل 483,000[79] to 533,000[80] 483,000 to 533,000 1.99 to 2.19 na Flag of Latvia.svg لٹویا (1939 کی سرحدوں میں)AD 1,994,500[50] 30,000[81](سوویت اور جرمن فوج دونوں میں) 220,000[82] 250,000 12.5 na Flag of Lithuania (1918–1940).svg لتھووینیا (1939 کی سرحدوں میں)AE 2,575,000[72] 25,000[83](سوویت اور جرمن فوج دونوں میں) 345,000[84] 370,000 14.36 na Flag of Luxembourg.svg لکسمبرگAF 295,000[72] جرمنی اور بیلجیئم کی فوج کے ساتھ شامل 5,000[42] 5,000 1.69 na مملکت متحدہ کا پرچم برطانوی ملائشیا|ملائشیا]] اور سنگاپورAG 5,118,000[50] 100,000[85] 100,000 1.95 na مالٹا کا پرچم مالٹا (برطانوی)AH 269,000[50] برطانیہ کے ساتھ شامل 1,500[86] 1,500 0.55 na Flag of Mexico (1934-1968).svg میکسیکوAI 19,320,000[55] 100[87] 100 0.00 na منگولیاAJ 819,000[88] 300[89] 300 0.04 na مملکت متحدہ کا پرچم ناؤرو (آسٹریلیائی)AK 3,400[50] 500[90] 500 14.7 na سانچہ:Country data Kingdom of NepalAL 6,087,000[50] برطانوی ہندوستانی فوج کے ساتھ شامل na Flag of the Netherlands.svg نیدرلینڈزAM 8,729,000[50] 6,700[91] 187,300[91] 16,000[91] 210,000 2.41 2,860[13] Dominion of Newfoundland Red Ensign.svg نیو فاؤنڈ لینڈ (برطانوی)AN 320,000[92] 1,100[93] (امریکہ اور کینیڈا کے ساتھ شامل) 100[94] 1,200 0.3 (included with the/ U.K. & Canada) نیوزی لینڈAO 1,629,000[50] 11,700[95] 11,700 0.72 19,314[13] Flag of Norway.svg ناروےAP 2,945,000[60] 2,000[42] 8,200[96] 10,200 0.35 364[13] آسٹریلیا کا پرچم پاپوا علاقہ اور نیو گنی علاقہ (آسٹریلیائی)AQ 1,292,000[50] 15,000[97] 15,000 1.16 na سانچہ:Country data Philippine (امریکی علاقہ)AR 16,000,303[98] 57,000[99] 164,000[100] 336,000[100] 557,000 3.48 na پولینڈ (1939 سرحدوں کے اندر ، بشمول سوویب اتحاد کے ساتھ منسلک علاقوں سمیت)AS 34,849,000[101] 240,000[102] 5,620,000[103] to 5,820,000[104] 5,900,000[105] to 6,000,000[106] 16.93 to 17.22 766,606[13] سانچہ:Country data Portuguese TimorAT 480,000[50] 40,000[107] to 70,000[107] 40,000 to 70,000 8.33 to 14.58 na رومانیہ (1945 کی جنگ کے بعد کی سرحدوں میں)AU 15,970,000[42] 300,000[29] 200,000[29] 500,000[29] 3.13 332,769[108] بلجئیم کا پرچم روانڈا-ارونڈی (بیلیجیئن)AV 3,800,000[109] 36,000[110] and 50,000[111] 36,000–50,000 0.09–1.3 na Flag of South Africa (1928–1994).svg اتحاد جنوبی افریقاAW 10,160,000[55] 11,900[57] 11,900 0.12 14,363[13] Flag of the Governor of the South Pacific Mandate.svg جنوبی بحر الکاہل تعہد (جاپانی کالونی)AX 127,000[112] 10,000[113] 10,000 7.87 [13] Flag of the USSR (1936-1955).svg سوویت یونین (1946–91 سرحدوں کے ساتھ جن میں منسلک علاقوںے شامل ہیں,[114])AY 188,793,000[115][116] 8,668,000[117][118][119] to 11,400,000[120][121][122][123] 4,500,000[124] to 10,000,000[125][126][127] 8,000,000 to 9,000,000[128][129][130] 20,000,000[131] to 27,000,000[132][133][134][135][136] (جدول نیچے دیکھیں)AY4 14,685,593[13] فرانکو ہسپانیہAZ 25,637,000[55] Included with the German Army Included with France (See footnote.) na Flag of Sweden.svg سویڈنBA 6,341,000[55] 100[137] 2,000[138] 2,100 0.03 na Flag of Switzerland.svg سویٹزرلینڈBB 4,210,000[60] 100[139] 100 0.00 na Flag of Thailand.svg تھائی لینڈBC 15,023,000[140] 5,600[141] 2,000[141] 7,600 0.05 na Flag of Turkey.svg ترکیہBD 17,370,000[60] 200[142] 200 0.00 na Flag of the United Kingdom (1-2).svg مملکت متحدہBE including کراؤن کالونیاں 47,760,000[143] 383,700[144] 67,200[145][146] 450,900 0.94 376,239[13] Flag of the United States (1912-1959).svg ریاستہائے متحدہBF 131,028,000[147] 407,300BF1 12,100BF2 419,400 0.32 671,801[13] Flag of Yugoslavia (1918–1941).svg مملکت یوگوسلاویہBG 15,490,000[148] 300,000[149] to 446,000[150] 581,000[150] to 1,400,000[149] 1,027,000[150] to 1,700,000[149] 6.63 to 10.97 425,000[13] دیگر اقوامBH 300,000,000 na ٹوٹل(اندازا) 2,300,000,000[151] 21,000,000 to 25,500,000 29,000,000 to 30,500,000 19,000,000 to 28,000,000 70,000,000 to 85,000,000 3.0 to 3.7 na |}
اعداد و شمار قریب قریب سویں مقام پر ہیں۔ فوجی جانی نقصان میں جنگ سے باقاعدہ فوجی دستوں کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ غیر جنگی اسباب بھی شامل ہیں۔ حامی اور مزاحمتی لڑاکا اموات میں فوجی نقصانات شامل ہیں۔ اسیران میں قید جنگی قیدیوں اور کاروائی میں غائب اہلکاروں کی ہلاکت میں فوجی اموات بھی شامل ہیں۔ جب بھی ممکن ہو تو فوٹ نٹس میں تفصیلات دی جاتی ہیں۔ مختلف قوموں کی مسلح افواج، واحد اداروں کے طور پر علاج کر رہے ہیں مثال کے طور پر آسٹریا، فرانسیسی اور مشرقی یورپ میں جرمن نسب کے غیر ملکی شہریوں کی ہلاکت ویرماخٹ کے جرمن فوجی نقصانات کے ساتھ شامل ہیں. مثال کے طور پر ، مائیکل اسٹرینک کو چیکوسلواک کے جنگ سے مردہ امریکی کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ شہری جنگ میں مرنے والوں کو اقوام عالم میں شامل کیا گیا ہے جہاں وہ مقیم تھے۔ مثال کے طور پر ، فرانس میں جرمنی کے یہودی پناہ گزین جنہیں موت کے کیمپوں میں جلاوطن کیا گیا تھا ، ہولوکاسٹ کے شائع کردہ ذرائع میں فرانسیسی ہلاکتوں کے ساتھ شامل ہیں۔ ریاستہائے متحدہ ، فرانس اور برطانیہ کی حکومتوں کے ذریعہ شائع کردہ ہلاکتوں کے سرکاری اعدادوشمار میں قومی نقصان ، نسل اور مذہب کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ شہری ہلاکتوں میں اسٹریٹجک بمباری کی وجہ سے ہونے والی اموات ، ہولوکاسٹ کے متاثرین ، جرمن جنگی جرائم ، جاپانی جنگی جرائم ، سوویت یونین میں آبادی کی منتقلی ، اتحادی جنگی جرائم اور جنگ سے متعلق قحط اور بیماری سے ہونے والی اموات شامل ہیں ۔ عمومی خرابی ہمیشہ پیش کردہ ذرائع میں فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ نازی جرمنی ▼دوسری جنگ عظیم میں تیسری ریخ کے انسانی نقصانات (جنگ کے ہلاک ہونے والے افراد کے مذکورہ اعدادوشمار میں شامل ہیں) جرمنی اور آسٹریا کے فوٹ نوٹ میں اس کی ایک تفصیلی وضاحت دی گئی ہے۔ ^ ملک آبادی
</br> 1939 فوجی
</br> اموات شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> الائیڈ اسٹریٹجک بمباری شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> نازی ظلم و ستم جرمنوں کو ملک بدر کرنے کی وجہ سے شہری اموات کل
</br> اموات اموات جیسے
</br> 1939 کا
</br> آبادی آسٹریا 6،653،000 [9] 250،000 [152] سے 261،000 [46] 24،000 [153] 100،000 370،000 [154] 5.56 جرمنی ( 1937 کی سرحدوں کے اندر ) [155] 69،300،000 [44] 3،760،000 سے 4،456،000 353،000 (1942 کی سرحدیں) [156] سے 410،000 [157] 300،000 [158] سے 500،000 [159] 400،000 [160] سے 1،225،000 5،700،000 [161] 8.23 مشرقی یورپ میں جرمن نسب کے غیر ملکی شہری [162] 7،423،000 [163] 430،000 [45] سے 538،000 200،000 [164] سے 886،000 [165] 738،000 سے 1،316،000 [166] 9.96 سے 17.76 مغربی یورپ میں غیر ملکی شہری 215،000 [167] 63،000 63،000 29.3 تقریبا. ٹوٹل 83،500،000 4،440،000 [168] سے 5،318،000 353،000 سے 434،000 400،000 [169] سے 600،000 600،000 [170] سے 2،111،000 6،900،000 سے 7،400،000 8.26 سے 8.86 جرمنی کے ذرائع نے سوویت شہریوں کے لئے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے جو جرمنی کے ذریعہ شامل ہیں۔ روسی مورخ گرگوری کریوشیف نے " ولسوائٹ ، بالٹ اور مسلمان وغیرہ" کا جرمن خدمات میں نقصان 215،000 بتایا۔[171] سوویت یونین کل جنگ میں مردہ ہر سوویت جمہوریہ کا تخمینہ خرابی^AY4
جمہوریہ سوویت آبادی 1940 (1946–91 کی حدود میں) فوجی اموات شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> فوجی سرگرمی اور انسانیت کے خلاف جرائم شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> جنگ سے متعلق قحط اور بیماری کل اموات جیسے 1940 کی آبادی کا٪ آرمینیا 1،320،000 150،000 30،000 180،000 13.6٪ آذربائیجان 3،270،000 210،000 90،000 300،000 9.1٪ بیلاروس 9،050،000 620،000 1،360،000 310،000 2،290،000 25.3٪ ایسٹونیا 1،050،000 30،000 50،000 80،000 7.6٪ جارجیا 3،610،000 190،000 110،000 300،000 8.3٪ قازقستان 6،150،000 310،000 350،000 660،000 10.7٪ کرغزستان 1،530،000 70،000 50،000 120،000 7.8٪ لٹویا 1،890،000 30،000 190،000 40،000 260،000 13.7٪ لتھوانیا 2،930،000 25،000 275،000 75،000 375،000 12.7٪ مالڈووا 2،470،000 50،000 75،000 45،000 170،000 6.9٪ روس 110،100،000 6،750،000 4،100،000 3،100،000 13،950،000 12.7٪ تاجکستان 1،530،000 50،000 70،000 120،000 7.8٪ ترکمانستان 1،300،000 70،000 30،000 100،000 7.7٪ یوکرائن 41،340،000 1،650،000 3،700،000 1،500،000 6،850،000 16.3٪ ازبکستان 6،550،000 330،000 220،000 550،000 8.4٪ نامعلوم - 165،000 130،000 295،000 کل یو ایس ایس آر 194،090،000 10،600،000 10،000،000 6،000،000 26،600،000 13.7٪ اعداد و شمار کا ماخذ وڈیم ایرلکمان ہیں۔ پوٹیری نارودوناسیلینیہ v XX ویک: سپراوچنک ۔ ماسکو ، 2004۔ آئی ایس بی این 5-93165-107-1 . پی پی 21–35۔ ایرلکمان ، ایک روسی مورخ ، نوٹ کرتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار ان کے تخمینے ہیں۔
194.090 ملین کی آبادی یہاں درج ہے سوویت عہد کے ذرائع سے لیا گیا ہے۔ روس میں شائع ہونے والی حالیہ مطالعات نے 1940 میں اصل اصلاح شدہ آبادی کو 192.598ملین پر ڈال دیا ۔ [172] [173] روسی اندازوں کے مطابق 1939 میں آبادی میں 20.268 ملین شامل تھے 1939 سے 1940 تک یو ایس ایس آر کے الحاق شدہ علاقوں میں : پولینڈ کے مشرقی علاقوں 12.983ملین ؛ لیتھوانیا 2.440 ملین ؛ لٹویا 1.951ملین ؛ ایسٹونیا 1.122 ملین ؛ رومانیہ بیسارابیہ اور بوکووینا 3.7 ملین ؛ نازی - سوویت آبادی کی منتقلی کے دوران ملک بدر (392،000) نسلی جرمنوں میں سے کم منتقلی ۔ اینڈرس آرمی (120،000)؛ پہلی پولش آرمی (1944–45) (26،000) اور زکرزونیا اور بیلسٹک ریجن (1،392،000) جو 1945 میں پولینڈ لوٹا گیا تھا ۔ [174] [175] روسی ذرائع کا اندازہ ہے کہ جنگ کے بعد کی آبادی کی منتقلی کے نتیجے میں مجموعی طور پر 622،000 ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ اضافہ کارپیتو-یوکرین 725،000 کے ساتھ جوڑا ہوا تھا۔ تووائی عوامی جمہوریہ ، 81،000؛ بقیہ آبادی جنوبی سخالین 29،000 اور کالییننگراڈ اوبلاست میں 5،000؛ اور 1944–47 518،000 میں یوکرین باشندوں کی پولینڈ سے یو ایس ایس آر کے لئے جلاوطنی۔ منتقلی میں ، روس سے 1944– (((1،529،000) سے پولستانیوں کی پرواز اور ملک بدر ہونا اور مغرب میں جنگ کے بعد ہجرت (451،000) ویکٹر زیمسکوف کے مطابق ، پوسٹ کی 3/4 مغرب میں جنگی ہجرت ان افراد کی تھی جو 1939–40 میں منسلک علاقوں سے تھے [176] آبادی کی منتقلی کے مغرب میں اندازے مختلف ہیں۔ مغرب میں مقیم ایک روسی مافوق الفطرت سرگئی مکسودوف کے مطابق ، سوویت یونین کے ریاست سے منسلک علاقوں کی آبادی 23 تھی 3 میں سے خالص آبادی کی تعداد 10 لاکھ کم ہے یو ایس ایس آر سے ہجرت کرنیوالے لاکھ افراد۔ اینڈرس آرمی کے 115،000 پولش فوجی؛ نازی سوویت معاہدے کے دور میں 392،000 جرمن باشندے اور 400،000 یہودی ، رومانیہ ، جرمن چیک اور ہنگریائی جو جنگ کے بعد ہجرت کر چکے ہیں [177] [2] پولینڈ کی حکومت جلاوطنی نے پولینڈ کے علاقوں کی آبادی کو ایک ساتھ جوڑ دیا بذریعہ سوویت یونین 13.199 ملین [178] پولینڈ کے ذرائع نے پولینڈ کے علاقوں سے آنے والے مہاجرین کی تعداد پولینڈ کے ان علاقوں سے منسلک کردی جو جنگ کے بعد پولینڈ میں مقیم سوویت یونین کے ذریعہ پولینڈ میں شامل تھے۔ سوویت ذرائع کے قطب وطن واپس جانے والے افراد کے مقابلے میں تقریبا، 700،000 زیادہ۔ فرق اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ مشرقی علاقوں کے پولس جنہیں جنگ کے دوران جرمنی جلاوطن کیا گیا تھا یا وہلنیا اور مشرقی گالیشیا سے فرار ہوچکے تھے انھیں 1944–– of میں منظم منتقلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ [179] بیلاروس ، یوکرین اور لیتھوانیا کے اعدادوشمار میں پولینڈ کے جنگجوؤں کی کل ہلاکتوں میں پولش ذرائع میں درج ہیں۔ پولینڈ کی مورخ کرسٹینا کرسٹن نے سوویت یونین کے ساتھ منسلک پولش علاقوں میں لگ بھگ 20 لاکھ کے نقصانات کا تخمینہ لگایا۔ [180] سوویت یونین کے ساتھ منسلک پولینڈ کے علاقوں کی باضابطہ منتقلی اگست 1945 کے پولش - سوویت سرحدی معاہدے کے ساتھ ہوئی۔ ایرلکمان کے مطابق ، جنگ سے مردہ ہونے کے علاوہ ، سوویت جبر کی وجہ سے 1،700،000 اموات ہوئی (200،000 کو پھانسی دی گئی 4 4،500،000 جیلوں اور گلگ میں بھیجی گئیں جن میں سے 1،200،000 ہلاک ہوگئے 2، 2،200،000 کو جلاوطن کیا گیا جن میں 300،000 ہلاک ہوئے)۔ [181] ہولوکاسٹ کی اموات ہولوکاسٹ کا نشانہ بننے والے ہر قوم کے لئے ہلاک ہونے والے جنگ کے اعداد و شمار میں شامل ہیں۔
یہودی اموات ہولوکاسٹ ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر دوسری جنگ عظیم کے دوران تقریبا چھ ملین یورپی یہودیوں کی نسل کشی کی وضاحت کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ مارٹن گلبرٹ کا تخمینہ7.3ملین میں سے 5.7 ملین (78٪) جرمنی کے مقبوضہ یورپ میں یہودی ہولوکاسٹ کا شکار ہوئے۔ ہولوکاسٹ کی اموات کا تخمینہ 4.9 اور 5.9 ملین یہودیوں کے درمیان ہے ۔ [182]
یہودی ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار مین فرق:
پولینڈ کے قومی یادداشت برائے انسداد انسٹی ٹیوٹ (آئی پی این) کے محققین کے مطابق ، نازی موت کے کیمپوں میں 2،830،000 یہودیوں کو قتل کیا گیا (500،000 بیلزیک ؛ 150،000 سوبیبر ؛ 850،000 ٹریبلنکا ؛ 150،000 چیمنو ؛ 1،100،000 آشوٹز ؛ 80،000 مجدانیک ) راول ہلبرگ نے رومن ٹرانسنیسٹریہ سمیت موت کے کیمپوں میں یہودیوں کی ہلاکت کی تعداد 3.0 ملین رکھی ہے۔ [183] کی طرف سے سوویت یونین میں آئن سیٹزگروپن : راؤل بلبرگ 1.4 ملین میں گشتی قاتل گروہوں کے علاقے میں یہودی مرنے والوں کی تعداد رکھتا ہے ۔ نازی مقبوضہ یورپ کی یہودی بستی میں خوفناک ہلاکتیں: راول ہلبرگ نے یہودی بستی میں یہودیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 700،000 بتائی۔ یاد وشم نے اندازہ لگایا ہے کہ ، 2019 کے اوائل میں ، اس کے شوہ متاثرین کے ناموں کے مرکزی ڈیٹا بیس میں 4.8 ملین یہودیوں ہولوکاسٹ ہلاک کے نام موجود تھے ۔ [184] یاد وسیم: شوہ متاثرین کے ناموں کے مرکز ی ڈیٹا بیس کے بارے میں: عمومی سوالنامہ جنگ سے قبل یہودیوں کی آبادی اور ہلاکتوں کے اعدادوشمار نیچے دیئے گئے جدول میں کولمبیا گائڈ ہولوکاسٹ سے متعلق ہیں ۔ [182] جنگ سے پہلے کی آبادی میں ہونے والی اموات کی کم ، اعلی اور اوسط فیصد کی تعداد شامل کردی گئی ہے۔
ملک جنگ سے پہلے یہودی آبادی[182] in 1933 کم تخمینہ اموات زیادہ تخمینہ اموات کم ٪ زیادہ ٪ اوسط ٪ آسٹریا 191,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 50,000 65,000 26.2% 34.0% 30.1% بیلجیئم 60,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 25,000 29,000 41.7% 48.3% 45.0% چیک جمہوریہ 92,000 77,000 78,300 83.7% 85.1% 84.4% ڈنمارک 8,000 60 116 0.8 % 1.5% 1.1% استونیا 4,600 1,500 2,000 32.6% 43.5% 38.0% فرانس 260,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 75,000 77,000 28.8% 29.6% 29.2% جرمنی 566,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 135,000 142,000 23.9% 25.1% 24.5% یونان 73,000 59,000 67,000 80.8% 91.8% 86.3% ہنگری(سرحدیں 1940)[185] 725,000 502,000 569,000 69.2% 78.5% 73.9% اٹلی 48,000 6,500 9,000 13.5% 18.8% 16.1% لٹویا 95,000 70,000 72,000 73.7% 75.8% 74.7% لتھووینیا 155,000 130,000 143,000 83.9% 92.3% 88.1% لکسمبرگ 3,500 1,000 2,000 28.6% 57.1% 42.9% نیدرلینڈز 112,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 100,000 105,000 89.3% 93.8% 91.5% Norway 1,700 800 800 47.1% 47.1% 47.1% پولینڈ (سرحدیں 1939) 3,250,000 2,700,000 3,000,000 83.1% 92.3% 87.7% رومانیہ(سرحدیں 1940) 441,000 121,000 287,000 27.4% 65.1% 46.3% سلوواکیہ 89,000 60,000 71,000 67.4% 79.8% 73.6% سوویت اتحاد (سرحدیں1939) 2,825,000 700,000 1,100,000 24.8% 38.9% 31.9% یوگوسلاویہ 68,000 56,000 65,000 82.4% 95.6% 89.0% Total 9,067,000 4,869,860 5,894,716 50.4% (اوسط) 59.7% (اوسط) 55.1% (اوسط) یہاں درج 1933 سے کل آبادی کے اعدادوشمار کولمبیا گائیڈ سے ہولوکاسٹ تک لئے گئے ہیں ۔ 1933 سے لے کر 1939 تک جرمنی ، آسٹریا اور چیکوسلواکیا سے تقریبا 400،000 یہودی فرار ہوگئے۔ ان مہاجرین میں سے کچھ مغربی یورپ میں تھے جب 1940 میں جرمنی نے ان ممالک پر قبضہ کیا تھا۔ 1940 میں نیدرلینڈ میں 30،000 یہودی پناہ گزین ، بیلجیئم میں 12،000 ، فرانس میں 30،000 ، ڈنمارک میں 2،000 ، اٹلی میں 5،000 ، اور ناروے میں 2،000 یہودی پناہ گزین تھے یہاں پیش کیے گئے ہنگری کے یہودیوں کے 569،000 کے نقصان میں 1939–41 میں شامل ہونے والے علاقے شامل ہیں۔ [186] ہنگری سرحدوں میں 1938 میں ہلاک ہونے والے ہولوکاسٹ کی تعداد 220،000 تھی۔ [54] مارٹن گلبرٹ کے مطابق ، ہنگری کی 1941 کی سرحدوں کے اندر یہودیوں کی آبادی 764،000 (1938 کی سرحدوں میں 445،000 اور منسلک علاقوں میں 319،000) تھی۔ 1938 کی سرحدوں کے اندر ہولوکاسٹ کی اموات 200،000 تھیں ، جن میں 20،000 مرد بھی شامل نہیں تھے جنہیں فوج کے لئے جبری مشقت کے لئے بھرتی کیا گیا تھا۔ کولمبیا گائیڈ سے ہولوکاسٹ کے لئے لی گئی 112،000 یہودیوں کے جدول میں درج نیدرلینڈ کے اعداد و شمار میں وہ یہودی شامل ہیں جو سن 1933 میں ہالینڈ کے رہائشی تھے۔ 1940 تک یہودی آبادی 30،000 یہودی مہاجرین کو شامل کرنے کے ساتھ بڑھ کر 140،000 ہوگئی۔ نیدرلینڈ میں 8000 یہودیوں کی مخلوط شادیوں میں ملک بدری کا پابند نہیں تھا۔ [187] تاہم ، ڈچ نامی ڈی گوین ایمسٹرڈیمر کے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہٹلر کے ذریعہ یہ عمل ختم ہونے سے پہلے مخلوط شادیوں میں شامل کچھ یہودیوں کو جلا وطن کردیا گیا تھا۔ [188] 1939 کی حدود میں ہنگری کے یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد 200،000 تھی۔ رومانیہ کے یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد 1939 کی حدود میں 469،000 تھی ، جس میں بیسارابیا اور بوکووینا میں 300،000 شامل ہیں جو 1940 میں یو ایس ایس آر کے زیر قبضہ تھے۔ [189] مارٹن گلبرٹ کے مطابق یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد اٹلی میں 8،000 اور لیبیا کی اطالوی کالونی میں 562 تھی۔ [190] نازیوں اور نازیوں سے وابستہ فورسز کے ذریعہ غیر یہودیوں پرظلم و ستم اور ہلاکتیں ڈورنل ایل نیوک ، جو سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیں ، کہتے ہیں کہ ہولوکاسٹ کی تعریف چار طریقوں سے کی جاسکتی ہے: پہلے یہ کہ یہ صرف یہودیوں کی نسل کشی تھی۔ دوسرا یہ کہ متعدد متوازی ہولوکاسٹس تھے ، کئی گروپوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک۔ تیسرا ، ہولوکاسٹ میں یہودی کے ساتھ روما اور معذور افراد شامل ہوں گے۔ چوتھا ، اس میں سارے نسلی محرک جرم ، جیسے سوویت جنگی قیدیوں ، پولینڈ اور سوویت شہریوں کے قتل کے علاوہ سیاسی قیدی ، مذہبی اختلاف رائے دہندگان اور ہم جنس پرست شامل ہوں گے۔ اس تعریف کو استعمال کرتے ہوئے ، ہولوکاسٹ متاثرین کی کل تعداد 11 ملین اور 17 ملین افراد کے درمیان ہے۔ [191] یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کے کالج آف ایجوکیشن کے مطابق "نازی نسل کشی کی پالیسی کی وجہ سے تقریبا 11 ملین افراد ہلاک ہوئے"۔ [192] آر جے رمیل نے نازی ڈیموکائیڈ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 20.9 ملین افراد بتائی ۔ تیمتیس سنائیڈر نے صرف "قتل عام کی جان بوجھ کر پالیسیاں" ، جیسے سزائے موت ، جان بوجھ کر قحط اور موت کے کیمپوں میں ہلاک ہونے والے نازیوں کے متاثرین کی تعداد 10.4 ملین افراد رکھی۔ 5.4 ملین یہودیوں سمیت [193] جرمنی کے اسکالر ہیلموت اورباچ نے ہٹلر کے دور میں ہلاکتوں کی تعداد 6ملین رکھی ہے ہولوکاسٹ اور 7ملین یہودی ہلاک ہوئے نازیوں کے دیگر لاکھ متاثرین۔ [194] ڈایٹر پوہل ( ڈی ) نے نازی دور کے متاثرین کی کل تعداد 12 اور 14 ملین کے درمیان بتائی 5،5-5.7 ملین یہودیوں سمیت افراد۔ [195] رومینیوں میں شامل جنگ کے ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار میں شامل ، رومینی نازیوں کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ کچھ اسکالرز میں ہولوکاسٹ کے ساتھ روما کی اموات شامل ہیں۔ روما (خانہ بدوش) کے متاثرین کا زیادہ تر اندازہ 130،000 سے 500،000 تک ہے۔ [196] آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں واقع رومانی اسٹڈیز کے پروگرام اور رومانی آرکائیوز اور دستاویزات سنٹر کے ڈائریکٹر ایان ہانکوک نے روما کے ہلاک ہونے والے 500،000 سے 1،500،000 افراد کے اعدادوشمار کی حمایت کی ہے۔ ہانک نے لکھا ہے کہ ، تناسب کے مطابق ، یہودی متاثرین کی ہلاکتوں کی تعداد "اور یہ یقینی طور پر [ایڈ] سے بھی تجاوز کر گئی ہے"۔ [197] 2010 کی ایک اشاعت میں ، ایان ہانکوک نے کہا کہ وہ اس نظریے سے متفق ہیں کہ نازیوں کے ریکارڈ میں "باقی رہ جانے والے افراد" ، "ہینگرز" جیسے عنوانات کے تحت دوسروں کے ساتھ گروپ بنائے جانے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے رومیوں کی تعداد کو کم نہیں سمجھا گیا ہے۔ اور "حامی"۔ [198] 2018 میں ، ریاستہائے متحدہ کے ہولوکاسٹ میوزیم میں ہولوکاسٹ کے وقوعہ کے دوران قتل ہونے والے افراد کی تعداد 17 ملین ہے ، 6 ملین یہودی اور 11 ملین دوسرے ۔ [199] مندرجہ ذیل اعدادوشمار کولمبیا گائیڈ برائے ہولوکاسٹ سے ہیں ، مصنفین کا موقف ہے کہ "خانہ بدوشوں کے نقصانات کے اعدادوشمار خاص طور پر ناقابل اعتبار اور متنازعہ ہیں۔ یہ اعداد و شمار (نیچے دیئے گئے) ضروری طور پر کسی حد تک تخمینے پر مبنی ہیں "۔ [200]
ملک جنگ سے پہلے روما کی آبادی تخمینہ کم شکار اعلی تخمینے کا شکار آسٹریا 11،200 6،800 8،250 بیلجیم 600 350 500 جمہوریہ چیک [201] 13،000 5000 6،500 ایسٹونیا 1،000 500 1،000 فرانس 40،000 15،150 15،150 جرمنی 20،000 15،000 15،000 یونان ؟ 50 50 ہنگری 100،000 1،000 28،000 اٹلی 25،000 1،000 1،000 لٹویا 5000 1،500 2،500 لتھوانیا 1،000 500 1،000 لکسمبرگ 200 100 200 نیدرلینڈز 500 215 500 پولینڈ 50،000 8،000 35،000 رومانیہ 300،000 19،000 36،000 سلوواکیا 80،000 400 10،000 سوویت یونین (سرحدیں 1939) 200،000 30،000 35،000 یوگوسلاویہ 100،000 26،000 90،000 کل 947،500 130،565 285،650 معذور افراد : 200،000 سے 250،000 معذور افراد ہلاک ہوئے۔ جرمن فیڈرل آرکائیو کی 2003 کی ایک رپورٹ میں ایکشن ٹی 4 اور ایکشن 14 ایف 13 پروگراموں کے دوران قتل ہونے والے کل کی تعداد 200،000 بتائی گئی ہے۔ [202] [203] جنگی قیدیوں: نازی قید میں جنگی قیدی اموات 3.1 ملین تھی جس میں 2.6 سے 3ملین سوویت جنگی قیدی شامل ہیں۔ [204] نسلی پولستانی : ریاستہائے متحدہ ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق "ایک اندازے کے مطابق جرمنوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کم از کم 1.9 ملین غیر یہودی پولش شہریوں کو ہلاک کیا۔" [205] ان کا کہنا ہے کہ "دستاویزات ٹکڑے ٹکڑے ہی ہیں ، لیکن آج آزاد پولینڈ کے اسکالرز کا خیال ہے کہ 1.8 سے 1.9 ملین پولینڈ کے شہری (غیر یہودی) جرمن پیشہ ورانہ پالیسیوں اور جنگ کا شکار تھے۔" [206] تاہم ، پولینڈ کی حکومت سے وابستہ انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل یادگاری (IPN) نے 2009 میں جرمن قبضے کی وجہ سے پولش کی 2،770،000 ہلاکتوں کا تخمینہ کیا ( دوسری جنگ عظیم پولینڈ کی ہلاکتیں دیکھیں)۔ روسی ، یوکرینائی اور بیلاروس کے افراد : نازی نظریہ کے مطابق ، سلاو بیکار ذیلی انسان تھے۔ اسی طرح ، ان کے رہنماؤں ، سوویت اشرافیہ کو ، مارا جانا تھا اور باقی آبادی کو غلام بناکر ، بھوک سے مرنا تھا ، یا مشرق کی طرف آگے بڑھایا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ، سوویت یونین کے لاکھوں شہری جان بوجھ کر مارے گئے ، بھوک سے مارے گئے ، یا انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ [207] معاصر روسی ذرائع مقبوضہ یو ایس ایس آر میں شہری نقصانات کا ذکر کرتے وقت اصطلاح "نسل کشی" اور "قبل از وقت ختم" کی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔ سوویت کی طرف سے جاری جنگ لڑنے اور جنگ سے متعلق قحط سالی کے دوران انتقامی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ [208] روس کی کیمبرج ہسٹری نے نازیوں کے زیر قبضہ یو ایس ایس آر میں مجموعی طور پر شہری ہلاکتیں 13.7 ملین پر رکھی ہیں سمیت 2 ملین یہودی ۔ سوویت یونین کے اندرونی علاقوں میں اضافی 2.6 ملین اموات۔ مصنفین کا خیال ہے کہ "اس تعداد میں غلطی کی گنجائش بہت وسیع ہے"۔ کم از کم 1ملین جنگ کے وقت گولاگ کیمپوں یا ملک بدری میں ہلاک ہوئے۔ دوسری اموات جنگ کے وقت خالی ہونے اور اندرونی حصے میں جنگ سے متعلق غذائیت اور بیماری کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ مصنفین کا کہنا ہے کہ اسٹالن اور ہٹلر دونوں ہی "ان اموات کے لئے ذمہ دار تھے لیکن مختلف طریقوں سے" ، اور "مختصر طور پر سوویت جنگ کے وقت ہونے والے نقصانات کی عمومی تصویر ایک جیگسا پہیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ عمومی خاکہ واضح ہے: لوگ بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے لیکن بہت سے مختلف دکھی اور خوفناک حالات میں۔ لیکن پہیلی کے انفرادی ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوسکتے ہیں۔ کچھ اوورلیپ اور دیگر ابھی تک نہیں مل سکے ہیں۔ " [209] بوہدان وائٹ وکی نے شہریوں کو 3.0ملین کے نقصانات کو برقرار رکھا یوکرینین اور 1.4 ملین بیلاروس "نسلی ہلاک ہوئے تھے"۔ [210] [211] پال رابرٹ مگوسی کے مطابق ، 1941 اور 1945 کے درمیان ، جدید یوکرین کے علاقے میں نازی کے خاتمے کی پالیسیوں کے تحت تقریبا 3،000،000 یوکرائنی اور دیگر غیر یہودی متاثرین کو ہلاک کیا گیا۔ [212] ڈائیٹر پوہل نے سوویت یونین میں نازیوں کی پالیسیوں کے شکار افراد کی مجموعی تعداد 500،000 شہریوں کو دباو کے جبر میں ہلاک کیا نازی ہنگر منصوبے کے لاکھ متاثرین ،تقریبا 3.0 ملین سوویت جنگی قیدی اور 1.0 ملین یہودی (جنگ سے پہلے کی سرحدوں میں)۔ [213] سوویت مصنف جارجی اے کمانوف نے نازی مقبوضہ یو ایس ایس آر میں شہریوں کی ہلاکت کی تعداد 8.2 رکھی ملین (4.0 ملین یوکرینین ، 2.5 ملین بیلاروس ، اور 1.7 ملین روسی) [214] 1995 میں روسی سائنس اکیڈمی کے ذریعہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جرمنی کے قبضے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 13.7 ملیل شہری (یہودیوں سمیت): 7.4 ملین نازی نسل کشی اور انتقامی کارروائیوں کے متاثرین۔ 2.2 ملین جرمنی میں جبری مشقت کے لئے لاکھوں افراد کو جلاوطن کیا گیا۔ اور 4.1 مقبوضہ علاقے میں لاکھوں قحط اور بیماری کی اموات۔ سوویت یونین میں شائع ہونے والے ذرائع کو ان اعدادوشمار کی حمایت کے لئے پیش کیا گیا۔ [215] ہم جنس پرست : ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم "1933 سے 1945 کے درمیان پولیس نے ایک اندازے کے مطابق 100،000 مردوں کو ہم جنس پرستوں کے طور پر گرفتار کیا۔ عدالتوں کے ذریعہ سزا سنائے جانے والے 50،000 مردوں میں سے زیادہ تر نے باقاعدہ جیلوں میں وقت گزارا ، اور 5،000 سے 15،000 کے درمیان حراستی کیمپوں میں نظربند کیا گیا تھا۔ " انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیمپوں میں مرنے والے ہم جنس پرستوں کی تعداد کے بارے میں معلوم اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔ [216] نازی ظلم و ستم کے دوسرے شکار : نازی جیلوں اور کیمپوں میں ایک ہزار سے دو ہزار رومن کیتھولک پادری ، [217] کے لگ بھگ ایک ہزار یہوواہ کے گواہ ، [218] اور فری میسنز کی ایک نامعلوم تعداد [219] ہلاک ہوگئی۔ "نازی جرمنی اور جرمنی کے مقبوضہ علاقوں میں 1933 سے 1945 تک کالے لوگوں کی قسمت تنہائی سے لے کر ظلم ، نسبندی ، طبی تجربہ ، قید ، بربریت اور قتل تک شامل ہے۔" [220] نازی دور کے دوران کمیونسٹ ، سوشلسٹ ، سوشل ڈیموکریٹس ، اور ٹریڈ یونین کے رہنما نازی ظلم و ستم کا شکار تھے۔ [221] سرب : اوستا کے ہاتھوں قتل کیے گئے سربوں کی تعداد بحث کا موضوع ہے اور تخمینے بڑے پیمانے پر مختلف ہوتے ہیں۔ یاد وشم نے اندازہ لگایا ہے کہ 500،000 سے زیادہ قتل ، 250،000 کو بے دخل اور 200،000 کو زبردستی کیتھولک مذہب میں تبدیل کیا گیا۔ [222] ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کا اندازہ یہ ہے کہ اوستا نے 1941 -45 کے درمیان آزاد ریاست کروشیا میں 320،000 اور 340،000 نسلی سربوں کے درمیان قتل کیا تھا ، جس میں صرف جیسنووک حراستی کیمپ میں 45،000 سے 52،000 افراد قتل ہوئے تھے۔ [223] ویسنتھل سنٹر کے مطابق کم از کم 90،000 سرب ، یہودی ، خانہ بدوش اور فاشسٹ مخالف کروشیا کے باشندے جیسانووک کے کیمپ میں اوستا کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے۔ [224] ٹیٹو دور میں شائع یوگوسلاو ذرائع کے مطابق سرب متاثرین کی تعداد کا تخمینہ 200،000 سے کم از کم 600،000 افراد تک ہے۔ [225] دوسری عالمی جنگ میں سربوں پر ظلم و ستم بھی دیکھیں۔ جرمنی کے جنگی جرائم دوسری جنگ عظیم کے دوران ، جرمن فوج نے نازیوں کے نسلی ، سیاسی اور علاقائی عزائم کو پورا کرنے میں مدد کی۔ جنگ کے بہت طویل عرصے بعد ، یہ دعوی جاری رہا کہ جرمن فوج (یا ویرماخت) نازی نسل کشی کی پالیسی سے منسلک ہولوکاسٹ اور دیگر جرائم میں ملوث نہیں ہے۔ یہ عقیدہ باطل ہے۔ جرمن فوج نے ہولوکاسٹ کے بہت سے پہلوؤں میں حصہ لیا: ہٹلر کی حمایت کرنے ، جبری مشقت کے استعمال اور نازیوں کے ذریعہ یہودیوں اور دوسرے گروہوں کے بڑے پیمانے پر قتل میں۔ فوج کی شمولیت نہ صرف جرنیلوں اور اعلی قیادت تک بلکہ رینک اور فائل تک بھی پھیل گئی۔ اس کے علاوہ ، جنگ اور نسل کشی کی پالیسی کو باہم جوڑا گیا تھا۔ جرمنی کی مشرقی مہموں میں زمین پر رہنے کے نتیجے میں جرمن فوج (یا ہیئر) سب سے زیادہ پیچیدہ تھی ، لیکن تمام شاخوں نے حصہ لیا۔ — ریاستہائے متحدہ ہولوکاسٹ میموریل میوزیم[226]
مٹھاؤسن حراستی کیمپ میں نازیوں کے ہاتھوں ننگے سوویت POWs کا انعقاد ایک اندازے کے مطابق جرمنی کی تحویل میں کم از کم 3.3 ملین سوویت POWs ہلاک ہوئے۔ نازی جرمنی نے دوسری جنگ عظیم میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کا حکم دیا ، منظم کیا اور تعزیت کی۔ ان میں سب سے قابل ذکر ہولوکاسٹ ہے جس میں لاکھوں یہودیوں ، پولستانیوں اور رومیوں کو منظم طریقے سے قتل کیا گیا یا زیادتی اور بدسلوکی سے ان کی موت ہوگئی۔ جرمنی کی دیگر کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد بھی ہلاک ہوگئے.
جب کہ نازی جرمنی کی نازی پارٹی کی اپنی ایس ایس فورس (خاص طور پر ایس ایس-ٹوٹنکوفوربانڈے ، آئنسٹگروپن اور وافن ایس ایس ) ہولوکاسٹ کی نسل کشی کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار تنظیم تھی ، وہرمکشت جنگی جرائم کی نمائندگی کرنے والی باقاعدہ مسلح افواج تھی۔ اپنی اپنی ، خاص طور پر سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مشرقی محاذ پر
جاپانی جنگی جرائم جاپانی جنگی جرائم کا نشانہ بننے والے مجموعی جنگ کے ساتھ ہلاک افراد بھی شامل ہیں۔
آر جے رمیل نے جاپانی جمہوریہ کے شہری متاثرین کا تخمینہ 5،964،000 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 3،695،000؛ انڈوچائنا 457،000؛ کوریا 378،000؛ انڈونیشیا 375،000؛ ملایا سنگاپور 283،000؛ فلپائن 119،000 ، برما 60،000 اور بحر الکاہل 57،000۔ رمیل نے جاپان کی تحویل میں پی او ڈبلیو کی ہلاکتوں کا تخمینہ لگایا ہے جن کی تعداد 539،000 ہے۔ فرانسیسی انڈوچائنا 30،000؛ فلپائن 27،300؛ نیدرلینڈز 25،000؛ فرانس 14،000؛ برطانیہ 13،000؛ برطانوی نوآبادیات 11،000؛ امریکی 10،700؛ آسٹریلیا 8،000۔ ورنر گریول نے شہری ہلاکتوں کا تخمینہ 20،365،000 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 12،392،000؛ انڈوچائنا 1،500،000؛ کوریا 500،000؛ ڈچ ایسٹ انڈیز 3،000،000؛ ملایا اور سنگاپور 100،000؛ فلپائن 500،000؛ برما 170،000؛ جنوب مشرقی ایشیاء میں جبری مزدوروں کو 70،000 ، 30،000 غیر ایشیائی شہریوں کو داخلہ دیا گیا۔ تیمور 60،000؛ تھائی لینڈ اور پیسیفک جزیرے 60،000۔ [227] [228] گروہل نے جاپانی قیدیوں میں پی او ڈبلیو کی ہلاکتوں کا تخمینہ 331،584 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 270،000؛ نیدرلینڈ 8،500؛ برطانیہ 12،433؛ کینیڈا 273؛ فلپائن 20،000؛ آسٹریلیا 7،412؛ نیوزی لینڈ 31؛ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ 12،935۔ زوال کے سنگاپور میں لیے گئے 60،000 ہندوستانی فوجی پاورز میں سے 11،000 قید میں ہی ہلاک ہوگئے۔ [229] قحط اور بیماری کی وجہ سے جاپانیوں نے اپنے گھر میں رکھے ہوئے کل 130،895 مغربی شہریوں میں 14،657 اموات کی ہیں۔ [230] [231] سوویت یونین میں جبر یو ایس ایس آر میں ہلاک ہونے والے کل جنگ میں قریب 1 شامل ہیں اسٹالن کی حکومت کے 10 لاکھ [232] متاثرین۔ جنگ کے وقت بھیڑ اور کھانے کی قلت کے نتیجے میں گولاگ مزدور کیمپوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ [233] اسٹالن حکومت نے نسلی اقلیتوں کی پوری آبادی کو ملک بدر کر کے ممکنہ طور پر بے وفا سمجھا جاتا تھا۔ [234] 1990 کے بعد سے روسی اسکالرز کو سوویت دور کے آرکائیوز تک رسائی دی جارہی ہے اور انہوں نے پھانسی دینے والے افراد اور گولاگ مزدور کیمپوں اور جیلوں میں مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔ [235] روسی اسکالر وکٹر زیمسکوف نے 1941–1945 کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 1 کے قریب بتائی سوویت آرکائیوز کے ڈیٹا پر مبنی ملین۔ گلگ مزدور کیمپوں میں سوویت دور کے آرکائیو شخصیات 1991 میں ان کی اشاعت کے بعد سے ہی روس کے باہر ایک زبردست علمی بحث کا موضوع رہے ہیں۔ جے آرچ گیٹی اور اسٹیفن جی وہائٹ کرافٹ نے برقرار رکھا ہے کہ سویت دور کے اعدادوشمار اسٹالین دور میں گلگ مزدور کیمپ کے نظام کے متاثرین کی زیادہ درست طور پر تفصیل کے ساتھ ہیں۔ [236] [237] رابرٹ فتح اور اسٹیون روزفیلڈ نے سوویت آرکائیوز کے اعداد و شمار کی درستگی پر اختلاف کیا ہے ، اور کہا ہے کہ گلگ مزدور کیمپوں میں بچ جانے والے افراد کے اعدادوشمار کے اعداد و شمار اور شہادتیں زیادہ اموات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ [238] [239] روز فیلڈ کا کہنا ہے کہ سوویت آرکائیو کے اعداد و شمار کی رہائی جدید کے جی بی کے ذریعہ پیدا ہونے والی غلط معلومات ہے۔ [240] روزفیلڈ کا خیال ہے کہ سوویت آرکائیوز سے حاصل ہونے والا ڈیٹا نامکمل ہے۔ مثال کے طور پر ، انہوں نے نشاندہی کی کہ اعداد و شمار میں کتین کے قتل عام کے 22،000 متاثرین شامل نہیں ہیں۔ [241] روز فیلڈ کے آبادیاتی تجزیے میں سوویت جبر کی وجہ سے ہونے والی اضافی اموات کی تعداد 1939–40 میں 2،183،000 اور 1941–1945 کے دوران 5،458،000 ہے۔ [242] مائیکل ہینس اور رمی ہسن نے سوویت آرکائیوز کے اعدادوشمار کو اسٹالن کے متاثرین کی درست تعداد قرار دیا ، وہ یہ کہتے ہیں کہ آبادیاتی اعدادوشمار میں ایک ترقی یافتہ سوویت معیشت اور جنگ عظیم دو میں ہونے والے نقصانات کو گلگ مزدوروں میں ہلاکتوں کی زیادہ تعداد کی نشاندہی کرنے کی بجائے دکھایا گیا ہے۔ کیمپ [243]
اگست 2009 میں پولش انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل یاد (آئی پی این) کے محققین کا اندازہ ہے کہ سوویت جبر کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ پولش شہری ہلاک ہوئے تھے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے ، پولش اسکالر سوویت قبضے کے دوران پولینڈ کے نقصانات پر سوویت آرکائیوز میں تحقیق کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ [180] آندریج پیکزکوسکی پولش اموات کی تعداد 90،000-100،000 بتاتے ہیں 10 لاکھ افراد کو جلاوطن کیا گیا اور 30،000 افراد کو روس نے پھانسی دے دی۔ [244] 2005 میں تادیوس پیئوٹروسکی نے سوویت ہاتھوں میں ہلاکتوں کی تعداد 350،000 بتائی۔ [245]
اسٹونین اسٹیٹ کمیشن برائے جابرانہ پالیسیوں کا معائنہ کیا گیا جب 1940 191941 میں سوویت قبضے کی وجہ سے شہریوں کی ہلاکتوں میں 33،900 افراد شامل تھے ، جن میں گرفتار افراد کی (7،800 ہلاکتیں) ، (6،000) جلاوطنی کی موت ، (5،000) انخلاء اموات ، (1،100) لوگ لاپتہ ہوگئے اور (14،000) جبری مشقت کے لئے داخلہ لیا گیا۔ سوویت یونین کی طرف سے دوبارہ قبضے کے بعد ، 1944–45 کے دوران 5 سو ایسٹونیوں نے سوویت جیلوں میں موت کی۔ [246]
ذیل میں سوویت آرکائیوز کے اعداد و شمار کا خلاصہ دیا گیا ہے۔ 1939–1945 میں 1،187،783 سالوں تک موت کی اطلاع دی گئی ، بشمول: عدالتی پھانسی 46،350؛ گلگ مزدور کیمپوں میں اموات 718،804؛ مزدور کالونیوں اور جیلوں میں اموات 422،629۔ [247]
خصوصی بستیوں میں جلاوطن: (اعداد و شمار صرف خصوصی بستیوں میں جلاوطنی کے لئے ہیں ، جن میں پھانسی نہیں دی گئی ، گلگ مزدور کیمپوں میں بھیجی گئی یا سوویت فوج میں شامل ہونے والے افراد کو شامل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اعداد و شمار میں جنگ کے بعد اضافی جلاوطنی شامل ہے)۔ منسلک علاقوں 1940–41 380،000 سے 390،000 افراد تک جلاوطن ، بشمول پولینڈ 309–312،000؛ لیتھوانیا 17،500؛ لٹویا 17،000؛ ایسٹونیا 6،000؛ مالڈووا 22،842۔ [248] اگست 1941 میں ، روسیوں کے ذریعہ خصوصی بستیوں میں رہنے والے 243،106 قطبوں کو معافی اور آزاد کیا گیا تھا۔ [249] جنگ 1941–1945 کے دوران تقریبا 2. 2.3 کے دوران ملک بدر ہوا سوویت نسلی اقلیتوں کے ملین افراد بشمول: سوویت جرمن 1،209،000؛ فنانس 9،000؛ کراچائے 69،000؛ کلیمکس 92،000؛ چیچن اور انگش 479.000؛ بلکارس 37،000؛ کریمین تاتار 191،014؛ مسخیتی ترک 91،000؛ کریمیا سے تعلق رکھنے والے یونانی ، بلغاریائی اور آرمینیائی 42،000۔ یوکرین OUN ممبران 100،000؛ 30،000 پولس. [250] اکتوبر 1945 میں مجموعی طور پر 2،230،500 [251] افراد بستیوں میں رہ رہے تھے اور 1941–1948 کے سالوں کے دوران خصوصی بستیوں میں 309،100 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ [252]
روسی ذرائع نے سوویت آرکائیو (جرمنی 381،067؛ ہنگری 54،755؛ رومانیہ 54،612؛ اٹلی 27،683؛ فن لینڈ 403 ، اور جاپان 62،069) کے اعدادوشمار کی بنیاد پر سوویت قید میں 580،589 افراد کی جنگی اموات کے اکیس قیدی کی فہرست بنائی ہے۔ [253] تاہم کچھ مغربی اسکالرز کل کا تخمینہ 1.7 اور 2.3 ملین کے درمیان کرتے ہیں ۔ [254]
فوجی ہلاکتیں بلحاظ خدمت شاخ ملک خدمت شاخ تعداد مارےگئے/لاپتہ زخمی جنگی قیدی پکڑے گئے فیصد مارےگئے جرمنی آرمی[255] 13,600,000 4,202,000 30.9 جرمنی ایئرفورس (بشمول انفنٹری یونٹ) 2,500,000 433,000 17.3 جرمنی نیوی 1,200,000 138,000 11.5 جرمنی وافن ایس ایس 900,000 314,000 34.9 جرمنی وولکس ستورم اور دیگر پیراملٹری دستے 231,000 جرمنی کل (بشمول غیرقانونی غیر ملکی)
18,200,000 5,318,000 6,035,000 11,100,000 29.2 جاپان[256] آرمی(1937–1945) 6,300,000 1,326,076 85,600 30,000 24.2 جاپان نیوی(1941–1945) 2,100,000 414,879 8,900 10,000 19.8 جاپان ہتھیار ڈالنے کے بعد مارے گئے جنگی قیدی[257] 381,000 جاپان کل امپیریل جاپان 8,400,000 2,121,955 94,500 40,000 25.3 اٹلی آرمی 3,040,000 246,432 8.1 اٹلی نیوی 259,082 31,347 12.0 اٹلی ایئرفورس 130,000[258] 13,210 10.2 اٹلی پارٹیسان فورسز 80,000 to 250,000 35,828 14 to 44 اٹلی آر ایس آئی فورسز 520,000[259] 13,021 to 35,000 2.5 to 6.7 اطالیہ کل اطالوی فوجیں 3,430,000[260] 319,207[261] to 341,000 320,000 1,300,000 9.3 to 9.9 سوویت اتحاد (1939–40) تمام افواج [262] 136,945 205,924 سوویت اتحاد (1941–45) تمام افواج[263] 34,476,700 8,668,400 14,685,593 4,050,000 25.1 سوویت اتحاد تیار کردہ تحفظ پسند ابھی تک فعال خدمت میں نہیں ہیں (نیچے نوٹ دیکھیں) [264]
پروٹون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82 اور 114 ہیں جبکہ
نیوٹرون کے لیے یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82, 126 اور 184 ہیں۔ یہ سارے نمبر جفت (even) ہیں اور ان میں کوئی بھی طاق (odd) نمبر نہیں ہے-
Low-lying energy levels in a single-particle shell model with an oscillator potential (with a small negative l2 term) without spin-orbit (left) and with spin-orbit (right) interaction. The number to the right of a level indicates its degeneracy, (2j+1). The boxed integers indicate the magic numbers.
ایسے ایٹمی مرکزے جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں کی تعداد ان نمبروں میں سے کوئی ہو وہ اور بھی زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ڈبل میجک نمبر والے کہلاتے ہیں۔ مثال کے طور پر
ہیلیئم4 (دو نیوٹرون اور دو پروٹون)
آکسیجن16 (آٹھ نیوٹرون اور آٹھ پروٹون)
کیلشیئم40 (بیس نیوٹرون اور بیس پروٹون)۔ اس سے بڑے اور پائیدار ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون اور پروٹون برابر تعداد میں نہیں ہو سکتے۔
کیلشیئم48 (28 نیوٹرون اور 20 پروٹون)
نکل48 (20 نیوٹرون اور 28 پروٹون)۔ یہ ایٹم 1999 میں ایجاد ہوا۔
نکل78 (50 نیوٹرون اور 28 پروٹون)
سیسہ208 (126 نیوٹرون اور 82 پروٹون)
کائنات میں صرف ہائیڈروجن1 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون نہیں ہوتا۔
صرف دو ایسے پائیدار (stable) ایٹمی مرکزے وجود رکھتے ہیں جن میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد سے کم ہوتی ہے۔ وہ ہیلیئم3 اور نکل48 ہیں۔ باقی سارے ایٹمی مرکزوں میں نیوٹرون کی تعداد یا تو پروٹون کی تعداد کے برابر ہوتی ہے یا پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔
ہلکے ایٹموں میں کیلشیئم48 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔
نکل48 ایسا ایٹم ہے جس میں پروٹون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ عام طور پر (بہت ہلکے ایٹموں کے علاوہ) ہر ایٹم میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔
قلعی یعنی Tin کے ایٹمی مرکزے میں 50 پروٹون ہوتے ہیں اور ٹِن کے دس پائیدار ہم جا (isotopes) پائے جاتے ہیں۔ اینٹیمنی میں 51 پروٹون ہوتے ہیں اور اینٹیمنی کے صرف دو ہم جا پائیدار ہوتے ہیں۔
نیوٹرون کی تعداد پروٹون کی تعداد پائیدار آئسوٹوپ کی تعداد[1]
جفت (even) جفت (even) 168
جفت (even) طاق (odd) 50
طاق (odd) جفت (even) 52
طاق (odd) طاق (odd) 4
Graph of isotope stability.
وہ چار پائیدار ایٹم جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں ہی طاق تعداد میں ہوتے ہیں یہ ہیں۔
ڈیوٹیریئم جس میں ایک پروٹون اور ایک نیوٹرون ہوتا ہے۔
لیتھیئم6 جس میں تین پروٹون اور تین نیوٹرون ہوتے ہیں۔
بورون10 جس میں پانچ پروٹون اور پانچ نیوٹرون ہوتے ہیں۔
نائٹروجن14 جس میں سات پروٹون اور سات نیوٹرون ہوتے ہیں۔[2]
ڈبل میجک نمبروں سے ملنے والی پائیداری کی وجہ سے ہیلیئم4 کائنات میں اتنی فراواں ہے جبکہ ہیلیئم3 یا لیتھیئم بہت نایاب ہے۔ اسی طرح بھاری ایٹموں میں سیسہ208 بھاری ترین پائیدار مرکزہ رکھتا ہے۔
مٹی ہمارے ماحول کا اہم جز ہے، محقق اس بارے چھ اہم نکات بتاتے ہیں جو یہ ہیں:
یہ نباتات کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔
مٹی بہتے ہوئے پانی کی رفتار کا تعین کرتی ہے۔
مٹی مردہ نباتات اور حیوانات کو ٹھکانے لگانے کا کام کرتی ہے۔
مٹی کرہ ارض کے ارد گرد کے ماحول میں ہوا کو خلا سے جدا کرنے کا کام کرتی ہے۔
مٹی جانوروں، حشرات الارض، کیڑوں اور جرثوموں کی رہائش کا ذریعہ ہے۔
مٹی اس دنیا میں سب سے قدیم تعمیراتی جز ہے، جس کا استعمال انسان سمیت ہر جانور نے کیا ہے۔[1]
فن روزنامچہ نگاری
یہ حیرت انگیز ام رہے روزنامچہ لکھنے والے مرد ہوتے ہیں۔ پھر بھی دنیا میں جو مشہور روزنامچے ہو ئے ہیں، ان میں ایک ڈوروتھی ورڈسورتھ اور ورجینیا وولف بہت مشہور ہوئے ہیں۔ تیسری سب سے بڑی لکھاری این فرینک مانی جاتی ہیں۔ اس یہودی جوان لڑکی کو نیدرلینڈ پر نازی قبضے کے درمیان دو سال تک چھپے رہنا پڑا۔ اس کے بعد اس کے خاندان کو جرمن خفیہ پولیس گیسٹاپو نے پکڑ لیا اور ان کو پولینڈ میں موجود کانسنٹریشن کیمپ میں بھیج دیا۔ وہاں این کی ماں مر گئی۔ بعد میں اس کی بہن اور این دونوں ٹائیفائڈ سے مر گئیں۔ جب جرمن ہٹے اور روسیوں نے اس علاقے کو قبضے میں لیا، تب این کی ڈائری ملی۔ اس کتاب کو دی ڈائری آف اے ینگ گرل کے عنوان سے چھاپا گیا اور اس کا پچاسوں زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے ۔۔ اس روزنامچے کوسب سے زیادہ مقبول ڈائریوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مسلح بغاوت (فرانسیسی: Coup d'État) (فرانسیسی سے براہ راست ترجمہ ریاست کی تباہی بنتا ہے) جسے عرفِ عام میں حکومت کا تختہ الٹنا بھی کہتے ہیں، غیر قانونی طور پر ریاست پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔[1][2][3] عموماً یہ قبضہ اس وقت کی حکومت سے نالاں افراد اس نیت سے کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جا سکے۔ اگر یہ بغاوت اپنا تسلط قائم کر لے تو اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے اور اگر ناکام رہے تو خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
مسلح بغاوت عموماً سابقہ حکومت کے اختیارات کی مدد سے ملک کا سیاسی انتظام سنبھال لیتی ہے۔ فوجی مؤرخ ایڈورڈ لُٹ وِک نے اپنی کتاب Coup d'État: A Practical Handbook میں بتایا ہے کہ "اس بغاوت میں باغی عموماً حکومت کے کسی چھوٹے لیکن اہم ترین حصے میں گھس کر حکومت کو الگ کر دیتے ہیں"۔ مسلح افواج، چاہے وہ فوجی ہوں یا نیم فوجی، بغاوت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اقسام
سیاسی امور کے ماہر سائنس دان سیموئل پی ہنٹنگٹن نے بغاوت کی تین اقسام بیان کی ہیں، ان کے مطابق فوج تین مختلف کردار ادا کرتی ہے۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو فوج کا کردار بھی بدلتا ہے، جب طاقت کا سرچشمہ چند افراد ہوتے ہیں تو سپاہی خود کو اس نظام کا محافظ سمجھنے لگتا ہے۔
پیش رفتی بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں فوجی عموماً مصلح کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:
برازیل 1889
تھائی لینڈ 1932
مصر 1952
شام 1949
عراق 1958
پاکستان 1958
برما 1958
بولیویا 1936
گوئٹے مالا 1944
ایل سلواڈور 1948
چلی 1924
ترکی 1980
مطلق العنان بغاوت
اس طرح کی بغاوت میں ملک میں عوام سیاسی طور پر پوری طرح متحرک نہیں ہوتے۔ معاشرہ مندرجہ بالا قسم کی بغاوت پر عمل کرتا ہے اور اکثر عوامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں فوجی مداخلت ہوتی ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رکھا جا سکے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:
پیرو 1962
ہیٹی 1946
وینزویلا 1958
بولیویا 1964
برما 1962
انکاری بغاوت
اس قسم کی بغاوت میں عوام کی سیاسی عمل میں وسیع پیمانے پر شمولیت اور عوامی حکومت بنانے کی کوششوں کو فوج روک دیتی ہے۔ اس قسم کی بغاوت میں فوج اور عوام کا آمنا سامنا ہوتا ہے اور فوج عوام کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں: ارجنٹائن 1930 چلی 1973 پیرو 1962 گوئٹے مالا 1963 ایکواڈور 1963 ہونڈراس 1963 ترکی 1960 انڈونیشیا 1965 برازیل 1965
دیگر اقسام
بعض جدید مصنفین جیسا کہ جسٹن ایمز وغیرہ نے مندرجہ بالا تین بغاوتوں کے ساتھ مختلف اسباب منسلک کیے ہیں جیسا کہ پیش رفتی بغاوت میں عموماً نچلے درجے کے افسران شامل ہوتے ہیں۔ تاہم بعض ایسی بغاوتوں میں جنرل بھی شامل رہے ہیں۔
پر امن بغاوت میں کسی قسم کی خون ریزی کے بغیر حکومت پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ 1889ء میں برازیل ایسی ہی بغاوت کے نتیجے میں جمہوریہ بنا، 1999ء میں پرویز مشرف نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور 2006ء میں اسی طرح تھائی لینڈ کی حکومت پر قبضہ ہوا۔
خود بغاوت
اس بغاوت میں پہلے سے موجود حکومت فوج کی مدد و حمایت سے غیر آئینی اختیارات حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی ایک مثال صدر اور پھر شہنشاہ بننے والے نپولن بوناپارٹ کی ہے۔ جدید مثالوں میں البرٹو فیوجیموری پیرو میں صدر منتخب ہونے کے بعد حکومت کو ختم کر کے 1992ء میں مطلق العنان حکمران بن گئے۔ اسی طرح نیپال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے شاہ جائیندرا نے تمام تر اختیارات سنبھال لیے۔ اس کی ایک اور مثال ایسی حکومت بھی ہے جو انتخابات تو ہار جائے لیکن حکومت کی منتقلی سے انکار کر دے۔
حوالہ جات
International Academy of Comparative Law؛ American Association for the Comparative Study of Law (1970). Legal thought in the United States of America under contemporary pressures: Reports from the United States of America on topics of major concern as established for the VIII Congress of the International Academy of Comparative Law. Émile Bruylant. صفحہ 509. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "But even if the most laudatory of motivations be assumed, the fact remains that the coup d'état is a deliberately illegal act of the gravest kind and strikes at the highest level of law and order in society ..."
Luttwak, Edward (1 January 1979). Coup D'etat: A Practical Handbook. Harvard University Press. صفحہ 172. ISBN 978-0-674-17547-1. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015. "Clearly the coup is by definition illegal"
"A Glossary of Political Economy Terms" Coup d'etat". Auburn University. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2014. "A quick and decisive extra-legal seizure of governmental power by a relatively small but highly organized group of political or military leaders ..."
ہائیڈروجن یا اولصر (protium) کے جوہر (atom) میں صرف ایک اولیہ (proton) ہوتا ہے اور کوئی تعدیلہ (neutron) نہیں ہوتا۔
دومصر (deuterium) میں ایک اولیہ کے ساتھ ایک تعدیلہ بھی ہوتا ہے جبکہ
ٹرائیٹیئم میں ایک اولیے کے ساتھ دو تعدیلے ہوتے ہیں۔
ہائیڈروجن کے ہمجاء
[[فائل:GTLS.JPG|تصغیر|بائیں|6 انچ لمبی اور 0.2 انچ چوڑی شیشے کی نلکی جس کے اندر سومصر فارغہ بھری ہوئی ہے اور نلکی کے اندر ٹیوب لائٹ کی طرح فاسفور کی کوٹننگ کی ہوئی ہے۔ تابکاری کی وجہ سے اس نلکی سے بغیر کسی برقیچہ (battery) یا بجلی کے خودبخود روشنی نکلتی رہتی ہے۔ کئی سال بعد اس کی روشنی آدھی رہ جاتی ہے۔
نام
انگریزی (ٹرائیٹیئم)
ٹرائیٹ = تیسرا (یونانی زبان)
یئم = عنصر
اردو (سومصر)
سوم = تیسرا (فارسی زبان)
صر = عنصر
نایابی
سومصر انتہائی کم مقدار میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے۔ قدرتی طور پر ملنے والی سومصر دراصل کائناتی شعاعوں کے نطرساز (nitrogen) اور دومصر سے ٹکرانے کی وجہ سے بنتی رہتی ہے۔
14
7N + n → 12
6C + 3
1T
2
1D + 2
1D → 3
1T + p
نصف زندگی
یہ پائیدار عنصر نہیں ہے اور اس کی نصف زندگی (half life) صرف 12.32 سال ہوتی ہے۔ یہ بیٹا تنزل (beta decay) کے ذریعے شمصر-3 میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس عمل میں اس میں سے ایک برقیہ (electron) اور ایک برقیہ ضد تعدیلچہ (anti-neutrino) خارج ہوتا ہے۔
3
1T → 3
2He1+ + e− + ν
e
سومصر سے بننے والی یہ شمصر-3 تھرمل تعدیلہ (یعنی سست رفتار تعدیلہ) کے لیے کافی بڑا cross section رکھتی ہے (یعنی ان کے درمیان تعامل ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے)۔ یہ تعدیلہ شمصر-3 میں داخل ہو کر ایک اولیہ کے اخراج کا سبب بنتا ہے جس سے سومصر دوبارہ بن جاتی ہے۔ ایسا نویاتی معمل کے اندر ہوتا ہے جہاں تعدیلوں کی بہتات ہوتی ہے۔
3
2He + n → 1
1H + 3
1H
پیداوار
سومصر نویاتی معمل میں سنگصر-6 کی تعدیلہ ایکٹیویشن سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ عمل کسی بھی توانائی کے تعدیلہ سے ممکن ہے اور اس میں 4.8 MeV کی توانائی خارج ہوتی ہے۔
6
3Li + n → 4
2He ( 2.05 MeV ) + 3
1T ( 2.75 MeV )
سنگصر-7 بھی تیز رفتار تعدیلے سے عمل کر کے سومصر بناتا ہے مگر اس عمل میں 2.466 MeV کی توانائی جذب ہوتی ہے۔ یہ عمل 1954 میں دریافت ہوا تھا جب کاسل براوو میں ہونے والے ہائیڈروجن قنبلہ کے تجربے میں توقع سے زیادہ بڑا دھماکا ہو گیا تھا۔[1]
7
3Li + n → 4
2He + 3
1T + n
تابکاری
سومصر کی تابکاری 9650 کیوری فی گرام ہوتی ہے۔
تابکاری کے نتیجے میں سومصر سے خارج ہونے والے برقیے کی زیادہ سے زیادہ توانائی 18.6 keV ہوتی ہے جبکہ اوسط توانائی 5.7 keV ہوتی ہے۔ اتنی کم توانائی کا برقیہ ہوا میں صرف 6 ملیمیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے اور انسانی کھال کی بیرونی ترین مردہ سطح سے گذر کر جسم کے اندر نہیں جا سکتا۔ اس لیے سومصر کی تابکاری زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔ البتہ اگر یہ فارغہ سونگھ لی جائے تو اس کی تابکاری ضرر رساں ہو سکتی ہے۔
گیگر گنتکار (Geiger counter) ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جو تابکاری کی موجودگی بتاتا ہے۔ لیکن سومصر کی beta تابکاری اتنی کم ہوتی ہے کہ گیگر گنتکار اسے پکڑ نہیں پاتا۔[2]
اندھیرے میں چمکتی ہوئی گھڑی میں سومصر کے مرکبات ہوتے ہیں۔
پستول کی پشت پر دو سومصر بلب اندھیرے میں نشانہ لگانے میں مدد دیتے ہیں۔
Exit sign
حال ہی میں ہنگامی خروج کے دروازوں پر لگی Exit sign میں سومصر کا استعمال بڑھ گیا ہے کیونکہ آگ، زلزلہ یا دھماکے کی صورت میں اکثر بجلی بند ہو جاتی ہے اور اندھیرے میں خروج کا دروازہ نظر نہیں آتا۔ سومصر والی Exit sign بغیر بجلی یا برقیچے کے کئی سال خودبخود روشن رہتی ہے۔
ماضی میں ایسی Exit sign اور اندھیرے میں چمکنے والی گھڑیوں کے اندر ریڈئیم-226 یا پرومیتھصر-147 کا استعمال کیا جاتا تھا۔ ریڈیئم-226 سے بیشتر الفا اور کچھ گاما شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت لمبی یعنی 1600 سال ہوتی ہے۔ اس کے برعکس پرومیتھصر سے beta شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت مختصر یعنی صرف 2.6 سال ہوتی ہے۔ الفا اور بیٹا شعاعیں جب جست گندھکداد (zinc sulfide) سے ٹکراتی ہیں تو نظر آنے والی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ گھڑیوں میں ریڈیئم کا استعمال اب ترک کر دیا گیا ہے۔
ایپ ابتدائی طور پر انسٹاگرام سے ملحق کام کرتی ہے: دراصل صارفین کو سائن اپ کرنے کے لیے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی ہینڈل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایلون مسک کے ٹویٹر کے حصول کے بعد، میٹا ملازمین نے ابتدائی طور پر انسٹاگرام نوٹس کے رول آؤٹ کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، جو کہ انسٹاگرام پر ٹیکسٹ پر مبنی فیچر ہے۔ ملازمین نے ایک علیحدہ اور آزاد ٹیکسٹ فوکسڈ ایپ بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس نے تھریڈز کو جنم دیا۔ تھریڈز پر ڈیولپمنٹ کا کام جنوری 2023 میں شروع ہوا، جو اندرونی طور پر "پروجیکٹ 92" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تھریڈز کے بارے میں معلومات مارچ میں جاری کی گئی تھیں، اور دی ورج نے جون میں کمپنی کی اندرونی میٹنگ کی تفصیلات شائع کیں۔ تھریڈز کے بارے میں تفصیلات جولائی میں سامنے آئیں، اور میٹا پلیٹ فارمز نے ایپل ایپ اسٹور پر ایپل ایپ اسٹور پر 3 جولائی کو شائع کی جس کی ریلیز کی تاریخ 6 جولائی ہے۔ یورپی یونین کے علاوہ نیوزی لینڈ، کینیڈا اور جاپان۔ ایپ آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پر دستیاب ہے۔
ظاہری شکل اور خصوصیات
ایپ کو ریئل ٹائم بات چیت اور اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا، تھریڈز کا مقصد صارفین کو ٹویٹر سے ملتا جلتا تجربہ فراہم کرنا ہے، جس میں عوامی، ٹیکسٹ پر مبنی پوسٹس اور بات چیت (جسے مائیکروبلاگنگ بھی کہا جاتا ہے) پر زور دیا جاتا ہے، اور ساتھی سوشل نیٹ ورکنگ سروس انسٹاگرام سے قریب سے جڑا ہوا اور اس پر مبنی ہے۔
{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|}{\displaystyle |A\cup B|=|A|+|B|-|A\cap B|}
جہاں {\displaystyle A\cap B}{\displaystyle A\cap B} سے مراد مجموعہ جات A اور B کا تقاطع ہے۔ یعنی دونوں مجموعہ جات کے تمام ارکان کو شامل کرنا ہے مگر اگر کوئی رکن دو دفعہ آ رہا ہو تو اسے ایک بار شامل کرنا ہے اور دوسری بار استثنا کرنا ہے۔
اسی طرح تین مجموعہ جات A, B, C, کے لیے،
{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|}{\displaystyle |A\cup B\cup C|=|A|+|B|+|C|-|A\cap B|-|A\cap C|-|B\cap C|+|A\cap B\cap C|}
اگر کائناتی مجموعہ کو U کی علامت دیں اور مجموعہ A کے متمم کو {\displaystyle A^{\prime }{\displaystyle A^{\prime }، تو یہ قاعدہ یوں بھی لکھا جا سکتا ہے :
{\displaystyle |A^{\prime }\cap B^{\prime }|=|U|-|A|-|B|+|A\cap B|}{\displaystyle |A^{\prime }\cap B^{\prime }|=|U|-|A|-|B|+|A\cap B|}
اسلام میں
اسلام میں کسی کے وفات پانے کے بعد اسے غسل دے کر چادروں پر مشتمل لباس جسے کفن کہا جاتا ہے، پہنایا جاتا ہے۔ پھر اُس کے لیے ایک نماز، جسے نماز جنازہ کہا جاتا ہے پڑھی جاتی ہے۔ مرنے والے کے سب جاننے والے اس میں شرکت کر کے مرحوم کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اس کے بعد مرحوم کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے۔
بعض مخصوص حالات ایسے ہیں جن میں متوفی کو غسل دینا اور کفن پہنانے کی بجائے اسے اُ س کے پہنے ہوئے کپڑوں میں، بغیر غسل دیے دفن کیا جا سکتا ہے۔ اس کی اجازت صرف جہاد میں شہید ہونے والی میت کے لیے ہیں۔ جنگ احد کے شہدا کو بھی بغیر کفن کے دفن کیا گیا تھا۔
یہودیت میں
Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لیے یہودیت میں تجہیز و تکفین ملاحظہ کریں۔
ہندو مت میں
ہندو جنازہ
ہندو مت میں مردے کو دفنایا نہیں جاتا بلکہ جلا دیا جاتا ہے۔
\
\
درجہ ملک / علاقہ پیداوار جو
(ٹن)
1 Flag of Russia.svg روس 23,148,450
2 Flag of Ukraine.svg یوکرین 12,611,500
3 Flag of France.svg فرانس 12,171,300
4 Flag of Germany.svg جرمنی 11,967,100
5 Flag of Canada (Pantone).svg کینیڈا 11,781,400
6 Flag of Spain.svg ہسپانیہ 11,261,100
7 Flag of Australia.svg آسٹریلیا 6,820,000
8 Flag of the United Kingdom (3-5).svg مملکت متحدہ 6,144,000
9 Flag of Turkey.svg ترکیہ 5,923,000
10 Flag of the United States.svg ریاستہائے متحدہ 5,214,394
11 Flag of Poland.svg پولینڈ 3,619,460
12 Flag of the People's Republic of China.svg چین 3,550,000
13 Flag of Denmark.svg ڈنمارک 3,396,000
14 Flag of Iran.svg ایران 3,000,000
15 Flag of the Czech Republic.svg چیک جمہوریہ 2,243,865
16 Flag of Belarus.svg بیلاروس 2,212,480
17 Flag of Finland.svg فن لینڈ 2,128,600
18 Flag of Kazakhstan.svg قازقستان 2,058,550
19 Flag of Sweden.svg سویڈن 1,801,000
20 Flag of Argentina.svg ارجنٹائن 1,690,085
21 Flag of Hungary.svg مجارستان 1,478,200
22 Flag of Morocco.svg مراکش 1,353,240
23 Flag of Ethiopia.svg ایتھوپیا 1,352,148
24 Flag of Ireland.svg جمہوریہ آئرلینڈ 1,249,700
25 Flag of Italy.svg اطالیہ 1,236,697
26 Flag of Romania.svg رومانیہ 1,209,410
27 Flag of Algeria.svg الجزائر 1,200,000
28 Flag of India.svg بھارت 1,196,100
کہانی
پرینز فرن گولی نامی جنگل میں ایک پرامن جگہ پر رہتے ہیں، جسے کئی سالوں سے مضبوط طاقتوں والی عقلمند پری، میگی لون نے محفوظ کیا ہے۔ اس کی پوتی کرسٹا ایک دلکش، خوبصورت پری ہے جو فرن گولی سے باہر کی دنیا کے بارے میں بہت دلچسپ ہے۔ وہ، جنگل میں دیگر پریوں کے ساتھ، یقین نہیں کرتی ہے کہ انسان موجود ہے اور صرف کہانیوں میں ہی ہے، یہاں تک کہ بٹی کوڈا کے نام سے ایک پاگل بیٹ آتا ہے اور ان سب کو یہ سنا دیتا ہے کہ انسانوں نے اسے کیسے پکڑا تھا۔ اور پر تجربہ کیا۔ شروع میں، کرسٹا کے علاوہ کوئی بھی اس پر یقین نہیں کرتا ہے اور وہ یہ جاننے کے لیے پرعزم ہے کہ آیا انسان حقیقی ہیں یا نہیں۔ وہ ماؤنٹ انتباہ نامی اس جگہ پر گئی جہاں تباہی کا شیطان، شی ہیکسس پھنس گیا اور اسے زک نامی ایک انسان مل گیا۔ جب وہ تقریباً کسی درخت سے کچل جاتا ہے تو، کرسٹا اتفاقی طور پر اسے پری سائز میں گھٹا دیتا ہے اور وہ اس درخت پر گر پڑتا ہے جسے "دی لیولر" کے ذریعہ کھا جانے والا ہے۔ "دی لیولر" لکڑی کاٹنے والی مشین ہے جو انسان ہر درخت کو کاٹ رہی ہے جس سے انسان ریڈ ایکس لگا رہا ہے۔ کرسٹا نے زک کو "دی لیولر" سے بچایا، جسے وہ صرف ایک عفریت سمجھتی ہے، لیکن وہ اسے مناسب طریقے سے سکڑ نہیں سکتی۔ اس کے پاگل ہونے سے بچنے کے زک، زک نے اسے بتایا کہ سرخ رنگ کے افراد اس کی بجائے اس کے کہ وہ واقعی وہاں موجود ہیں اس کی بجائے دانو کو پیچھے رکھ دیں، جس کے ذریعہ درختوں کو کاٹنا ہے۔ انہوں نے زک کو ماگی لن پر لے جانے کا فیصلہ کیا، تاکہ وہ اسے سکڑ نہ سکے۔ راستے میں، زیک پہلی بار جنگل کو اپنی ساری خوبصورتی اور زندگی کے ساتھ دیکھتا ہے۔ ماؤنٹ انتباہ کی طرف، انسانوں نے غلطی سے ہیکسکسس کو رہا کر دیا، جو فرنگلی کو تباہ کرنے پر تیار ہے، وہ "دی لیولر" کا استعمال کرتے ہوئے فرن گولی کے تمام درختوں کو کاٹتا ہے۔ جب کرسٹا، زیک اور بٹی کوڈا نے اسے فرن گولی میں واپس کر دیا تو، پریوں کو یقین نہیں آتا کہ زیک واقعی ایک انسان ہے اور وہ سب اس کو دیکھ کر اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ صرف ایک ہی جو واقعی میں پریشان ہے وہ ہے ماگی لون۔ وہ فرن گولی جانے والے راستے کی جانچ کرنے گئی اور دیکھتی ہے کہ یہ تباہ ہونے لگی ہے اور ہیکسکس اسی طرح آرہا ہے۔ وہ کرسٹا کو سرخ ایکس ایس دکھاتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ درخت نہیں بچائے جاسکتے ہیں۔ ہینیکسس فرن گولی کے قریب اور قریب آنے کے ساتھ، میگی لون نے تمام پریوں کو خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے اپنے پاس آنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اپنے جادو کا آخری استعمال فرن گولی کی کوشش اور حفاظت کے لیے کرتی
حالیہ تاریخی اسکالرشپ نے دوسری جنگ عظیم میں ہونے والے ہلاکتوں کے عنوان پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ روس میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں سوویت دوسری جنگ عظیم کی ہلاکتوں کے اندازوں پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ روسی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ، جنگ کے بعد کی سرحدوں میں یو ایس ایس آر کے نقصانات اب 26.6 ملین پر ہیں ، [2] [3] سمیت 8 سے 9 قحط اور بیماری کی وجہ سے ملین [4] اگست 2009 میں پولینڈ کے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل ریممرنس (آئی پی این) کے محققین نے پولینڈ کے ہلاک ہونے والوں کا تخمینہ 5.6 سے 5.8 ملین کے درمیان کیا۔ ملٹری ہسٹری ریسرچ آفس (جرمنی) کے مورخین ریڈیجر اوورمینس نے 2000 میں ایک مطالعہ شائع کیا تھا جس میں جرمنی کی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کا تخمینہ 5.3 ملین لگایا گیا تھا ، ان میں آسٹریا اور مشرقی وسطی یورپ میں جرمنی کی 1937 کی حدود سے باہر 900000 افراد شامل تھے ۔ [5] [6] عوامی جمہوریہ چین کو جنگ کی وجہ سے 2 ملین افراد کی ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جاپان کی حکومت جنگ کی وجہ سے اپنی ہلاکتوں کی تعداد 3.1 ملین بتاتی ہے۔ [7]
ہلاکتوں کی درجہ بندی
کٹین قتل عام میں سوویت این کے وی ڈی کے ذریعہ پولینڈ کے فوجی افسران کو قتل کیا گیا۔1943 میں پولینڈ کے ریڈ کراس کے وفد کے ذریعہ لی گئی تصویر
جنگوں اور دیگر پُرتشدد تنازعات کے دوران ہونے والی اموات اور زخمیوں کی تعداد کو مرتب کرنا یا اس کا اندازہ لگانا ایک متنازعہ مضمون ہے ۔ مورخین دوسری جنگ عظیم کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والے تعداد کے بارے میں اکثر مختلف اندازے پیش کرتے ہیں۔ [8] آکسفورڈ کمپینین ٹو ورلڈ وار کے مصنفین کا موقف ہے کہ "ہلاکتوں کے اعدادوشمار بدنام غیر معتبر ہیں۔" نیچے دیئے گئے جدول میں ہر ملک کے لئے ہلاک اور فوجی زخمیوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ آبادی کی معلومات کے ساتھ ساتھ نقصانات کے نسبتا اثر کو ظاہر کرنے کے لئے اعداد و شمار دیئے گئے ہیں۔ جب علمی ذرائع کسی ملک میں اموات کی تعداد کے بارے میں مختلف ہوتے ہیں تو ، قارئین کو یہ بتانے کے لئے کہ ہلاکتوں کی تعداد متنازعہ ہے ، جنگ کے نقصانات کی ایک حد دی جاتی ہے۔ چونکہ حادثے کے اعدادوشمار بعض اوقات اس مضمون کے نقش و نگار کو متنازعہ قرار دیتے ہیں سرکاری سرکاری ذرائع کے ساتھ ساتھ مورخین کے ذریعہ مختلف تخمینے پیش کرتے ہیں۔ فوجی اعدادوشمار میں جنگ کی اموات (کے آئی اے) اور ایکشن میں گمشدہ اہلکار (ایم آئی اے) نیز حادثات ، بیماری اور اسیران میں قید جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی وجہ سے ہلاکتیں شامل ہیں۔ شہری ہلاکتوں میں اسٹریٹجک بمباری کی وجہ سے ہونے والی اموات ، ہولوکاسٹ کے متاثرین ، جرمن جنگی جرائم ، جاپانی جنگی جرائم ، سوویت یونین میں آبادی کی منتقلی ، اتحادی جنگی جرائم ، اور جنگ سے متعلق قحط اور بیماری سے ہونے والی اموات شامل ہیں۔
فرد اقوام کی ہلاکتوں کے ذرائع وہی طریقے استعمال نہیں کرتے ہیں ، اور بھوک اور بیماری کی وجہ سے شہری ہلاکتیں چین اور سوویت یونین میں شہری ہلاکتوں کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں۔ یہاں درج نقصانات اصل اموات ہیں۔ پیدائشوں میں کمی کی وجہ سے فرضی نقصانات مرنے والوں میں شامل نہیں ہیں۔ فوجی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کے مابین فرق براہ راست جنگ و جدل اور خودکش نقصان کے سبب پیدا ہوتا ہے۔ سوویت یونین ، چین ، پولینڈ ، جرمنی اور یوگوسلاویہ جیسے بڑے نقصانات کا شکار ممالک کے لئے ، ذرائع جنگ سے ہونے والی مجموعی تخمینی آبادی کے نقصانات اور فوجی سرگرمیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کے ٹوٹنے کا ایک قطعی تخمینہ دے سکتے ہیں ، ان کے خلاف جرائم انسانیت اور جنگ سے متعلق قحط یہاں دیئے گئے ہلاکتوں میں 19 سے 25 ملین شامل ہیں سوویت یونین ، چین ، انڈونیشیا ، ویتنام ، فلپائنی ، اور ہندوستان میں جنگ سے متعلق لاکھوں قحط سے ہونے والی اموات جن کو اکثر دوسری جنگ عظیم کی ہلاکتوں کی دیگر تالیفوں سے خارج کیا جاتا ہے۔
فوٹ نوٹ میں ہلاکتوں اور ان کے ذرائع کے بارے میں تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا ہے ، جس میں زخمیوں کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار شامل ہیں جہاں قابل اعتماد ذرائع دستیاب ہیں۔
بلحاظ ملک انسانی نقصانات
ملک کے لحاظ سے کل اموات
ملک کل آبادی
1/1/1939 فوجی اموات
تمام وجوہات سے فوجی کاروائیوں
اور انسانیت
کے خلاف جرائم
سے شہری اموات جنگ کی وجہ
سے قحط اور
وبا سے شہری
اموات کل
اموات 1939 کی آبادی
کا فیصد ملٹری
زخمی
البانیا کا پرچم البانیاA 1,073,000[9] 30,000[10] 30,000 2.80 na
Flag of Australia.svg آسٹریلیاB 6,968,000[9] 39,700[11] 700[12] 40,400 0.58 39,803[13]
سانچہ:Country data nazi Germany آسٹریا (جرمنی کے ساتھ اتحاد)C 6,653,000[9] جرمنی کے ساتھ شامل جرمنی کے ساتھ شامل (جدول نیچے دیکھیں)S2 جرمنی کے ساتھ شامل
Flag of Belgium (civil).svg بلجئیمD 8,387,000[9] 12,000[14] 76,000[14] 88,000 1.05 55,513[13]
برازیل کا پرچم برازیلE 40,289,000[9] 1,000[15] 1,000[16] 2,000 0.00 4,222[13]
Flag of Bulgaria.svg مملکت بلغاریہF 6,458,000[9] 18,500[15] 3,000[17] 21,500 0.33 21,878[13]
برما (برطانوی نوآبادی)G 16,119,000[9] 2,600[18] 250,000[18] 252,600 1.57 na
Flag of Canada (1921–1957).svg کینیڈاH 11,267,000[9] 42,000[19] 1,600[20] 43,600 0.38 53,174[13]
Flag of the Republic of China.svg جمہوریہ چین (1912ء–1949ء) I (1937–1945) 517,568,000[9] 3,000,000[21]
to 3,750,000+[22] 7,357,000[23]
to 8,191,000[24] 5,000,000
to 10,000,000 15,000,000[25]
to 20,000,000[25] 2.90 to 3.86 1,761,335[13]
سانچہ:Country data Cuba (1902–1959)J 4,235,000[9] 100[26] 100 0.00 na
Flag of the Czech Republic.svg چیکوسلوواکیہ (بعد جنگ 1945–1992 سرحدیں)K 14,612,000[27] 35,000[28] to 46,000[29]
294,000[29] to
320,000[28] 340,000 to 355,000 2.33 to 2.43 8,017[13]
Flag of Denmark.svg ڈنمارکL 3,795,000[9] 6,000[30] 6,000 0.16 2,000[13]
Flag of the Netherlands.svg ولندیزی شرق الہندM 69,435,000[9] 11,500[31][32] 300,000[33] 2,400,000[34]
to 4,000,000[35] 3,000,000
to 4,000,000 4.3 to 5.76 na
مصر کا پرچم مملکت مصرMA 16,492,000[9] 1,100[36] 1,100 0.00 na
Flag of Estonia.svg استونیا (1939 کی سرحدوں میں)N 1,134,000[9] 34,000 (سوویت اور جرمن دونوں مسلح افواج میں)[37] 49,000[38] 83,000 7.3 na
ایتھوپیا کا پرچم سلطنت ایتھوپیاO 17,700,000[9] 15,000[39] 85,000 100,000[39] 0.56 na
Flag of Finland.svg فن لینڈP 3,700,000[9] 83,000[40] to 95,000[41] 2,000[42] 85,000 to 95,000 2.30 to 2.57 50,000[13]
فرانسQ (فرانسیسی استعماری سلطنت) 41,680,000[42] 210,000[42] 390,000[42] 600,000 1.44 390,000[13]
Flag of France.svg فرانسیسی ہند چینR 24,664,000[9] 1,000,000
to 2,000,000[43] 1,000,000
to 2,200,000 4.05 to 8.11 na
سانچہ:Country data nazi GermanyS 69,300,000[44] 4,440,000[45] to 5,318,000[46][47] 1,500,000
to 3,000,000S1 6,900,000
to 7,400,000 (جدول نیچے دیکھیں)S2 7,300,000[13]
Flag of Greece (1822-1978).svg مملکت یونانT 7,222,000[9] 35,100[48] 171,800[48] 300,000[49]
to 600,000[48] 507,000
to 807,000 7.02 to 11.17 47,290[13]
ریاستہائے متحدہ کا پرچم گوامTA 22,800[50] 1,000[51]
to 2,000[52] 1,000
to 2,000 4.39 to 8.77 na
HungaryU (1938 بارڈر کے اعداد و شمار جن میں 1938–41 میں شامل علاقے شامل نہیں) 9,129,000[50] 200,000[53] 264,000[54] 464,000 5.08 89,313[13]
آئس لینڈ کا پرچم مملکت آئس لینڈV 118,900[55] 200[56] 200 0.17 na
بھارتW 377,800,000[55] 87,000[57] 2,100,000[58]
to 3,000,000[59] 2,200,000
to 3,087,000 0.58 64,354[13]
State flag of Iran (1933–1964).svg پہلوی سلطنتX 14,340,000[60] 200[61] 200 0.00 na
عراقY 3,698,000[55] 500[61] 200[62] 700 0.01 na
Flag of Ireland.svg جمہوریہ آئرلینڈZ 2,960,000[63] برطانیہ کی مسلح افواج کے ساتھ 5000 آئرش رضاکار اموات بھی شامل ہیں[64] 100[65] 100 0.00 na
اطالیہ (بعد جنگ 1947 کی سرحدیں)AA 44,394,000[66] 319,200[67]341،000 اطالوی شہریوں اور اٹلی کے ذریعہ تقریبا 20،000 افریقی باشندے[68][69] 153,200[70] 492,400 to 514,000 1.11 to 1.16 225,000[13]-320,000[71] (incomplete data)
جاپانAB 71,380,000[72] 2,100,000[73] to
2,300,000[74] 550,000[75] to
800,000[76] 2,500,000[77]
to 3,100,000[78] 3.50 to 4.34 326,000[13]
سلطنت جاپان کا پرچم کوریا جاپانی تسلط میں (جاپانی کالونی)AC 24,326,000[50] جاپانی فوج کے ساتھ شامل 483,000[79]
to 533,000[80] 483,000
to 533,000 1.99 to 2.19 na
Flag of Latvia.svg لٹویا (1939 کی سرحدوں میں)AD 1,994,500[50] 30,000[81](سوویت اور جرمن فوج دونوں میں) 220,000[82] 250,000 12.5 na
Flag of Lithuania (1918–1940).svg لتھووینیا (1939 کی سرحدوں میں)AE 2,575,000[72] 25,000[83](سوویت اور جرمن فوج دونوں میں) 345,000[84] 370,000 14.36 na
Flag of Luxembourg.svg لکسمبرگAF 295,000[72] جرمنی اور بیلجیئم کی فوج کے ساتھ شامل 5,000[42] 5,000 1.69 na
مملکت متحدہ کا پرچم برطانوی ملائشیا|ملائشیا]] اور سنگاپورAG 5,118,000[50] 100,000[85] 100,000 1.95 na
مالٹا کا پرچم مالٹا (برطانوی)AH 269,000[50] برطانیہ کے ساتھ شامل 1,500[86] 1,500 0.55 na
Flag of Mexico (1934-1968).svg میکسیکوAI 19,320,000[55] 100[87] 100 0.00 na
منگولیاAJ 819,000[88] 300[89] 300 0.04 na
مملکت متحدہ کا پرچم ناؤرو (آسٹریلیائی)AK 3,400[50] 500[90] 500 14.7 na
سانچہ:Country data Kingdom of NepalAL 6,087,000[50] برطانوی ہندوستانی فوج کے ساتھ شامل na
Flag of the Netherlands.svg نیدرلینڈزAM 8,729,000[50] 6,700[91] 187,300[91] 16,000[91] 210,000 2.41 2,860[13]
Dominion of Newfoundland Red Ensign.svg نیو فاؤنڈ لینڈ (برطانوی)AN 320,000[92] 1,100[93] (امریکہ اور کینیڈا کے ساتھ شامل) 100[94] 1,200 0.3 (included with the/ U.K. & Canada)
نیوزی لینڈAO 1,629,000[50] 11,700[95] 11,700 0.72 19,314[13]
Flag of Norway.svg ناروےAP 2,945,000[60] 2,000[42] 8,200[96] 10,200 0.35 364[13]
آسٹریلیا کا پرچم پاپوا علاقہ اور نیو گنی علاقہ (آسٹریلیائی)AQ 1,292,000[50] 15,000[97] 15,000 1.16 na
سانچہ:Country data Philippine (امریکی علاقہ)AR 16,000,303[98] 57,000[99] 164,000[100] 336,000[100] 557,000 3.48 na
پولینڈ (1939 سرحدوں کے اندر ، بشمول سوویب اتحاد کے ساتھ منسلک علاقوں سمیت)AS 34,849,000[101] 240,000[102] 5,620,000[103]
to 5,820,000[104] 5,900,000[105]
to 6,000,000[106] 16.93 to 17.22 766,606[13]
سانچہ:Country data Portuguese TimorAT 480,000[50] 40,000[107]
to 70,000[107] 40,000
to 70,000 8.33 to 14.58 na
رومانیہ (1945 کی جنگ کے بعد کی سرحدوں میں)AU 15,970,000[42] 300,000[29] 200,000[29] 500,000[29] 3.13 332,769[108]
بلجئیم کا پرچم روانڈا-ارونڈی (بیلیجیئن)AV 3,800,000[109] 36,000[110] and 50,000[111] 36,000–50,000 0.09–1.3 na
Flag of South Africa (1928–1994).svg اتحاد جنوبی افریقاAW 10,160,000[55] 11,900[57] 11,900 0.12 14,363[13]
Flag of the Governor of the South Pacific Mandate.svg جنوبی بحر الکاہل تعہد (جاپانی کالونی)AX 127,000[112] 10,000[113] 10,000 7.87 [13]
Flag of the USSR (1936-1955).svg سوویت یونین (1946–91 سرحدوں کے ساتھ جن میں منسلک علاقوںے شامل ہیں,[114])AY 188,793,000[115][116] 8,668,000[117][118][119] to 11,400,000[120][121][122][123] 4,500,000[124] to 10,000,000[125][126][127] 8,000,000 to 9,000,000[128][129][130] 20,000,000[131] to 27,000,000[132][133][134][135][136] (جدول نیچے دیکھیں)AY4 14,685,593[13]
فرانکو ہسپانیہAZ 25,637,000[55] Included with the German Army Included with France (See footnote.) na
Flag of Sweden.svg سویڈنBA 6,341,000[55] 100[137] 2,000[138] 2,100 0.03 na
Flag of Switzerland.svg سویٹزرلینڈBB 4,210,000[60] 100[139] 100 0.00 na
Flag of Thailand.svg تھائی لینڈBC 15,023,000[140] 5,600[141] 2,000[141] 7,600 0.05 na
Flag of Turkey.svg ترکیہBD 17,370,000[60] 200[142] 200 0.00 na
Flag of the United Kingdom (1-2).svg مملکت متحدہBE including کراؤن کالونیاں 47,760,000[143] 383,700[144] 67,200[145][146] 450,900 0.94 376,239[13]
Flag of the United States (1912-1959).svg ریاستہائے متحدہBF 131,028,000[147] 407,300BF1 12,100BF2 419,400 0.32 671,801[13]
Flag of Yugoslavia (1918–1941).svg مملکت یوگوسلاویہBG 15,490,000[148] 300,000[149]
to 446,000[150] 581,000[150] to 1,400,000[149] 1,027,000[150] to 1,700,000[149] 6.63 to 10.97 425,000[13]
دیگر اقوامBH 300,000,000 na
ٹوٹل(اندازا) 2,300,000,000[151] 21,000,000
to 25,500,000 29,000,000
to 30,500,000 19,000,000
to 28,000,000 70,000,000
to 85,000,000 3.0 to 3.7 na
|}
اعداد و شمار قریب قریب سویں مقام پر ہیں۔
فوجی جانی نقصان میں جنگ سے باقاعدہ فوجی دستوں کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ غیر جنگی اسباب بھی شامل ہیں۔ حامی اور مزاحمتی لڑاکا اموات میں فوجی نقصانات شامل ہیں۔ اسیران میں قید جنگی قیدیوں اور کاروائی میں غائب اہلکاروں کی ہلاکت میں فوجی اموات بھی شامل ہیں۔ جب بھی ممکن ہو تو فوٹ نٹس میں تفصیلات دی جاتی ہیں۔
مختلف قوموں کی مسلح افواج، واحد اداروں کے طور پر علاج کر رہے ہیں مثال کے طور پر آسٹریا، فرانسیسی اور مشرقی یورپ میں جرمن نسب کے غیر ملکی شہریوں کی ہلاکت ویرماخٹ کے جرمن فوجی نقصانات کے ساتھ شامل ہیں. مثال کے طور پر ، مائیکل اسٹرینک کو چیکوسلواک کے جنگ سے مردہ امریکی کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔
شہری جنگ میں مرنے والوں کو اقوام عالم میں شامل کیا گیا ہے جہاں وہ مقیم تھے۔ مثال کے طور پر ، فرانس میں جرمنی کے یہودی پناہ گزین جنہیں موت کے کیمپوں میں جلاوطن کیا گیا تھا ، ہولوکاسٹ کے شائع کردہ ذرائع میں فرانسیسی ہلاکتوں کے ساتھ شامل ہیں۔
ریاستہائے متحدہ ، فرانس اور برطانیہ کی حکومتوں کے ذریعہ شائع کردہ ہلاکتوں کے سرکاری اعدادوشمار میں قومی نقصان ، نسل اور مذہب کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
شہری ہلاکتوں میں اسٹریٹجک بمباری کی وجہ سے ہونے والی اموات ، ہولوکاسٹ کے متاثرین ، جرمن جنگی جرائم ، جاپانی جنگی جرائم ، سوویت یونین میں آبادی کی منتقلی ، اتحادی جنگی جرائم اور جنگ سے متعلق قحط اور بیماری سے ہونے والی اموات شامل ہیں ۔ عمومی خرابی ہمیشہ پیش کردہ ذرائع میں فراہم نہیں کی جاتی ہے۔
نازی جرمنی
▼دوسری جنگ عظیم میں تیسری ریخ کے انسانی نقصانات (جنگ کے ہلاک ہونے والے افراد کے مذکورہ اعدادوشمار میں شامل ہیں) جرمنی اور آسٹریا کے فوٹ نوٹ میں اس کی ایک تفصیلی وضاحت دی گئی ہے۔ ^
ملک آبادی
</br> 1939 فوجی
</br> اموات شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> الائیڈ اسٹریٹجک بمباری شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> نازی ظلم و ستم جرمنوں کو ملک بدر کرنے کی وجہ سے شہری اموات کل
</br> اموات اموات جیسے
</br> 1939 کا
</br> آبادی
آسٹریا 6،653،000 [9] 250،000 [152] سے 261،000 [46] 24،000 [153] 100،000 370،000 [154] 5.56
جرمنی ( 1937 کی سرحدوں کے اندر ) [155] 69،300،000 [44] 3،760،000 سے 4،456،000 353،000 (1942 کی سرحدیں) [156] سے 410،000 [157] 300،000 [158] سے 500،000 [159] 400،000 [160] سے 1،225،000 5،700،000 [161] 8.23
مشرقی یورپ میں جرمن نسب کے غیر ملکی شہری [162] 7،423،000 [163] 430،000 [45] سے 538،000 200،000 [164] سے 886،000 [165] 738،000 سے 1،316،000 [166] 9.96 سے 17.76
مغربی یورپ میں غیر ملکی شہری 215،000 [167] 63،000 63،000 29.3
تقریبا. ٹوٹل 83،500،000 4،440،000 [168] سے 5،318،000 353،000 سے 434،000 400،000 [169] سے 600،000 600،000 [170] سے 2،111،000 6،900،000 سے 7،400،000 8.26 سے 8.86
جرمنی کے ذرائع نے سوویت شہریوں کے لئے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے جو جرمنی کے ذریعہ شامل ہیں۔ روسی مورخ گرگوری کریوشیف نے " ولسوائٹ ، بالٹ اور مسلمان وغیرہ" کا جرمن خدمات میں نقصان 215،000 بتایا۔[171]
سوویت یونین
کل جنگ میں مردہ ہر سوویت جمہوریہ کا تخمینہ خرابی^AY4
جمہوریہ سوویت آبادی 1940 (1946–91 کی حدود میں) فوجی اموات شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> فوجی سرگرمی اور انسانیت کے خلاف جرائم شہری ہلاکتوں کی وجہ سے
</br> جنگ سے متعلق قحط اور بیماری کل اموات جیسے 1940 کی آبادی کا٪
آرمینیا 1،320،000 150،000 30،000 180،000 13.6٪
آذربائیجان 3،270،000 210،000 90،000 300،000 9.1٪
بیلاروس 9،050،000 620،000 1،360،000 310،000 2،290،000 25.3٪
ایسٹونیا 1،050،000 30،000 50،000 80،000 7.6٪
جارجیا 3،610،000 190،000 110،000 300،000 8.3٪
قازقستان 6،150،000 310،000 350،000 660،000 10.7٪
کرغزستان 1،530،000 70،000 50،000 120،000 7.8٪
لٹویا 1،890،000 30،000 190،000 40،000 260،000 13.7٪
لتھوانیا 2،930،000 25،000 275،000 75،000 375،000 12.7٪
مالڈووا 2،470،000 50،000 75،000 45،000 170،000 6.9٪
روس 110،100،000 6،750،000 4،100،000 3،100،000 13،950،000 12.7٪
تاجکستان 1،530،000 50،000 70،000 120،000 7.8٪
ترکمانستان 1،300،000 70،000 30،000 100،000 7.7٪
یوکرائن 41،340،000 1،650،000 3،700،000 1،500،000 6،850،000 16.3٪
ازبکستان 6،550،000 330،000 220،000 550،000 8.4٪
نامعلوم - 165،000 130،000 295،000
کل یو ایس ایس آر 194،090،000 10،600،000 10،000،000 6،000،000 26،600،000 13.7٪
اعداد و شمار کا ماخذ وڈیم ایرلکمان ہیں۔ پوٹیری نارودوناسیلینیہ v XX ویک: سپراوچنک ۔ ماسکو ، 2004۔ آئی ایس بی این 5-93165-107-1 . پی پی 21–35۔ ایرلکمان ، ایک روسی مورخ ، نوٹ کرتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار ان کے تخمینے ہیں۔
194.090 ملین کی آبادی یہاں درج ہے سوویت عہد کے ذرائع سے لیا گیا ہے۔ روس میں شائع ہونے والی حالیہ مطالعات نے 1940 میں اصل اصلاح شدہ آبادی کو 192.598ملین پر ڈال دیا ۔ [172] [173]
روسی اندازوں کے مطابق 1939 میں آبادی میں 20.268 ملین شامل تھے 1939 سے 1940 تک یو ایس ایس آر کے الحاق شدہ علاقوں میں : پولینڈ کے مشرقی علاقوں 12.983ملین ؛ لیتھوانیا 2.440 ملین ؛ لٹویا 1.951ملین ؛ ایسٹونیا 1.122 ملین ؛ رومانیہ بیسارابیہ اور بوکووینا 3.7 ملین ؛ نازی - سوویت آبادی کی منتقلی کے دوران ملک بدر (392،000) نسلی جرمنوں میں سے کم منتقلی ۔ اینڈرس آرمی (120،000)؛ پہلی پولش آرمی (1944–45) (26،000) اور زکرزونیا اور بیلسٹک ریجن (1،392،000) جو 1945 میں پولینڈ لوٹا گیا تھا ۔ [174] [175]
روسی ذرائع کا اندازہ ہے کہ جنگ کے بعد کی آبادی کی منتقلی کے نتیجے میں مجموعی طور پر 622،000 ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ اضافہ کارپیتو-یوکرین 725،000 کے ساتھ جوڑا ہوا تھا۔ تووائی عوامی جمہوریہ ، 81،000؛ بقیہ آبادی جنوبی سخالین 29،000 اور کالییننگراڈ اوبلاست میں 5،000؛ اور 1944–47 518،000 میں یوکرین باشندوں کی پولینڈ سے یو ایس ایس آر کے لئے جلاوطنی۔ منتقلی میں ، روس سے 1944– (((1،529،000) سے پولستانیوں کی پرواز اور ملک بدر ہونا اور مغرب میں جنگ کے بعد ہجرت (451،000) ویکٹر زیمسکوف کے مطابق ، پوسٹ کی 3/4 مغرب میں جنگی ہجرت ان افراد کی تھی جو 1939–40 میں منسلک علاقوں سے تھے [176]
آبادی کی منتقلی کے مغرب میں اندازے مختلف ہیں۔ مغرب میں مقیم ایک روسی مافوق الفطرت سرگئی مکسودوف کے مطابق ، سوویت یونین کے ریاست سے منسلک علاقوں کی آبادی 23 تھی 3 میں سے خالص آبادی کی تعداد 10 لاکھ کم ہے یو ایس ایس آر سے ہجرت کرنیوالے لاکھ افراد۔ اینڈرس آرمی کے 115،000 پولش فوجی؛ نازی سوویت معاہدے کے دور میں 392،000 جرمن باشندے اور 400،000 یہودی ، رومانیہ ، جرمن چیک اور ہنگریائی جو جنگ کے بعد ہجرت کر چکے ہیں [177] [2] پولینڈ کی حکومت جلاوطنی نے پولینڈ کے علاقوں کی آبادی کو ایک ساتھ جوڑ دیا بذریعہ سوویت یونین 13.199 ملین [178]
پولینڈ کے ذرائع نے پولینڈ کے علاقوں سے آنے والے مہاجرین کی تعداد پولینڈ کے ان علاقوں سے منسلک کردی جو جنگ کے بعد پولینڈ میں مقیم سوویت یونین کے ذریعہ پولینڈ میں شامل تھے۔ سوویت ذرائع کے قطب وطن واپس جانے والے افراد کے مقابلے میں تقریبا، 700،000 زیادہ۔ فرق اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ مشرقی علاقوں کے پولس جنہیں جنگ کے دوران جرمنی جلاوطن کیا گیا تھا یا وہلنیا اور مشرقی گالیشیا سے فرار ہوچکے تھے انھیں 1944–– of میں منظم منتقلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ [179]
بیلاروس ، یوکرین اور لیتھوانیا کے اعدادوشمار میں پولینڈ کے جنگجوؤں کی کل ہلاکتوں میں پولش ذرائع میں درج ہیں۔ پولینڈ کی مورخ کرسٹینا کرسٹن نے سوویت یونین کے ساتھ منسلک پولش علاقوں میں لگ بھگ 20 لاکھ کے نقصانات کا تخمینہ لگایا۔ [180] سوویت یونین کے ساتھ منسلک پولینڈ کے علاقوں کی باضابطہ منتقلی اگست 1945 کے پولش - سوویت سرحدی معاہدے کے ساتھ ہوئی۔
ایرلکمان کے مطابق ، جنگ سے مردہ ہونے کے علاوہ ، سوویت جبر کی وجہ سے 1،700،000 اموات ہوئی (200،000 کو پھانسی دی گئی 4 4،500،000 جیلوں اور گلگ میں بھیجی گئیں جن میں سے 1،200،000 ہلاک ہوگئے 2، 2،200،000 کو جلاوطن کیا گیا جن میں 300،000 ہلاک ہوئے)۔ [181]
ہولوکاسٹ کی اموات
ہولوکاسٹ کا نشانہ بننے والے ہر قوم کے لئے ہلاک ہونے والے جنگ کے اعداد و شمار میں شامل ہیں۔
یہودی اموات
ہولوکاسٹ ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر دوسری جنگ عظیم کے دوران تقریبا چھ ملین یورپی یہودیوں کی نسل کشی کی وضاحت کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ مارٹن گلبرٹ کا تخمینہ7.3ملین میں سے 5.7 ملین (78٪) جرمنی کے مقبوضہ یورپ میں یہودی ہولوکاسٹ کا شکار ہوئے۔ ہولوکاسٹ کی اموات کا تخمینہ 4.9 اور 5.9 ملین یہودیوں کے درمیان ہے ۔ [182]
یہودی ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار مین فرق:
پولینڈ کے قومی یادداشت برائے انسداد انسٹی ٹیوٹ (آئی پی این) کے محققین کے مطابق ، نازی موت کے کیمپوں میں 2،830،000 یہودیوں کو قتل کیا گیا (500،000 بیلزیک ؛ 150،000 سوبیبر ؛ 850،000 ٹریبلنکا ؛ 150،000 چیمنو ؛ 1،100،000 آشوٹز ؛ 80،000 مجدانیک ) راول ہلبرگ نے رومن ٹرانسنیسٹریہ سمیت موت کے کیمپوں میں یہودیوں کی ہلاکت کی تعداد 3.0 ملین رکھی ہے۔ [183]
کی طرف سے سوویت یونین میں آئن سیٹزگروپن : راؤل بلبرگ 1.4 ملین میں گشتی قاتل گروہوں کے علاقے میں یہودی مرنے والوں کی تعداد رکھتا ہے ۔
نازی مقبوضہ یورپ کی یہودی بستی میں خوفناک ہلاکتیں: راول ہلبرگ نے یہودی بستی میں یہودیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 700،000 بتائی۔
یاد وشم نے اندازہ لگایا ہے کہ ، 2019 کے اوائل میں ، اس کے شوہ متاثرین کے ناموں کے مرکزی ڈیٹا بیس میں 4.8 ملین یہودیوں ہولوکاسٹ ہلاک کے نام موجود تھے ۔ [184] یاد وسیم: شوہ متاثرین کے ناموں کے مرکز ی ڈیٹا بیس کے بارے میں: عمومی سوالنامہ
جنگ سے قبل یہودیوں کی آبادی اور ہلاکتوں کے اعدادوشمار نیچے دیئے گئے جدول میں کولمبیا گائڈ ہولوکاسٹ سے متعلق ہیں ۔ [182] جنگ سے پہلے کی آبادی میں ہونے والی اموات کی کم ، اعلی اور اوسط فیصد کی تعداد شامل کردی گئی ہے۔
ملک جنگ سے پہلے یہودی آبادی[182] in 1933 کم تخمینہ اموات زیادہ تخمینہ اموات کم ٪ زیادہ ٪ اوسط ٪
آسٹریا 191,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 50,000 65,000 26.2% 34.0% 30.1%
بیلجیئم 60,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 25,000 29,000 41.7% 48.3% 45.0%
چیک جمہوریہ 92,000 77,000 78,300 83.7% 85.1% 84.4%
ڈنمارک 8,000 60 116 0.8 % 1.5% 1.1%
استونیا 4,600 1,500 2,000 32.6% 43.5% 38.0%
فرانس 260,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 75,000 77,000 28.8% 29.6% 29.2%
جرمنی 566,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 135,000 142,000 23.9% 25.1% 24.5%
یونان 73,000 59,000 67,000 80.8% 91.8% 86.3%
ہنگری(سرحدیں 1940)[185] 725,000 502,000 569,000 69.2% 78.5% 73.9%
اٹلی 48,000 6,500 9,000 13.5% 18.8% 16.1%
لٹویا 95,000 70,000 72,000 73.7% 75.8% 74.7%
لتھووینیا 155,000 130,000 143,000 83.9% 92.3% 88.1%
لکسمبرگ 3,500 1,000 2,000 28.6% 57.1% 42.9%
نیدرلینڈز 112,000 (فٹ نوٹ دیکھیں) 100,000 105,000 89.3% 93.8% 91.5%
Norway 1,700 800 800 47.1% 47.1% 47.1%
پولینڈ (سرحدیں 1939) 3,250,000 2,700,000 3,000,000 83.1% 92.3% 87.7%
رومانیہ(سرحدیں 1940) 441,000 121,000 287,000 27.4% 65.1% 46.3%
سلوواکیہ 89,000 60,000 71,000 67.4% 79.8% 73.6%
سوویت اتحاد (سرحدیں1939) 2,825,000 700,000 1,100,000 24.8% 38.9% 31.9%
یوگوسلاویہ 68,000 56,000 65,000 82.4% 95.6% 89.0%
Total 9,067,000 4,869,860 5,894,716 50.4% (اوسط) 59.7% (اوسط) 55.1% (اوسط)
یہاں درج 1933 سے کل آبادی کے اعدادوشمار کولمبیا گائیڈ سے ہولوکاسٹ تک لئے گئے ہیں ۔ 1933 سے لے کر 1939 تک جرمنی ، آسٹریا اور چیکوسلواکیا سے تقریبا 400،000 یہودی فرار ہوگئے۔ ان مہاجرین میں سے کچھ مغربی یورپ میں تھے جب 1940 میں جرمنی نے ان ممالک پر قبضہ کیا تھا۔ 1940 میں نیدرلینڈ میں 30،000 یہودی پناہ گزین ، بیلجیئم میں 12،000 ، فرانس میں 30،000 ، ڈنمارک میں 2،000 ، اٹلی میں 5،000 ، اور ناروے میں 2،000 یہودی پناہ گزین تھے
یہاں پیش کیے گئے ہنگری کے یہودیوں کے 569،000 کے نقصان میں 1939–41 میں شامل ہونے والے علاقے شامل ہیں۔ [186] ہنگری سرحدوں میں 1938 میں ہلاک ہونے والے ہولوکاسٹ کی تعداد 220،000 تھی۔ [54] مارٹن گلبرٹ کے مطابق ، ہنگری کی 1941 کی سرحدوں کے اندر یہودیوں کی آبادی 764،000 (1938 کی سرحدوں میں 445،000 اور منسلک علاقوں میں 319،000) تھی۔ 1938 کی سرحدوں کے اندر ہولوکاسٹ کی اموات 200،000 تھیں ، جن میں 20،000 مرد بھی شامل نہیں تھے جنہیں فوج کے لئے جبری مشقت کے لئے بھرتی کیا گیا تھا۔
کولمبیا گائیڈ سے ہولوکاسٹ کے لئے لی گئی 112،000 یہودیوں کے جدول میں درج نیدرلینڈ کے اعداد و شمار میں وہ یہودی شامل ہیں جو سن 1933 میں ہالینڈ کے رہائشی تھے۔ 1940 تک یہودی آبادی 30،000 یہودی مہاجرین کو شامل کرنے کے ساتھ بڑھ کر 140،000 ہوگئی۔ نیدرلینڈ میں 8000 یہودیوں کی مخلوط شادیوں میں ملک بدری کا پابند نہیں تھا۔ [187] تاہم ، ڈچ نامی ڈی گوین ایمسٹرڈیمر کے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہٹلر کے ذریعہ یہ عمل ختم ہونے سے پہلے مخلوط شادیوں میں شامل کچھ یہودیوں کو جلا وطن کردیا گیا تھا۔ [188]
1939 کی حدود میں ہنگری کے یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد 200،000 تھی۔
رومانیہ کے یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد 1939 کی حدود میں 469،000 تھی ، جس میں بیسارابیا اور بوکووینا میں 300،000 شامل ہیں جو 1940 میں یو ایس ایس آر کے زیر قبضہ تھے۔ [189]
مارٹن گلبرٹ کے مطابق یہودی ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تعداد اٹلی میں 8،000 اور لیبیا کی اطالوی کالونی میں 562 تھی۔ [190]
نازیوں اور نازیوں سے وابستہ فورسز کے ذریعہ غیر یہودیوں پرظلم و ستم اور ہلاکتیں
ڈورنل ایل نیوک ، جو سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیں ، کہتے ہیں کہ ہولوکاسٹ کی تعریف چار طریقوں سے کی جاسکتی ہے: پہلے یہ کہ یہ صرف یہودیوں کی نسل کشی تھی۔ دوسرا یہ کہ متعدد متوازی ہولوکاسٹس تھے ، کئی گروپوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک۔ تیسرا ، ہولوکاسٹ میں یہودی کے ساتھ روما اور معذور افراد شامل ہوں گے۔ چوتھا ، اس میں سارے نسلی محرک جرم ، جیسے سوویت جنگی قیدیوں ، پولینڈ اور سوویت شہریوں کے قتل کے علاوہ سیاسی قیدی ، مذہبی اختلاف رائے دہندگان اور ہم جنس پرست شامل ہوں گے۔ اس تعریف کو استعمال کرتے ہوئے ، ہولوکاسٹ متاثرین کی کل تعداد 11 ملین اور 17 ملین افراد کے درمیان ہے۔ [191]
یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کے کالج آف ایجوکیشن کے مطابق "نازی نسل کشی کی پالیسی کی وجہ سے تقریبا 11 ملین افراد ہلاک ہوئے"۔ [192]
آر جے رمیل نے نازی ڈیموکائیڈ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 20.9 ملین افراد بتائی ۔
تیمتیس سنائیڈر نے صرف "قتل عام کی جان بوجھ کر پالیسیاں" ، جیسے سزائے موت ، جان بوجھ کر قحط اور موت کے کیمپوں میں ہلاک ہونے والے نازیوں کے متاثرین کی تعداد 10.4 ملین افراد رکھی۔ 5.4 ملین یہودیوں سمیت [193]
جرمنی کے اسکالر ہیلموت اورباچ نے ہٹلر کے دور میں ہلاکتوں کی تعداد 6ملین رکھی ہے ہولوکاسٹ اور 7ملین یہودی ہلاک ہوئے نازیوں کے دیگر لاکھ متاثرین۔ [194]
ڈایٹر پوہل ( ڈی ) نے نازی دور کے متاثرین کی کل تعداد 12 اور 14 ملین کے درمیان بتائی 5،5-5.7 ملین یہودیوں سمیت افراد۔ [195]
رومینیوں میں شامل جنگ کے ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار میں شامل ، رومینی نازیوں کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ کچھ اسکالرز میں ہولوکاسٹ کے ساتھ روما کی اموات شامل ہیں۔ روما (خانہ بدوش) کے متاثرین کا زیادہ تر اندازہ 130،000 سے 500،000 تک ہے۔ [196] آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں واقع رومانی اسٹڈیز کے پروگرام اور رومانی آرکائیوز اور دستاویزات سنٹر کے ڈائریکٹر ایان ہانکوک نے روما کے ہلاک ہونے والے 500،000 سے 1،500،000 افراد کے اعدادوشمار کی حمایت کی ہے۔ ہانک نے لکھا ہے کہ ، تناسب کے مطابق ، یہودی متاثرین کی ہلاکتوں کی تعداد "اور یہ یقینی طور پر [ایڈ] سے بھی تجاوز کر گئی ہے"۔ [197] 2010 کی ایک اشاعت میں ، ایان ہانکوک نے کہا کہ وہ اس نظریے سے متفق ہیں کہ نازیوں کے ریکارڈ میں "باقی رہ جانے والے افراد" ، "ہینگرز" جیسے عنوانات کے تحت دوسروں کے ساتھ گروپ بنائے جانے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے رومیوں کی تعداد کو کم نہیں سمجھا گیا ہے۔ اور "حامی"۔ [198]
2018 میں ، ریاستہائے متحدہ کے ہولوکاسٹ میوزیم میں ہولوکاسٹ کے وقوعہ کے دوران قتل ہونے والے افراد کی تعداد 17 ملین ہے ، 6 ملین یہودی اور 11 ملین دوسرے ۔ [199]
مندرجہ ذیل اعدادوشمار کولمبیا گائیڈ برائے ہولوکاسٹ سے ہیں ، مصنفین کا موقف ہے کہ "خانہ بدوشوں کے نقصانات کے اعدادوشمار خاص طور پر ناقابل اعتبار اور متنازعہ ہیں۔ یہ اعداد و شمار (نیچے دیئے گئے) ضروری طور پر کسی حد تک تخمینے پر مبنی ہیں "۔ [200]
ملک جنگ سے پہلے روما کی آبادی تخمینہ کم شکار اعلی تخمینے کا شکار
آسٹریا 11،200 6،800 8،250
بیلجیم 600 350 500
جمہوریہ چیک [201] 13،000 5000 6،500
ایسٹونیا 1،000 500 1،000
فرانس 40،000 15،150 15،150
جرمنی 20،000 15،000 15،000
یونان ؟ 50 50
ہنگری 100،000 1،000 28،000
اٹلی 25،000 1،000 1،000
لٹویا 5000 1،500 2،500
لتھوانیا 1،000 500 1،000
لکسمبرگ 200 100 200
نیدرلینڈز 500 215 500
پولینڈ 50،000 8،000 35،000
رومانیہ 300،000 19،000 36،000
سلوواکیا 80،000 400 10،000
سوویت یونین (سرحدیں 1939) 200،000 30،000 35،000
یوگوسلاویہ 100،000 26،000 90،000
کل 947،500 130،565 285،650
معذور افراد : 200،000 سے 250،000 معذور افراد ہلاک ہوئے۔ جرمن فیڈرل آرکائیو کی 2003 کی ایک رپورٹ میں ایکشن ٹی 4 اور ایکشن 14 ایف 13 پروگراموں کے دوران قتل ہونے والے کل کی تعداد 200،000 بتائی گئی ہے۔ [202] [203]
جنگی قیدیوں: نازی قید میں جنگی قیدی اموات 3.1 ملین تھی جس میں 2.6 سے 3ملین سوویت جنگی قیدی شامل ہیں۔ [204]
نسلی پولستانی : ریاستہائے متحدہ ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق "ایک اندازے کے مطابق جرمنوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کم از کم 1.9 ملین غیر یہودی پولش شہریوں کو ہلاک کیا۔" [205] ان کا کہنا ہے کہ "دستاویزات ٹکڑے ٹکڑے ہی ہیں ، لیکن آج آزاد پولینڈ کے اسکالرز کا خیال ہے کہ 1.8 سے 1.9 ملین پولینڈ کے شہری (غیر یہودی) جرمن پیشہ ورانہ پالیسیوں اور جنگ کا شکار تھے۔" [206] تاہم ، پولینڈ کی حکومت سے وابستہ انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل یادگاری (IPN) نے 2009 میں جرمن قبضے کی وجہ سے پولش کی 2،770،000 ہلاکتوں کا تخمینہ کیا ( دوسری جنگ عظیم پولینڈ کی ہلاکتیں دیکھیں)۔
روسی ، یوکرینائی اور بیلاروس کے افراد : نازی نظریہ کے مطابق ، سلاو بیکار ذیلی انسان تھے۔ اسی طرح ، ان کے رہنماؤں ، سوویت اشرافیہ کو ، مارا جانا تھا اور باقی آبادی کو غلام بناکر ، بھوک سے مرنا تھا ، یا مشرق کی طرف آگے بڑھایا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ، سوویت یونین کے لاکھوں شہری جان بوجھ کر مارے گئے ، بھوک سے مارے گئے ، یا انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ [207] معاصر روسی ذرائع مقبوضہ یو ایس ایس آر میں شہری نقصانات کا ذکر کرتے وقت اصطلاح "نسل کشی" اور "قبل از وقت ختم" کی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔ سوویت کی طرف سے جاری جنگ لڑنے اور جنگ سے متعلق قحط سالی کے دوران انتقامی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ [208] روس کی کیمبرج ہسٹری نے نازیوں کے زیر قبضہ یو ایس ایس آر میں مجموعی طور پر شہری ہلاکتیں 13.7 ملین پر رکھی ہیں سمیت 2 ملین یہودی ۔ سوویت یونین کے اندرونی علاقوں میں اضافی 2.6 ملین اموات۔ مصنفین کا خیال ہے کہ "اس تعداد میں غلطی کی گنجائش بہت وسیع ہے"۔ کم از کم 1ملین جنگ کے وقت گولاگ کیمپوں یا ملک بدری میں ہلاک ہوئے۔ دوسری اموات جنگ کے وقت خالی ہونے اور اندرونی حصے میں جنگ سے متعلق غذائیت اور بیماری کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ مصنفین کا کہنا ہے کہ اسٹالن اور ہٹلر دونوں ہی "ان اموات کے لئے ذمہ دار تھے لیکن مختلف طریقوں سے" ، اور "مختصر طور پر سوویت جنگ کے وقت ہونے والے نقصانات کی عمومی تصویر ایک جیگسا پہیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ عمومی خاکہ واضح ہے: لوگ بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے لیکن بہت سے مختلف دکھی اور خوفناک حالات میں۔ لیکن پہیلی کے انفرادی ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوسکتے ہیں۔ کچھ اوورلیپ اور دیگر ابھی تک نہیں مل سکے ہیں۔ " [209] بوہدان وائٹ وکی نے شہریوں کو 3.0ملین کے نقصانات کو برقرار رکھا یوکرینین اور 1.4 ملین بیلاروس "نسلی ہلاک ہوئے تھے"۔ [210] [211] پال رابرٹ مگوسی کے مطابق ، 1941 اور 1945 کے درمیان ، جدید یوکرین کے علاقے میں نازی کے خاتمے کی پالیسیوں کے تحت تقریبا 3،000،000 یوکرائنی اور دیگر غیر یہودی متاثرین کو ہلاک کیا گیا۔ [212] ڈائیٹر پوہل نے سوویت یونین میں نازیوں کی پالیسیوں کے شکار افراد کی مجموعی تعداد 500،000 شہریوں کو دباو کے جبر میں ہلاک کیا نازی ہنگر منصوبے کے لاکھ متاثرین ،تقریبا 3.0 ملین سوویت جنگی قیدی اور 1.0 ملین یہودی (جنگ سے پہلے کی سرحدوں میں)۔ [213] سوویت مصنف جارجی اے کمانوف نے نازی مقبوضہ یو ایس ایس آر میں شہریوں کی ہلاکت کی تعداد 8.2 رکھی ملین (4.0 ملین یوکرینین ، 2.5 ملین بیلاروس ، اور 1.7 ملین روسی) [214] 1995 میں روسی سائنس اکیڈمی کے ذریعہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جرمنی کے قبضے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 13.7 ملیل شہری (یہودیوں سمیت): 7.4 ملین نازی نسل کشی اور انتقامی کارروائیوں کے متاثرین۔ 2.2 ملین جرمنی میں جبری مشقت کے لئے لاکھوں افراد کو جلاوطن کیا گیا۔ اور 4.1 مقبوضہ علاقے میں لاکھوں قحط اور بیماری کی اموات۔ سوویت یونین میں شائع ہونے والے ذرائع کو ان اعدادوشمار کی حمایت کے لئے پیش کیا گیا۔ [215]
ہم جنس پرست : ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم "1933 سے 1945 کے درمیان پولیس نے ایک اندازے کے مطابق 100،000 مردوں کو ہم جنس پرستوں کے طور پر گرفتار کیا۔ عدالتوں کے ذریعہ سزا سنائے جانے والے 50،000 مردوں میں سے زیادہ تر نے باقاعدہ جیلوں میں وقت گزارا ، اور 5،000 سے 15،000 کے درمیان حراستی کیمپوں میں نظربند کیا گیا تھا۔ " انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیمپوں میں مرنے والے ہم جنس پرستوں کی تعداد کے بارے میں معلوم اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔ [216]
نازی ظلم و ستم کے دوسرے شکار : نازی جیلوں اور کیمپوں میں ایک ہزار سے دو ہزار رومن کیتھولک پادری ، [217] کے لگ بھگ ایک ہزار یہوواہ کے گواہ ، [218] اور فری میسنز کی ایک نامعلوم تعداد [219] ہلاک ہوگئی۔ "نازی جرمنی اور جرمنی کے مقبوضہ علاقوں میں 1933 سے 1945 تک کالے لوگوں کی قسمت تنہائی سے لے کر ظلم ، نسبندی ، طبی تجربہ ، قید ، بربریت اور قتل تک شامل ہے۔" [220] نازی دور کے دوران کمیونسٹ ، سوشلسٹ ، سوشل ڈیموکریٹس ، اور ٹریڈ یونین کے رہنما نازی ظلم و ستم کا شکار تھے۔ [221]
سرب : اوستا کے ہاتھوں قتل کیے گئے سربوں کی تعداد بحث کا موضوع ہے اور تخمینے بڑے پیمانے پر مختلف ہوتے ہیں۔ یاد وشم نے اندازہ لگایا ہے کہ 500،000 سے زیادہ قتل ، 250،000 کو بے دخل اور 200،000 کو زبردستی کیتھولک مذہب میں تبدیل کیا گیا۔ [222] ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کا اندازہ یہ ہے کہ اوستا نے 1941 -45 کے درمیان آزاد ریاست کروشیا میں 320،000 اور 340،000 نسلی سربوں کے درمیان قتل کیا تھا ، جس میں صرف جیسنووک حراستی کیمپ میں 45،000 سے 52،000 افراد قتل ہوئے تھے۔ [223] ویسنتھل سنٹر کے مطابق کم از کم 90،000 سرب ، یہودی ، خانہ بدوش اور فاشسٹ مخالف کروشیا کے باشندے جیسانووک کے کیمپ میں اوستا کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے۔ [224] ٹیٹو دور میں شائع یوگوسلاو ذرائع کے مطابق سرب متاثرین کی تعداد کا تخمینہ 200،000 سے کم از کم 600،000 افراد تک ہے۔ [225] دوسری عالمی جنگ میں سربوں پر ظلم و ستم بھی دیکھیں۔
جرمنی کے جنگی جرائم
دوسری جنگ عظیم کے دوران ، جرمن فوج نے نازیوں کے نسلی ، سیاسی اور علاقائی عزائم کو پورا کرنے میں مدد کی۔ جنگ کے بہت طویل عرصے بعد ، یہ دعوی جاری رہا کہ جرمن فوج (یا ویرماخت) نازی نسل کشی کی پالیسی سے منسلک ہولوکاسٹ اور دیگر جرائم میں ملوث نہیں ہے۔ یہ عقیدہ باطل ہے۔ جرمن فوج نے ہولوکاسٹ کے بہت سے پہلوؤں میں حصہ لیا: ہٹلر کی حمایت کرنے ، جبری مشقت کے استعمال اور نازیوں کے ذریعہ یہودیوں اور دوسرے گروہوں کے بڑے پیمانے پر قتل میں۔ فوج کی شمولیت نہ صرف جرنیلوں اور اعلی قیادت تک بلکہ رینک اور فائل تک بھی پھیل گئی۔ اس کے علاوہ ، جنگ اور نسل کشی کی پالیسی کو باہم جوڑا گیا تھا۔ جرمنی کی مشرقی مہموں میں زمین پر رہنے کے نتیجے میں جرمن فوج (یا ہیئر) سب سے زیادہ پیچیدہ تھی ، لیکن تمام شاخوں نے حصہ لیا۔
— ریاستہائے متحدہ ہولوکاسٹ میموریل میوزیم[226]
مٹھاؤسن حراستی کیمپ میں نازیوں کے ہاتھوں ننگے سوویت POWs کا انعقاد ایک اندازے کے مطابق جرمنی کی تحویل میں کم از کم 3.3 ملین سوویت POWs ہلاک ہوئے۔
نازی جرمنی نے دوسری جنگ عظیم میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کا حکم دیا ، منظم کیا اور تعزیت کی۔ ان میں سب سے قابل ذکر ہولوکاسٹ ہے جس میں لاکھوں یہودیوں ، پولستانیوں اور رومیوں کو منظم طریقے سے قتل کیا گیا یا زیادتی اور بدسلوکی سے ان کی موت ہوگئی۔ جرمنی کی دیگر کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد بھی ہلاک ہوگئے.
جب کہ نازی جرمنی کی نازی پارٹی کی اپنی ایس ایس فورس (خاص طور پر ایس ایس-ٹوٹنکوفوربانڈے ، آئنسٹگروپن اور وافن ایس ایس ) ہولوکاسٹ کی نسل کشی کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار تنظیم تھی ، وہرمکشت جنگی جرائم کی نمائندگی کرنے والی باقاعدہ مسلح افواج تھی۔ اپنی اپنی ، خاص طور پر سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مشرقی محاذ پر
جاپانی جنگی جرائم
جاپانی جنگی جرائم کا نشانہ بننے والے مجموعی جنگ کے ساتھ ہلاک افراد بھی شامل ہیں۔
آر جے رمیل نے جاپانی جمہوریہ کے شہری متاثرین کا تخمینہ 5،964،000 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 3،695،000؛ انڈوچائنا 457،000؛ کوریا 378،000؛ انڈونیشیا 375،000؛ ملایا سنگاپور 283،000؛ فلپائن 119،000 ، برما 60،000 اور بحر الکاہل 57،000۔ رمیل نے جاپان کی تحویل میں پی او ڈبلیو کی ہلاکتوں کا تخمینہ لگایا ہے جن کی تعداد 539،000 ہے۔ فرانسیسی انڈوچائنا 30،000؛ فلپائن 27،300؛ نیدرلینڈز 25،000؛ فرانس 14،000؛ برطانیہ 13،000؛ برطانوی نوآبادیات 11،000؛ امریکی 10،700؛ آسٹریلیا 8،000۔
ورنر گریول نے شہری ہلاکتوں کا تخمینہ 20،365،000 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 12،392،000؛ انڈوچائنا 1،500،000؛ کوریا 500،000؛ ڈچ ایسٹ انڈیز 3،000،000؛ ملایا اور سنگاپور 100،000؛ فلپائن 500،000؛ برما 170،000؛ جنوب مشرقی ایشیاء میں جبری مزدوروں کو 70،000 ، 30،000 غیر ایشیائی شہریوں کو داخلہ دیا گیا۔ تیمور 60،000؛ تھائی لینڈ اور پیسیفک جزیرے 60،000۔ [227] [228] گروہل نے جاپانی قیدیوں میں پی او ڈبلیو کی ہلاکتوں کا تخمینہ 331،584 بتایا ہے۔ ملک کے لحاظ سے تفصیلی: چین 270،000؛ نیدرلینڈ 8،500؛ برطانیہ 12،433؛ کینیڈا 273؛ فلپائن 20،000؛ آسٹریلیا 7،412؛ نیوزی لینڈ 31؛ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ 12،935۔ زوال کے سنگاپور میں لیے گئے 60،000 ہندوستانی فوجی پاورز میں سے 11،000 قید میں ہی ہلاک ہوگئے۔ [229] قحط اور بیماری کی وجہ سے جاپانیوں نے اپنے گھر میں رکھے ہوئے کل 130،895 مغربی شہریوں میں 14،657 اموات کی ہیں۔ [230] [231]
سوویت یونین میں جبر
یو ایس ایس آر میں ہلاک ہونے والے کل جنگ میں قریب 1 شامل ہیں اسٹالن کی حکومت کے 10 لاکھ [232] متاثرین۔ جنگ کے وقت بھیڑ اور کھانے کی قلت کے نتیجے میں گولاگ مزدور کیمپوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ [233] اسٹالن حکومت نے نسلی اقلیتوں کی پوری آبادی کو ملک بدر کر کے ممکنہ طور پر بے وفا سمجھا جاتا تھا۔ [234] 1990 کے بعد سے روسی اسکالرز کو سوویت دور کے آرکائیوز تک رسائی دی جارہی ہے اور انہوں نے پھانسی دینے والے افراد اور گولاگ مزدور کیمپوں اور جیلوں میں مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔ [235] روسی اسکالر وکٹر زیمسکوف نے 1941–1945 کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 1 کے قریب بتائی سوویت آرکائیوز کے ڈیٹا پر مبنی ملین۔ گلگ مزدور کیمپوں میں سوویت دور کے آرکائیو شخصیات 1991 میں ان کی اشاعت کے بعد سے ہی روس کے باہر ایک زبردست علمی بحث کا موضوع رہے ہیں۔ جے آرچ گیٹی اور اسٹیفن جی وہائٹ کرافٹ نے برقرار رکھا ہے کہ سویت دور کے اعدادوشمار اسٹالین دور میں گلگ مزدور کیمپ کے نظام کے متاثرین کی زیادہ درست طور پر تفصیل کے ساتھ ہیں۔ [236] [237] رابرٹ فتح اور اسٹیون روزفیلڈ نے سوویت آرکائیوز کے اعداد و شمار کی درستگی پر اختلاف کیا ہے ، اور کہا ہے کہ گلگ مزدور کیمپوں میں بچ جانے والے افراد کے اعدادوشمار کے اعداد و شمار اور شہادتیں زیادہ اموات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ [238] [239] روز فیلڈ کا کہنا ہے کہ سوویت آرکائیو کے اعداد و شمار کی رہائی جدید کے جی بی کے ذریعہ پیدا ہونے والی غلط معلومات ہے۔ [240] روزفیلڈ کا خیال ہے کہ سوویت آرکائیوز سے حاصل ہونے والا ڈیٹا نامکمل ہے۔ مثال کے طور پر ، انہوں نے نشاندہی کی کہ اعداد و شمار میں کتین کے قتل عام کے 22،000 متاثرین شامل نہیں ہیں۔ [241] روز فیلڈ کے آبادیاتی تجزیے میں سوویت جبر کی وجہ سے ہونے والی اضافی اموات کی تعداد 1939–40 میں 2،183،000 اور 1941–1945 کے دوران 5،458،000 ہے۔ [242] مائیکل ہینس اور رمی ہسن نے سوویت آرکائیوز کے اعدادوشمار کو اسٹالن کے متاثرین کی درست تعداد قرار دیا ، وہ یہ کہتے ہیں کہ آبادیاتی اعدادوشمار میں ایک ترقی یافتہ سوویت معیشت اور جنگ عظیم دو میں ہونے والے نقصانات کو گلگ مزدوروں میں ہلاکتوں کی زیادہ تعداد کی نشاندہی کرنے کی بجائے دکھایا گیا ہے۔ کیمپ [243]
اگست 2009 میں پولش انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل یاد (آئی پی این) کے محققین کا اندازہ ہے کہ سوویت جبر کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ پولش شہری ہلاک ہوئے تھے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے ، پولش اسکالر سوویت قبضے کے دوران پولینڈ کے نقصانات پر سوویت آرکائیوز میں تحقیق کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ [180] آندریج پیکزکوسکی پولش اموات کی تعداد 90،000-100،000 بتاتے ہیں 10 لاکھ افراد کو جلاوطن کیا گیا اور 30،000 افراد کو روس نے پھانسی دے دی۔ [244] 2005 میں تادیوس پیئوٹروسکی نے سوویت ہاتھوں میں ہلاکتوں کی تعداد 350،000 بتائی۔ [245]
اسٹونین اسٹیٹ کمیشن برائے جابرانہ پالیسیوں کا معائنہ کیا گیا جب 1940 191941 میں سوویت قبضے کی وجہ سے شہریوں کی ہلاکتوں میں 33،900 افراد شامل تھے ، جن میں گرفتار افراد کی (7،800 ہلاکتیں) ، (6،000) جلاوطنی کی موت ، (5،000) انخلاء اموات ، (1،100) لوگ لاپتہ ہوگئے اور (14،000) جبری مشقت کے لئے داخلہ لیا گیا۔ سوویت یونین کی طرف سے دوبارہ قبضے کے بعد ، 1944–45 کے دوران 5 سو ایسٹونیوں نے سوویت جیلوں میں موت کی۔ [246]
ذیل میں سوویت آرکائیوز کے اعداد و شمار کا خلاصہ دیا گیا ہے۔ 1939–1945 میں 1،187،783 سالوں تک موت کی اطلاع دی گئی ، بشمول: عدالتی پھانسی 46،350؛ گلگ مزدور کیمپوں میں اموات 718،804؛ مزدور کالونیوں اور جیلوں میں اموات 422،629۔ [247]
خصوصی بستیوں میں جلاوطن: (اعداد و شمار صرف خصوصی بستیوں میں جلاوطنی کے لئے ہیں ، جن میں پھانسی نہیں دی گئی ، گلگ مزدور کیمپوں میں بھیجی گئی یا سوویت فوج میں شامل ہونے والے افراد کو شامل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اعداد و شمار میں جنگ کے بعد اضافی جلاوطنی شامل ہے)۔ منسلک علاقوں 1940–41 380،000 سے 390،000 افراد تک جلاوطن ، بشمول پولینڈ 309–312،000؛ لیتھوانیا 17،500؛ لٹویا 17،000؛ ایسٹونیا 6،000؛ مالڈووا 22،842۔ [248] اگست 1941 میں ، روسیوں کے ذریعہ خصوصی بستیوں میں رہنے والے 243،106 قطبوں کو معافی اور آزاد کیا گیا تھا۔ [249] جنگ 1941–1945 کے دوران تقریبا 2. 2.3 کے دوران ملک بدر ہوا سوویت نسلی اقلیتوں کے ملین افراد بشمول: سوویت جرمن 1،209،000؛ فنانس 9،000؛ کراچائے 69،000؛ کلیمکس 92،000؛ چیچن اور انگش 479.000؛ بلکارس 37،000؛ کریمین تاتار 191،014؛ مسخیتی ترک 91،000؛ کریمیا سے تعلق رکھنے والے یونانی ، بلغاریائی اور آرمینیائی 42،000۔ یوکرین OUN ممبران 100،000؛ 30،000 پولس. [250] اکتوبر 1945 میں مجموعی طور پر 2،230،500 [251] افراد بستیوں میں رہ رہے تھے اور 1941–1948 کے سالوں کے دوران خصوصی بستیوں میں 309،100 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ [252]
روسی ذرائع نے سوویت آرکائیو (جرمنی 381،067؛ ہنگری 54،755؛ رومانیہ 54،612؛ اٹلی 27،683؛ فن لینڈ 403 ، اور جاپان 62،069) کے اعدادوشمار کی بنیاد پر سوویت قید میں 580،589 افراد کی جنگی اموات کے اکیس قیدی کی فہرست بنائی ہے۔ [253] تاہم کچھ مغربی اسکالرز کل کا تخمینہ 1.7 اور 2.3 ملین کے درمیان کرتے ہیں ۔ [254]
فوجی ہلاکتیں بلحاظ خدمت شاخ
ملک خدمت شاخ تعداد مارےگئے/لاپتہ زخمی جنگی قیدی پکڑے گئے فیصد مارےگئے
جرمنی آرمی[255] 13,600,000 4,202,000 30.9
جرمنی ایئرفورس (بشمول انفنٹری یونٹ) 2,500,000 433,000 17.3
جرمنی نیوی 1,200,000 138,000 11.5
جرمنی وافن ایس ایس 900,000 314,000 34.9
جرمنی وولکس ستورم اور دیگر پیراملٹری دستے 231,000
جرمنی کل (بشمول غیرقانونی غیر ملکی)
18,200,000 5,318,000 6,035,000 11,100,000 29.2
جاپان[256] آرمی(1937–1945) 6,300,000 1,326,076 85,600 30,000 24.2
جاپان نیوی(1941–1945) 2,100,000 414,879 8,900 10,000 19.8
جاپان ہتھیار ڈالنے کے بعد مارے گئے جنگی قیدی[257] 381,000
جاپان کل امپیریل جاپان 8,400,000 2,121,955 94,500 40,000 25.3
اٹلی آرمی 3,040,000 246,432 8.1
اٹلی نیوی 259,082 31,347 12.0
اٹلی ایئرفورس 130,000[258] 13,210 10.2
اٹلی پارٹیسان فورسز 80,000 to 250,000 35,828 14 to 44
اٹلی آر ایس آئی فورسز 520,000[259] 13,021 to 35,000 2.5 to 6.7
اطالیہ کل اطالوی فوجیں 3,430,000[260] 319,207[261] to 341,000 320,000 1,300,000 9.3 to 9.9
سوویت اتحاد (1939–40) تمام افواج [262] 136,945 205,924
سوویت اتحاد (1941–45) تمام افواج[263] 34,476,700 8,668,400 14,685,593 4,050,000 25.1
سوویت اتحاد تیار کردہ تحفظ پسند ابھی تک فعال خدمت میں نہیں ہیں (نیچے نوٹ دیکھیں)
[264]
500,000
سوویت اتحاد جنگی قیدی کیم
Чтобы оставлять комментарии, нужно зарегистрироваться.